‏قصہ شریف خاندان کے چنیوٹ پاور پلانٹ کا

 




آپ نے یہ خبر تو پڑھ ہی لی ہوگی کہ سلمان شہباز کے آئی پی پی "چنیوٹ پاور" کو تین مہینے کی 63 کروڑ کی کیپیسٹی پیمنٹ کی گئی ہے۔ یہ وہ پیمنٹ ہے کہ جس کا تعلق اس بات سے ہرگز نہیں کہ چنیوٹ پاور نے کتنی بجلی پیدا کی اور کتنی ڈسٹری بیوٹ کی۔ بلکہ یہ صرف اس کیپیسٹی کی پیمنٹ ہے جو اس کے پلانٹ میں موجود ہے۔
نوازشریف جون 2013 میں وزیراعظم بنا۔ اسی سال نومبر میں چنیوٹ پاور لمیٹڈ نے نیپرا میں پاور جنریشن کے لائسنس کیلئے اپلائی کیا۔

 
نیپرا کے افسر نے لائنس کی درخواست کا جائزہ لینے کے بعد اسے مسنوخ کردیا کیونکہ کمپنی نے بجلی کی ڈسٹری بیوشن کیلئے انفراسٹرکچر لگانے سے انکار کردیا تھا۔
سیاں جی کوتوال ہو یا سگا باپ پنجاب کا وزیراعلی، ہنگامی طور پر فیصل آباد الیکٹرک اتھارٹی کی طرف سے ایک لیٹر لیا گیا جس میں انہوں نے اس بات کی حامی بھری کہ وہ اپنے خرچے پر چنیوٹ پاور سے ڈسٹری بیوشن لائن بچھانے کو تیار ہیں۔ چنانچہ جون 2014 کو سلمان شہباز کی کمپنی کا لائسنس منظور کرلیا گیا۔
اس لائسنس کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ چنیوٹ پاور 62 میگا واٹ میں سے 15 میگا واٹ بجلی رمضان شوگر مل کو بیچے گی -رمضان شوگر بھی شریف خاندان کی ملکیت ہے۔
 

 
نیپرا کے قواعد کے مطابق آئی پی پی ایک میگا واٹ تک کی بجلی ڈائریکٹ پرائیوٹ کنزیومر کو بیچ سکتا ہے، اسے بلک پاور پرچیزر کہتے ہیں۔ سلمان شہباز کی کمپنی کو 15 میگا واٹ تک بیچنے کی اجازت دے دی گئی
تین ماہ بعد چنیوٹ پاور نے لائسنس میں ترمیم کی درخواست کی جس کے مطابق چنیوٹ پاور لمیٹڈ مزید دوسری پرائیوٹ کمپنیوں کو بھی بجلی بیچنا چاہتا تھا۔ ان کمپنیوں میں شریف ڈیری فارمز، شریف ملک پراڈکٹس، یونیٹاس سٹیل، کرسٹل پلاسٹکس شامل تھیں۔ ان سب کمپنیوں کی ضرورت ایک میگا واٹ سے کم تھی اس لئے وہ بلک پرچیز کی کیٹیگری میں نہیں آتے تھے، لیکن اوپر تایا نوازشریف بیٹھا تھا، نیپرا نے یہ درخواست بھی منظور کرلی۔
چنیوٹ پاور پلانٹ گنے کے بھوسے اور چینی کے خام مال کو استعمال کرکے بجلی بناتا ہے۔ اس پلانٹ کی لائف 20 سال ہوتی ہے۔ نیپرا نے چنیوٹ پاور کو 20 کی بجائے 30 سال کا لائسنس عنایت کردیا۔
صرف یہی نہیں، نیپرا کا ماننا تھا کہ اس طریقے سے بجلی کرکے چنیوٹ پاور والے ماحولیات کی زبردست خدمت کریں گے، چنانچہ انہیں کاربن کریڈٹ کا بھی حقدار ٹھہرایا گیا جس کی مد میں سالانہ کروڑوں روپے مزید حکومت نے سلمان شہباز کو دینے تھے۔
وہ دن ہے اور آج کا دن، چنیوٹ پاور لمیٹڈ رمضان شوگر کے خام مال سے بجلی تیار کرکے اپنے ہی خاندان کی فیکٹریوں کو سستی بجلی بیچتی ہے اور کیپیسٹی پیمنٹ کے نام پر عوام کے ٹیکسوں سے ہر مہینے 21 کروڑ روپے مفت میں وصول کرلیتی ہے۔
Copied

Comments