#_اقوا م متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقاریر کے ریکارڈ -تاریخ کے آئینے میں : منتخب تحریر

 

اقوا م متحدہ کی جنرل اسمبلی میں طویل ترین تقریر کا اعزاز سربراہ مملکت کی حیثیت میں فیڈل کاسترو کو حاصل ہے۔ یہ تقریر کاسترو نے انیس سو ساٹھ میں کی۔ یہ تقریر ساڑھے چار گھنٹے جاری رہی۔

 

 فیڈل کاسترو

 تقریر کا بیشتر حصہ امریکہ کے خلاف تھا۔ اگر تقریر کا کوئی اثر ہوتا تو کاسترو نے یہ ثابت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی کہ دنیا کی ہر برائی، ہر مصیبت اور ہر دکھ درد کی جڑ ریاست ہائے متحدہ امریکہ ہے۔ اس تقریر کا نہ تو مندوبین نے کوئی اثر لیا اور نہ ہی امریکی میڈیا اور رائے عامہ نے۔

اس کے برعکس امریکی میڈیا نے ان زندہ مرغیوں میں زیادہ دلچسپی لی، جو کاسترو اپنے ساتھ کیوبا سے لائے تھے،

 

اقوام متحدہ کی ایسیی ہی غیر معمولی تقاریر میں ایک مشہور تقریر یاسر عرفات کی بھی تھی۔ یاسرعرفات کو سن انیس سو چوہتر میں غیر جانب دار تحریک کے ممبر ممالک کی مشترکہ تحریک پر اقوام متحدہ میں آ کر خطاب کرنے کی دعوت دی گئی تھی۔ یاسرعرفات اپنے فوجی یونیفارم میں سٹیج پر تشریف لائے، انہوں نے اسرائیل اور صیہونیت کے خلاف ایک تفصیلی اور پر جوش خطاب کیا۔

 انہوں نے کہا کہ سامراج، نوآبادیاتی نظام، نیو نو آبادیاتی نظام اور نسل پرستی کی سب سے بڑی شکل صہونیت ہے۔ انہوں نے فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم، تشدد کا دلگداز انداز میں ذکر کیا۔ مگر فلسطین کے حوالے سے مختلف ممالک نے پہلے سے جو پالیسی اپنا رکھی تھی اس میں کوئی قابل ذکر تبدیلی نہ آئی اور نہ ہی کسی نئے ملک کی حمایت حاصل ہوئی۔

 

ایک مشہور تقریر وینزویلا کے صدر ہوگو شاویز کی بھی تھی۔ اس تقریر میں اس نے اس وقت کے امریکی صدر جارج بش کو شیطان کہا تھا۔ ہوگو شاویزنے نوم چومسکی کی کتاب مندوبین کودکھائی تھی کہ اس میں امریکہ کے بارے میں کیا لکھا ہے۔ مندوبین نے اس تقریر سے خوب لطف اٹھایا۔ مگر کسی ملک نے وینزویلا کو اس تنہائی سے نکلنے میں مدد نہ کی، جس میں امریکہ نے اسے دھکیل رکھا تھا۔

.  

اقوام متحدہ میں اس طرح کی تقاریر میں ایک تقریر لیبیا کے معمر قذافی کی بھی ہے۔ قذافی کی یہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پہلی تقریر تھی، مگر اس نے اگلی پچھلی ساری کسر اس ایک تقریر میں ہی پوری کر دی۔ قذافی نے مسلسل ایک سو منٹ خطاب کیا۔ اس تقریر میں قذافی نے نصف صدی کے شکوے اورامریکہ کی طرف سے ہونے والی عالمی سازشوں پر گفتگو کی۔ سازشی نظریے بیان کیے۔ اس نے الزام لگایا کہ امریکہ نے دنیا میں سوائن فلو پھیلایا ہے۔ قذافی نے جان ایف کنیڈی کے قتل کے حوالے سے سرکاری ریکارڈ پر سولات اٹھائے اور حکومتی موقف کو چیلنج کیا۔ مگر اس بار بھی میڈیا اور رائے عامہ نے قذافی کی اقوام متحدہ کی سنسی خیز تقریر سے زیادہ اس کی اقوام متحدہ سے باہر کی سرگرمیوں میں زیادہ لی۔

.  

اقوام متحدہ میں خروشیف کی تقریر بھی بہت مشہور ہوئی، جس میں اس نے مخالفین کو زندہ دفن کر دینے کی دھمکی دی تھی۔ مگر میڈیا اور مندوبین نے ان کی تقریر کے بجائے اس جوتے میں زیادہ دلچسبی لی، جو انہوں نے فلپائن کے نمائدے کو چپ کرانے کے لیے ڈیسک پر مارا تھا۔

 

کشمیر کے حوالے سے ذوالفقار علی بھٹو کی تقریر بھی ایک شہکار تقریر تھی۔ زبان و بیان، دلیل اور جوش و خروش کے حوالے سے شاید ہی کسی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے فلور پر اس سے بہتر تقریر کی ہو۔ اس تقریر میں مضبوط دلائل بھی تھے، اور ایک جذباتی اپیل بھی، جو انسان کے دل کو چھوتی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ یقین ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ انصاف ہو گا۔ ان پانچ ملین لوگوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار ملنا چاہیے۔

بھٹو نے سوال اٹھایا تھا کہ کیا حق خود ارادیت کا اصول ایشیا اور افریقہ سے لے کر پوری دنیا کے لیے ہے، سوائے جموں کشمیر کے عوام کے؟ کیا وہ کوئی اچھوت ہیں کہ ان کو حق خودارادیت نہیں دیا جا سکتا؟ ان کو اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں دیا جا سکتا؟ جموں کشمیر کے عوام کے اس حق سے انکار کا مطلب اصولوں پر طاقت کا تسلط ہے۔ طاقت کو اصولوں پر برتری نہیں ہونی چاہیے۔ اصول طاقت سے برترہیں۔

یہ ایک پر مغزاور جذبات کو جھنجھوڑ دینے والا خطاب تھا، مگر اس کا نتیجہ کچھ نہ نکل سکا۔ کشمیر پر جن ممالک کی خاموش رہنے کی پالیسی تھی، ان کی خاموشی نہ ٹوٹ سکی

اقوام  متحدہ _تاریخی تقاریر #

۔

 

Comments