ترکی بہ ترکی: نوید علی بیگ


اگر آپ مشرق کی طرف سے آ رہے ہیں تو آپکو مغرب کا لطف آے گا اور اگر آپ مغرب کی جا نب سے وارد

 ہوئے  ہیں تو یقیننً آپکو مشرق کی چاشنی واضح طور پر محسوس ہو گی - یہ ہے استنبول ، ترکی کا سب سے بڑ ا جیتا جاگتا ، جگماتا اور دلوں کو بھا جانے والا شہر - کہتے ہیں کہ دلی جو ایک شہر تھا عالم میں انتخاب ، یا وہ جو کہا کہ اصفہان نصف جہاں ، تو بیشک اپنے وقت میں یونہی ہو گا - مگر آج ترکی کے استنبول کا تمام جہاں کے شہروں پہ راج ہے - کیا مسلم ، کیا ہندو ، عیسائی، یہودی (جی ہاں غالباً واحد مسلم ملک جس کے اب تک سفارتی تعلقات اسرائیل سے قائم ہیں) ،کیا سیاہ فام اور کیا گورے ، ویسے دقّت یہ ہوتی ہے کہ خود ترک بھی کافی گورے ہوتے ہیں اور بہت سوں کی تو آنکھیں بھی بلوری ہوتی ہیں ، دنیا کے کونے کونے سے سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں - لہذا ایک محتاط اندازے کے مطابق صرف یورپ سے 45 لا کھ افراد ہر سال آتے ہیں - پھر استنبول میں جدید اور قدیم کا جو امتزاج ہے وہ نہایت انوکھا اور نایاب ہے - مزید یہ کہ دنیا کا واحد آباد مقام جہاں یورپ اور ایشیا ملتے ہیں بوسفورس کے کنارے آباد اس تاریخی شہر کو آپ جی بھر کے دیکھ ہی نہیں سکتے - کیا کیا دیکھیں گے ، اور کتنا دیکھیں گے - میں نے محسوس کیا کہ وہاں کے باسی بھی روز اس شہر سے لطف اندوز ہوتے ہیں - لہذا خوش و خرّم شہری اگر آپکو دیکھنے ہوں تو استنبول کا رخ کریئے - وہ اپنے شہر سے پیار کرتے ہیں، اپنے ملک سے پیار کرتے ہیں اور آپکو شاید حیرت ہو اپنی حکومت اور حکمران سے پیار کرتے ہیں - اپنی حیرت ذرا بچا کے رکھیں اسلئے کہ اگلی بات اور زیادہ حیران کن ہے یعنی وہاں کے لوگ پاکستانیوں سے بھی بہت پیار کرتے ہیں - اور اسکا مظاہرہ میں نے ہر سطح پر دیکھا میں اس بات پر حیران ہوں کہ مولانا شبلی نعمنانی رحمت الله عليه سوا سو برس پہلے بھی اس شہر کو دیکھ کراسی طرح حیران ہو گئے تھے جیسے آج میں ہوا ہوں - پھر مسافروں کی ایک طویل قطار ہے جنہوں نے وہاں سے آکر سفر نامے لکھے - میرا کوئی ارادہ نہیں کہ اس فہرست میں 'ایک اور ' کا اضافہ کروں - جو بات پیش نظر ہے وہ یہ کہ ایک صدی قبل تک استنبول مسلمانوں کے لئے دار الخلا فہ کی حیثیت رکھتا تھا - آج وھی شہر اور وہی ملک دوبارہ مسلم امّت کو جوڑنے کا سبب بن سکتا ہے - يقين جانیں میں نے وہ چنگاری وہاں دیکھی ہے ، وہ عناصر ترکیبی دیکھے ہیں جو اس کام کے لئے مطلوب ہیں مگر افسوس کہ کم از کم اپنی زندگی میں ایسا ہوتا نظر نہیں آتا - اس منزل کی جانب کوئی پیش قدمی بھی ہو جاے تو بھی غنیمت ہے - ایک فریڈم فلوٹلا طیّب اردگان نے بھیجا تھا فلسطین جس کا نتیجہ یہ کہ اسکی حکومت کو کمزور کرنے کے لئے ہر طرح کے حربے استعمال ہو رہے ہیں ڈھای دن کے دورہ کے بعد اتنی ڈھٹائی دکھانے کا جذبہ پیدا ہو گیا کہ استنبول پر کچھ لکھنے بیٹھ گیا جہاں اتنی ساری خوشیاں دیکھیں وہاں یہ دکھ بھی رہا کہ گرچہ بقول شاعر 'زبان یار من ترکی و من ترکی نمی دانم ' نہ وہ ہماری زبان جانیں نہ ہم انکی ، لہذا گفتگو کی زبان انگریزی ٹھہری - کاش کہ ہم اور وہ دونوں قرآ ن کی زبان میں بات کر رہے ہوتے - مگر بزرگوں کی یہ تاریخی غلطی ہے جس کا خمیازہ ہم آج بھگت رہے ہیں - ٹوپکاپی میوزیم ، جو کہ سلاطین ترکی کا قدیم محل ہے ، انتہائی نا یاب تبرکات اور نوادرات کا مسکن ہے - الله نے کس شان سے اہتمام کیا کہ رسول مقبول نبی کریم عليه السلام اور صحابة كرام رضئ اللة عنة کی عظیم الشان تلواریں ، الله کے رسول صلي الله و عليه وسلم کے دندان مبارک ، قدم شریف ، موۓ مبارک ، خا نہ کعبہ کی کنجیاں ، میزاب رحمت اور پرانا دروازہ ، میری ہزار جانیں ان پر قربان - شاید یہ اگر وہاں ہوتیں جہاں سے آئی ہیں تو .............. یہ الله کا انتظام خصوصی ہے - حضرت فاطمہ الزہرہ کا کرتا - میرا جسم کانپ رہا تھا، بڑ ی مشکل سے ایک تصویر لی
مجھے بتایا گیا کہ استنبول کو آج تک ٢٠٠٠ سال پرانا شہر مانا جاتا تھا - صرف اس بنا پر بھی استنبول ایک قدیم شہر ہے - مگر ہوا یوں کہ بوسفورس کے اوپر ایک جدید پل کی تعمیر ہو رہی تھی - اس دوران بوسفورس کے کنارے کھدا ی کے نتیجے میں پتا چلا کے ایک پرانی بندرگاہ نیچے موجود ہے جس کا آج کے دور میں کسی کو علم نہیں تھا - تحقیق کے نتیجے سے یہ معلوم ہوا کہ یہ بندرگاہ ٥٠٠٠ سال پرانی ہے - سبحان الله و بحمده سبحان الله العظيم کچھ تذکرہ استنبول ائیرپورٹ کا : یہ دنیا کا دسواں سب سے مصروف ائیرپورٹ ہے - واقئی بہت مصروف مسلم دنیا میں صرف دبئی ائیرپورٹ اس سے اوپر ہے - بہترین لاؤنج اور دیگر سہولیات - بڑی بڑی ڈیوٹی فری شاپس - بیشمار گیٹس - یہ یورپ کا بہترین ائیرپورٹ ہونے کا ایوارڈ بھی حاصل کر چکا ہے - غرض یہ کہ صحیح معنوں میں ایک جدید ترین ائیرپورٹ - جو انوکھی بات میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھی وہ کچھ یوں تھی ، ہماری پرواز مغرب سے کچھ دیر قبل ائیرپورٹ پر لینڈ ہوئی، جونہی ہمارا جہاز رنوے پر لینڈ کرنے کے بعد مڑا تو اب رن وے میری نگاہوں کے سامنے تھا اور میں نے دیکھا کہ ایک قطار میں آسمان سے جہاز اترنے کے لئے آرہے ہیں ، ایک کے پیچھے ایک - جب ایک جہاز لینڈ کرتا ہے تو محض چند سیکنڈ بعد دوسرا جہاز لینڈ کرتا ہے اور پھر تیسرا، چوتھا ..... ایک عجیب و غریب منظر تھا ترکی میں ہر چیز ترکش ہے ، ترکش ٹی ، ترکش کافی ، ترکش سویٹس ، ترکش سکارف ، ترکش کوٹ، ترکش کباب ، اور وہ لوگ ان پر فخر کرتے ہیں - یہاں سے چلئے ایک نہایت خوبصورت جگہ - یہ ہے میزبان رسول اکرم صلي الله و عليه وسلم حضرت ابو ایوب انصاری رضي الله عنه کا مزار مبارک - بغیر کسی شرک اور بدعت کے عقیدت مند یہاں فاتحہ خوانی کے لئے آتے ہیں - ترکوں کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ میزبان رسول کے اب میزبان ہیں - واللہ بڑ ی پر نور اور پر سکوں جگہ تھی - اس مرد مجاہد نے بزرگی میں بھی جهاد سے کنارہ نہ کیا اور مدینہ سے نکل کر ہزاروں میل دور ترکی کے ساحل کے نزدیک ایک معرکے میں جان جان آفریں کے سپرد کری اور ابدی زندگی حاصل کر لی - رخصت ہونے سے پہلے ذرا ایک بار دوبارہ ٹوپکاپی لے کر چلتا ہوں ، آپنے نوٹ کیا ہو گا کہ میں نے صرف تبرکات کا تذکرہ کیا حالانکہ یہاں بہت کچھ تھا - اچھا میں آپکو ایک اور کمرے میں لے کر چلتا ہوں - اس میں سلاطین کے شاها نہ لباس اور زر و جواہر موجود ہیں - بہت شاندار بڑے پر کشش - ایک ہیرہ تو ایسا کے آنکھیں خیرہ کر دے - کہا جاتا ہے کہ کسی کے پاس اتنے پیسے ہی نہیں ہیں کہ اسے خرید سکے - یہ سب دیکھ کر میں گہری سوچ میں ڈوب گیا - سرور عالم صلي الله و عليه وسلم اور انکے ساتھیوں کی ٹوٹی پھوٹی تلواریں اور نہایت سادہ کپڑے - یہاں تک کے ایک غزوہ میں شہید ہوے دانت - یہ سب سامان ہے دنیا کو دکھانے کے لئے، مگر ہماری جانیں آج بھی ان پر قربان ،اس نام سے ہے باقی آرام جاں ہمارا ، اور دوسرے کمرے میں شان و شوکت سے بھرپور اشیا انکی جن کا نام تک یاد نہیں - شاید ہمارے اسلاف نے اپنے بھی دانت تڑوائے ہوتے، اپنی جانیں دی ہوتیں ، وہ کپڑے پہنے ہوتے جو رسول معظم اور اصحاب رسول نے پہنے - الغرض وہ کیا ہوتا جس کے کرنے کا انہوں نے حکم دیا اور خود کر کے دکھایا ، تو اسی استنبول کو آج وہ مقام حاصل ہوتا جو نیو یارک اور لندن کو ہے خوگر حمد سے تھوڑا سا گلہ بھی سن لے : جہاں بیحد خوبصورتی دیکھی وہاں یہ بدنما داغ بھی نظر کے سامنے آیا اور بہت آیا، اور باوجود اسکے کہ کسی کی برائی بیان کرنا ایک غیرمناسب بات ہے ، مگر دکھ ایسا ہے کہ رہ بھی نہیں سکتے ، ہر کیفے ، ہر ہوٹل ، ہر ریسٹورنٹ میں مئے نوشی بے دریغ ، گویا پانی کی طرح پی جا رہی ہے - ایک جھٹکا سا لگتا ہے اور افسوس درد میں بدل جاتا ہے - دوم یہ کہ جہاں ایک طرف باحجاب خواتین ہر جگا نظر آتی ہیں وہاں نہایت بے حجاب خواتین بھی بہت بلکہ اول الذکر سے زیادہ دکھائی دیتی ہیں الله ہماری امت کے اس درخشندہ ستارہ کو دوبارہ بام عروج پر پہنچا - اور تمام امت کے لئے اسے باعث فخر بنا - آمین





Comments

  1. Lajawab manzar kashe Ke hai janab Bhot Khoob Ab to jane ke dil karta hai

    ReplyDelete

Post a Comment