چیف الیکشن کمشنرکا کراچی بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے اہم فیصلہ محفوظ : کراچی میں بلدیاتی انتخابات فوری کرانا چاہتے ہیں

 


اسلام آباد (صباح نیوز)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ پیپلز پارٹی ایم کیوایم پی ٹی آئی التوا کی حامی نکلیں ۔جماعت اسلامی نے 1ماہ سے 45دنوں میں انتخابات کرانے اور سندھ پولیس کی سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں مصروفیت کے پیش نظر فوج اور رینجرز کو طلب کرنے کی تجاویز دے دیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی بھی وہی بات کر رہی ہے کہ کراچی میں الیکشن ملتوی کیے جائیں، ایک طرف کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے لیے پولیس نفری کی کمی کا کہا جارہا ہے دوسری طرف سندھ پولیس کے 6ہزار اہلکار اسلام آباد بھیج دیے، کیا انتخابات کے لیے پنجاب سے پولیس طلب کرنے کا حکم صادر کردیں۔منگل کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن، پیپلز پارٹی وسندھ حکومت کے نمائندے مرتضی وہاب ایم کیو ایم رہنما وسیم اختر اور پی ٹی آئی کے شہاب ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ آئی جی سندھ، چیف سیکرٹری سندھ، سیکرٹری لوکل باڈی بھی الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔الیکشن کمیشن کے اسپیشل سیکرٹری ظفراقبال نے دورانِ سماعت کہا کہ سندھ حکومت نے90روز کے لیے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی منظوری دی ہے جبکہ الیکشن کمیشن کراچی میں الیکشن کرانے کے لیے تیار ہے، سندھ میں بلدیاتی حکومت کی مدت اگست 2020ء میں مکمل ہوئی تھی،عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ جلد از جلد بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں، کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا التوا عدالت عظمیٰ کے احکامات کی بھی خلاف ورزی ہے۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت الیکشن کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کر رہی، ہم کبھی بھی الیکشن سے نہیں ہچکچائے، ہم نے پہلے مرحلے کے انتخابات کرائے، پہلے الیکشن افہام و تفہیم سے ہوا، نہیں چاہتے کہ کراچی میں الیکشن پر سوالات اٹھیں، سندھ حکومت نے 90روز کا التوا منظور کیا ہے۔الیکشن کمیشن کے ممبر اکرام اللہ خان نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کا اختیار سندھ کابینہ کیسے استعمال کر سکتی ہے؟مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت الیکشن کمیشن کے اختیار لینے کی ہرگز بات نہیں کرتی۔ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن شیڈول ہم تبدیل کرسکتے ہیں، صوبائی حکومت نہیں۔ چیف سیکرٹری سندھ نے کہا کہ اندرون سندھ سیلاب کی موجودگی کی وجہ سے کراچی میں 17ہزار سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی ممکن نہیں، سندھ سے اتنی سیکورٹی کو کراچی لے جانا فوری ممکن نہیں، ایسا الیکشن کرانا چاہتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں اور عوام اسے شفاف کہیں، ہمیں کچھ وقت مل جائے تو کراچی میں الیکشن بہتر انداز سے ہو جائے گا۔پی ٹی آئی کے وکیل شہاب امام نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پہلے مسائل پر قانون سازی کی جائے، ایم کیو ایم سے اتفاق کرتاہوں،بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات ملنے چاہئیں، اگر قانون سازی نہ ہوئی تو میئر کراچی وسیم اختر کی طرح بے اختیار ہو گا۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پی ٹی آئی بھی وہی بات کر رہی ہے کہ کراچی میں الیکشن ملتوی کیے جائیں، سندھ حکومت تو شاید 30روز میں بلدیاتی الیکشن کرا لے گی، پی ٹی آئی جو کہہ رہی ہے وہ تو لامحدود وقت تک الیکشن نہ کرانے کی بات ہے۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ 90 روز میں الیکشن کرانے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے نمائندے موقف پیش کر چکے تو چیف الیکشن کمشنر نے حافظ نعیم الرحمن کو موقف پیش کرنے کے لیے مدعو کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ تین جماعتوں کا موقف تو یکساں ہی لگتا ہے ۔ جس پر چیف الیکشن کمیشن نے کہاآپ تینوں پر بھاری ہیں ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ تمام جماعتیں کراچی کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانے اکٹھی ہو گئی ہیں، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں رینجرز اور پولیس کے اتنے اہلکار نہیں جتنے سندھ حکومت کہہ رہی ہے، سندھ رینجرز کے تو کراچی میں 14ہزار اہلکار ہیں، آپ سندھ رینجرز کے اہلکاروں کو کراچی بلدیاتی انتخابات میں لگائیں، فوج تو ہماری زیادہ ہے، فوج کو بلائیں، آپ 2018ء کے الیکشن میں ہر پولنگ اسٹیشن پر فوجی بٹھا سکتے ہیں لیکن کراچی میں نہیں؟انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کے 90دن ضیا الحق کے 90دن ہیں، وہ بھی الیکشن نہیں کرانا چاہتے تھے اور سندھ حکومت بھی نہیں چاہتی، اتنا ڈرا ڈرا کر الیکشن کرائیں گے تو پھر ملک بھر میں الیکشن نہیں ہوں گے، سیلاب متاثرہ علاقوں میں لوگ گھروں کو چلے گئے ہیں،اب کراچی میں الیکشن سے آغاز کیا جائے، نیت کا معاملہ ہے، یہ سب کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتے، الیکشن کمیشن کراچی میں الیکشن کی تاریخ دے۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ حافظ نعیم!آپ بتائیں کہ انہیں الیکشن کرانے کی کتنی مدت دی جائے؟حافظ نعیم الرحمن نے جواب دیا کہ آپ انہیں کراچی کے بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے 45 دن کی مہلت دیں، یہ 45دن بھی میں مجبوری میں کہہ رہا ہوں، لوگ تو الیکشن کمیشن کی تاریخ پر اب اعتماد کھو رہے ہیں۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کرانے کی ہم بہت کوشش کر رہے ہیں ۔مزید برآں الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے صوبائی حکومت کی طرف سے اہم دستاویزات ، ڈیٹا اور نقشہ جات مہیا نہ کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے سخت ریمارکس دیے ہیں کہ پہلے بھی صوبائی حکومت کے غیر سنجیدہ رویہ اور بار بار قانون میں ترامیم کی وجہ سے صوبہ میں الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں ہوسکا، اب کیا الیکشن کمیشن کو تیسری مرتبہ حلقہ بندیاں کرنی پڑیں گی۔الیکشن کمیشن نے پنجاب کے وزیر لوکل گورنمنٹ، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو طلب کرلیا ۔

Comments