کراچی میں بلدیاتی انتخابات کی حتمی تاریخ کا اعلان کیا جائے،حافظ نعیم الرحمٰن

 


حافظ نعیم الرحمن اور وسیم اختر کے درمیان دلچسپ نوک جھونک

اسلام آباد (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن اورایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر کے درمیان دلچسپ نوک جھونک ہو گئی ۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان اسلام آباد میں کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے درخواست پر سماعت کے دوران بیشتر وقت کراچی کی سیکورٹی کی صورتحال پر گفتگو ہوتی رہی ۔حافظ نعیم الرحمن نے ایک موقع پر کہا کہ انتخابات پر امن ماحول میں ہو سکتے ہیں فکر نہ کریں جن سے خطرہ ہوتا تھا اب ان کا زیادہ خطرہ نہیں رہا، جس پر سابق میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ یہ وقت بتائے گا۔

 

  اسلام آباد; امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے مسلسل التوا کے سلسلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اسلام آباد میں کراچی کے مختلف سیاسی جماعتوں ودیگر اسٹیک ہولڈرز کے منگل کو منعقد ہ اجلاس میں جماعت اسلامی کراچی پبلک ایڈ کمیٹی کے صدر سیف الدین ایڈووکیٹ کے ہمراہ شرکت کی اور جماعت اسلامی کے موقف کا اعادہ کیا کہ کراچی میں فوج اور رینجرز کی نگرانی میں فوری بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں ۔ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کے غیر جمہوری ، غیر آئینی و غیر قانونی رویے اور مختلف حیلے بہانوں سے کراچی میں 3 بار بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے جا چکے ہیں ۔ اب بلدیاتی انتخابات کی حتمی تاریخ جلد از جلد اعلان کیا جائے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان اپنی آئینی ذمے داری پوری کرے ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے اس استفسار پر کہ آپ کے خیال میں کتنے عرصے میں کراچی میں بلدیاتی انتخابات کرائے جا سکتے ہیں ، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 45دن کے اندر اندر کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن بنایا جا سکتا ہے ۔انتخابات میں مسلسل تاخیر کراچی کے عوام کو ان کے آئینی و قانونی حقوق سے محروم رکھنا ہے ۔اجلاس کے بعد حافظ نعیم الرحمن نے سیف الدین ایڈووکیٹ ، سیف اللہ گوندل اور شاہد شمسی کے ساتھ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج سندھ حکومت نے پھر سے راہ فرار اختیار کی ہے جبکہ ایم کیو ایم بھی مردم شماری اور حلقہ بندیوں کا بہانہ بناکر الیکشن ملتوی کرانا چاہتی ہے ۔کراچی میں مردم شماری میں آدھی آبادی غائب کر دی ،ایم کیو ایم جواب دے کہ مردم شماری کے حوالے سے سابق حکومت کے دوران پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر اس نے نتائج کی کیوں توثیق کی۔ حلقہ بندیوں کے مسائل موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے کے موقع پر اٹھائے جا سکتے تھے۔ ایک 2 روز میں یہ مسئلہ حل ہو جاتا ، مگر ایم کیو ایم نے موقع ضائع کیا اور کراچی کے عوامی مینڈیٹ کو فروخت کیا ۔ اب کوئی حیلے بہانے نہیں چلیں گے۔ ہم سڑکوں پر بھی موجود ہیں اور عدالتوں میں بھی اہل کراچی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں ۔ یہ وہی ایم کیو ایم ہے جس نے عدم اعتماد کے ووٹ کے موقع پر مردم شماری اور حلقہ بندیوں کے مسائل حل کرانے کے بجائے وزارتوں اور گورنر شپ پر عوامی مینڈیٹ وڈیروں اور جاگیرداروں کو بیچ دیا۔انہوں نے مزیدکہاکہ ہمیں الیکشن کمیشن آف پاکستان سے توقع ہے کہ وہ اپنے آئینی اختیار کے استعمال میں تاخیر نہیں کرے گا اور جلد حتمی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا ۔ پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نچلی سطح پر عوامی مینڈیٹ کو سلب کرنا چاہتی ہیں۔ پیپلزپارٹی بھی خوفزدہ ہے۔ کراچی کے عوام جماعت اسلامی کی طرف دیکھ رہے ہیں۔شہر کراچی تبدیلی چاہتا ہے اور عوام جماعت اسلامی کا میئر دیکھنا چاہتے ہیں ۔ پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی کراچی میں بلدیاتی انتخابات ترجیح ہی نہیں ہے۔ یہ سب الیکشن کمیشن میں متفق تھے کہ انتخابات کا التوابرقرار رکھا جائے۔انتہائی افسوسناک رویہ اختیار کیا گیا چونکہ چنانچہ کی پوزیشن اختیار کی ہوئی تھی۔ کراچی کے عوام کو اختیارات نہیں دینا چاہتے، 2 سال سے انتخابات تاخیر کا شکار ہیں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ کراچی میں منصوبے رک گئے ہیں۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ گلی کوچوں میں مسائل کے انبار لگے ہوئے ہیں۔ کس کس مسئلے کی بات کریں عوام مشکلات سے دوچار ہیں اور ان کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔ اہل کراچی کے مسائل کے حوالے سے تمام اداروں کو احساس کرنا ہو گا۔ حکمران جماعتیں اپنے تذبذب کو ختم کریں۔ سب کو محسوس ہو رہا ہے کراچی میں جماعت اسلامی آنے والی ہے اسی خوف میں سب مبتلا ہیں ۔

Comments