الیکشن کمیشن کی سندھ میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی مشروط پیشکش

 


 

کراچی(اسٹاف رپورٹر+مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ ہائی کورٹ نے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے سے متعلق جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواستوں پرپیر کو سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر چیف سیکرٹری ، آئی جی سندھ ، صوبائی الیکشن کمشنر اور دیگر پیش ہوئے جبکہ جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن ، ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر اور خواجہ اظہار بھی عدالت میں موجود تھے۔ عدالت میں ایڈووکیٹ جنرل نے پولیس اور رینجرز کی نفری اور تعیناتی سے متعلق رپورٹ پیش کی ،عدالت نے رپورٹس کی نقول فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کی۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے الیکشن کمشنر سے استفسار کیا کہ کب الیکشن کرائیں گے؟ آپ مرحلہ وار کرادیں، پہلے فیز میں حیدر آباد دوسرا کراچی میں کرادیں۔ الیکشن تو کرانا پڑیں گے۔ہم آئی جی کو احکامات دے دیتے ہیں کہ سیکورٹی فراہم کرے۔ آپ کراچی ڈویژن میں کتنے دنوں میں الیکشن کرارہے ہیں۔ یہ عدالت عظمیٰ کے احکامات ہیں۔ الیکشن کمشنر سندھ نے کہا کہ ہم الیکشن کرانے کو تیار ہیں، پولیس اور وزیر داخلہ سیکورٹی فراہم کریں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کراچی ڈویژن میں کتنے دنوں میں الیکشن کرا دیں گے؟ الیکشن کمشنر سندھ اعجاز چوہان نے بتایا کہ آئندہ 15 دن میں الیکشن کرا دیں گے۔چیف جسٹس نے صوبائی الیکشن کمیشن سے کہا کہ آپ خود قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں، کیا پولیس آپ کو نفری نہیں دے رہی؟جس پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ جتنی فورس کہیں گے اتنی فراہم کر دی جائے گی۔ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے صوبائی حکومت کا نہیں۔ ہم پہلے مرحلے کا الیکشن کرا چکے ہیں اب بھی کرانے کے لیے تیار ہیں۔ الیکشن کمیشن کل کااعلان کردے تو ہم اس کے لیے بھی تیار ہیں مگر ہم نے زمینی حقائق بتا دیے ہیں، پولیس اور رینجرز سیکورٹی فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ایم کیو ایم کے وکیل نے موقف دیا کہ ہمیں بھی سن لیا جائے۔ چیف جسٹس نے ایم کیو ایم کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ الیکشن چاہتے ہیں یا نہیں؟ الیکشن چاہتے ہیں ناں؟ ایم کیو ایم کے وکیل نے موقف دیا کہ آپ یہ درخواست دیکھ لیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہمیں یہ پلندہ نہیں چاہیے ہمیں بتائیں کیا چاہتے ہیں؟ عدالت نے خواجہ اظہار کو بولنے سے روک دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خواجہ صاحب آپ بیٹھ جائیں سابق میئر صاحب آپ بھی بیٹھ جائیں۔ایم کیو ایم کے وکیل نے موقف دیا کہ ہمارا بنیادی خدشہ یہ ہے کہ ترامیم کے بغیر شفاف الیکشن نہیں ہوسکتے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ چاہتے ہیں الیکشن بعد میں ہوں پہلے آپ معاملات حل ہوں؟ آپ چاہتے ہیں الیکشن نہ ہوں؟، آپ کا کہنا ہے ترامیم سے پہلے الیکشن نہ ہوں؟ایم کیو ایم کے وکیل نے موقف دیا کہ ہم چاہتے ہیں عدالت عظمیٰ کے بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے کے فیصلے پرعمل درآمد کیا جائے۔پی ٹی آئی کے وکیل نے موقف دیا کہ 3 بار الیکشن ملتوی کردیے گئے۔ کہتے ہیں نفری کی کمی ہے اور لانگ مارچ کے لیے 6 ہزار نفری اسلام آباد بھیج دی گئی۔جماعت اسلامی کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کی ایسی ہی درخواست عدالت عظمیٰ مسترد کرچکی ہے۔ جس میں الیکشن رکوانے کی کوشش کی گئی تھی، یہ سارے نکات عدالت عظمیٰ مسترد کرچکی ہے۔ ایم کیو ایم نے عدالت عظمیٰ میں کہا تھا ترامیم ہونے تک الیکشن روکے جائیں۔ عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو فوری بلدیاتی الیکشن کرانے کا حکم دیا تھا۔ الیکشن کرانے کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے روکنے کے لیے درخواست نہیں کی جاسکتی۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہاہے کہ ہم سندھ حکومت اور حکمران پارٹیوں کو الیکشن سے بھاگنے نہیں دیں گے ،منگل کو ہم الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں بھی شریک ہوں گے ۔پہلے بھی صرف جماعت اسلامی ہی نے الیکشن کمیشن میں فوری بلدیاتی انتخابات کرانے کا دو ٹوک موقف پیش کیا تھا ایک بار پھر ہم اسی کااعادہ کریں گے ہمیں امید ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی آئین و قانون اور کراچی کے عوام کی تمنائوں کے مطابق ہوگا۔ایم کیو ایم نے عدالت میں نہ صرف اس بات پر بحث کی کہ بلدیاتی الیکشن ملتوی کیے جائیں بلکہ ان کا کہنا تھا کہ انہیں منسوخ کیا جائے اور انہوں نے جوجواز پیش کیا وہ قانونی اور آئینی طور پر غلط ہے ۔ہمیں بھی مردم شماری ،ووٹر لسٹوں اور حلقہ بندیوں پر تحفظات ہیں لیکن اس کے باوجود ہم چاہتے ہیں کہ فوری الیکشن ہوں ۔جب بھی الیکشن کا اعلان ہوتا ہے ایم کیوایم کہتی ہے کہ قوانین کا مسئلہ ہے۔پیپلز پارٹی بھی نت نئے بہانے کرتی ہے اصل میں یہ دونوں پارٹیاں الیکشن سے فرار چاہتی ہیں اور ان پر جماعت اسلامی کی مقبولیت کا خوف طاری ہوگیا ہے کیونکہ ان کو معلوم ہوگیا ہے کہ عوام جماعت اسلامی کامیئر چاہتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو سندھ ہائی کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کے فوری انعقاد کے لیے جماعت اسلامی کی دائر کردہ پٹیشن کی سماعت میں شرکت کے بعد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی کے صدر سیف الدین ایڈووکیٹ ،عثمان فاروق ایڈووکیٹ ، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری و دیگر بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ کراچی اس وقت تباہ حال ہے ، شہر میں کوئی انفرااسٹرکچر نہیں اور نہ عوام کو بنیادی سہولیات میسر ہیں۔ 17سال سے پروجیکٹ تعطل کا شکار ہیں ،پانی کا آخری منصوبہK-3 نعمت اللہ خان کے دور میں مکمل ہوا تھا اور K-4 شروع کیا لیکن اس پر کام نہیں ہوا اور ان کے بعد ایک گیلن پانی کا بھی اضافہ نہیں ہوا ہے ،ماس ٹرانزٹ پروگرام پر کچھ نہیں کیا گیا، ٹرانسپورٹ میسر نہیں ہے تعلیم ،صحت کا حال برا ہے ایسی ساری صورتحال میں شہر کو ایک منتخب میئر چاہیے ،ٹائونز،یوسی کے چیئر مین و وائس چیئرمین اور کونسلرز چاہئیں، ایسے میں شہر کے بلدیاتی الیکشن مسلسل التوا کا شکار ہوں اور حکمران جماعتیں کہیںکہ الیکشن نہیں ہونا چاہیے تو بہت شرم کی بات ہے۔ جماعت اسلامی یہ واضح موقف رکھتی ہے کہ فی الفور بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہو، اس حوالے سے عدالت عظمیٰ کا فیصلہ بھی موجود ہے اور سندھ ہائی کورٹ کا بھی ۔ ہمارے فاضل وکلا نے عدالت میں یہی دلائل دیے اور کہا کہ ان کو الیکشن سے بھاگنے نہ دیں ،الیکشن کی تاریخ لیں ۔ ایم کیو ایم نے حلقہ بندیوں اور اختیارات کی بات کی لیکن جب اختیارات چھینے گئے ، ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کے ساتھ تھی ۔پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے مل کر 2013ء کا جو ایکٹ منظور کیا اس میں اختیارات چھینے گئے، اس کے بعد 14مہینے ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کی اتحادی بنی رہی اور اب ایک بار پھر ایم کیوایم پیپلز پارٹی کی گود میں بیٹھی ہے ۔ اس کا گورنر ہے، وفاق میں وزارتیں ہیں، ایم کیو ایم نے ہمیشہ کراچی کے عوام کا مینڈیٹ فروخت کیا ہے اور اب بلدیاتی الیکشن کو بھی بیچنا چا ہتی ہے ،جماعت اسلامی کسی صورت یہ برداشت نہیں کرے گی ۔ کراچی کے لوگوں کا مقدمہ جماعت اسلامی سندھ ہائیکورٹ میں لڑرہی ہے، کے الیکٹرک کے خلاف صرف جماعت اسلامی آواز بلند کرتی ہے ،سڑکوں پر بھی ہم نکلتے ہیں ،عدالتوں میں بھی ہم لڑتے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ شہر میں مرمت اور استر کاری کا جو کا م ناجائز ایڈمنسٹریٹر کے ذریعے ہورہا ہے اس میں سارا بجٹ کرپشن اور نا اہلی کی نذر ہو رہا ہے اب ایم کیو ایم اپنا ایڈمنسٹریٹر بنانا چاہتی ہے ان دونوں جماعتوں کا دعویٰ ہے کہ ہم شہر کی تعمیر کے لیے کام کررہے ہیں لیکن صورتحال اس کے برعکس ہے عملاً دونوں نے گٹھ جوڑ کیا ہوا ہے، جس کی وجہ سے کراچی اپنے حقوق اور عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ شہر میں 15 ارب روپے سے استر کاری کا جو کام ہورہا ہے اس میں کرپشن ہورہی ہے ہم ان کی کرپشن بے نقاب کرتے رہیں گے ، اورنج لائن بناکر عوام کا پیسہ ضائع کیا ہے اور ریڈ لائن پر پیسہ کھانے کی باتیں ہورہی ہیں۔ جماعت اسلامی شہر کی تعمیر و ترقی کے لیے آواز بلند کر تی رہے گی ۔

Comments