فوج کے فیصلوں پر تنقید ہمارے سربراہ کا آئینی حق ہے- پی ٹی آئی-لانگ مارچ آج سے شروع

 

فوج کے فیصلوں پر تنقید ہمارے سربراہ کا آئینی حق ہے،پی ٹی آئی ،اب حتمی اور فیصلہ کن جنگ ہے،عمران خان،لانگ مارچ آج سے شروع

 

لاہور/اسلام آباد:::: تحریک انصاف نے کہا ہے کہ فوج کے کچھ فیصلوں پر تنقید عمران خان کا آئینی حق ہے ، آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس سے دھچکا پہنچا، فوجی قیادت نے خود پریس کانفرنس کر کے غلطی کی، پریس کانفرنس کرنے کے لیے وفاقی وزرا موجود تھے اور یہ پریس کانفرنس سیاسی قیادت کی طرف سے کی جانے چاہیے تھی،معاملات سلجھانے کے بجائے نیا پنڈورا بکس کھول دیا گیا، ہم اداروں کی پریس کانفرنس کا جواب نہیں دے سکتے۔لاہور میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں شاہ محمود قریشی ، اسد عمر، فواد چودھری اور ڈاکٹر شیری مزاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس آئی اور پاک فوج کے ترجمان کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کو خطرات تھے اور وہ چھپے ہوئے نہیں تھے، انہیں خیبرپختونخوا حکومت نے بیرون ملک نہیں بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کو ہم نے خط لکھا آپ سائفر کی تحقیقات کرائیں، آپ تحقیقات کیوں نہیں کرا رہے، بھارتی وزیر دفاع نے پریس کانفرنس کی کہ ہم پاکستان سے ملحقہ کشمیر اور گلگت بلتستان لیں گے،پاکستان کی فوج کی عزت ضروری ہے وہیں پاکستان کے سیاست دانوں کی عزت بھی ضروری ہے، فوج آئینی کردار میں رہنا چاہتی ہے یہ اچھی بات ہے،عمران خان نے کبھی چھپ پر بھارت کے وزیر اعظم سے بات نہیں کی اور نہ عمران خان نے کبھی واشنگٹن اور لندن جا کر فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔اسد عمر نے کہا کہ عمران خان کی فوجی قیادت سے ہونے والی ملاقاتوں میں کوئی غیرآئینی مطالبہ نہیں کیا گیا ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ فوج سیاسی نظام پر اثر رکھتی ہے اور آپ سے یہ کہنا کہ آپ اثر و رسوخ رکھتے ہیں، آپ اس اثرورسوخ کو استعمال کریں تو اس سے آپ کو اتفاق ہو یہ نا ہو مگر یہ غیرآئینی مطالبہ نہیں ہے۔رہنماؤں کا کہنا تھاکہ آج پریس کانفرنس میں یہ کہا گیا کہ انہیں لانگ مارچ سے کوئی مسئلہ نہیں، یہ اچھی بات ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فیصل واؤڈا کی پریس کانفرنس سے لوگوں میں خوف پیدا کرنے کے لیے ایک ناکام کوشش کی گئی،سرکاری ٹی وی نے کوریج دی، پول کھل گیا اس کے پیچھے کون سی قوت تھی۔انہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام اس دن شروع ہوا جب تحریک عدم اعتماد کی تیاری شروع کی گئی،عدم استحکام ہم نے نہیں کیا، ہم اس کا حل پیش کر رہے ہیں،ہم کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کرائے جائیں، جب ہم سے سائفر کے بارے میں بات کی گئی تو کہا گیا کہ اسکا ڈیمارچ دینا چاہیے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر سائفر اتنا اہم نہیں تھا تو اس معاملے پر قومی سلامتی کا اجلاس کیوں طلب کیا گیا اور اس حوالے سے فیصلے کیوں کیے گئے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مارچ پر امن، قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہوگا۔ ڈاکٹر شیری مزاری نے کہا ہے کہ قتل سے 3منٹ پہلے میری ارشد شریف سے بات ہوئی وہ وطن واپس آنا چاہتے تھے،ارشد سے آخری میسج پر بات ہوئی اْس نے پاکستان آنے کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بھی جواب دیا تھا کہ انہوں نے میرے سر کی قیمت مقرر کردی ہے اس لیے میں چھپ رہا ہوں۔شیری مزاری نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ارشد کو خطرہ نہیں تھا اگر ایسا ہوتا تو وہ مجھے ضرور بتاتا، صحافی کا قاتل وہی ہے جس نے اْسے قتل کی دھمکی دی۔ انہوں نے کہا کہ حامد میر کو گولیاں لگنے پر جو کمیشن بنایا اْس کی رپورٹ آج تک سامنے نہیں آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے غلط کہا کہ ارشد شریف کو خطرہ نہیں تھا، میرے پاس پیغامات ہیں اور کالز ہیں، 26اگست کو ارشد شریف کو ٹوiٹر پر میسج دیا اور اپنے ساتھ پیش آنے والے حالات و ملنے والی دھمکیوں سے آگاہ کیا تھا۔شیری مزاری نے کہا کہ ارشد شریف کے حوالے سے کئی ثبوت موجود ہیں کہ اْسے کس نے دھمکیاں دیں، پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ سب کو بات کرنے کا حق ہے لیکن مجھے علم نہیں کہ میں بھی اٹھا لی جاؤں۔ خاتون رہنما نے کہا کہ ایم آئی سکس کے ڈائریکٹر کو کبھی پریس کانفرنس کرتے نہیں دیکھا، جمہوری ملک کے ادارے کے لوگ پریس کانفرنس کرتے ہیں لیکن سیاستدانوں کو بھی حق دیں وہ بات کریں، ہم قوم کی نمائندگی کرتے ہیں ہمیں بھی بچ بچا کر بات کرنا پڑتی ہے اگر وہ تنقید کریں گے تو ہمیں بھی وہ حق دیں جو آئین میں لکھا ہوا ہے۔اس سے قبل لاہور بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ اب حتمی اور فیصلہ کن جنگ ہے، جمعہ سے میں حقیقی آزادی مارچ کا آغاز کرنے جا رہا ہوں اور لاہور سے میرے مارچ کا آغاز ہوگا، میں اس قوم کے لیے یہ جنگ لڑ رہا ہوں، لاہور بار بھی اس مارچ میں بھرپور شرکت کرے، پنجاب حکومت کو کہوں گا کہ وکلاء￿ پروٹیکشن بل منظور کرے، وکلا کے اسپتال کے لیے رقم جاری کی جائے۔علاوہ ازیں اپنے وڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کسی کی حکومت کو گرانے یا لانے کے لیے نہیں، ترجمان پاک فوج اور ڈی جی آئی ایس آئی کہتے ہیں سیاست سے کوئی تعلق نہیں لیکن پریس کانفرنس بھی کر دی،ایوان صدر میں جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات ہوئی تھی۔عمران خان نے کہا کہ ارشد شریف کے معاملے پر کسی بھی فورم پر بلا لیا جائے تمام تفصیلات سامنے لے آؤں گا۔ایک اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھاکہ اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ پرْامن ہوگا اور مارچ کے اسلام آباد پہنچنے پر تعداد ظاہر کردے گی کہ پاکستانی قبل از وقت انتخابات چاہتے ہیں، دنیا کو بتانے کی ضرورت ہے کہ پاکستان بنانا ری پبلک نہیں۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیاسی رجیم چینج کے ہینڈلرز اپنے ادارے میں رجیم چینج نہیں ہونے دیں گے، دوسری صورت میں عوامی مینڈیٹ کی اہمیت ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گی۔فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر رد عمل میں عمران خان نے کہا کہ غیر معمولی لڑائیوں میں پیادیاپنی اوقات سے بڑھ کرکام کرجاتے ہیں۔

Comments