پانی کا بحران ،20 مئی کو واٹر بورڈ ہیڈ آفس کا گھیرائو کرینگے،حافظ نعیم ا لرحمن

 


کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے پیر کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ واٹر بورڈ کرپشن کا اڈہ بن چکا ہے ، پانی لائنوں میں فراہم کرنے کے بجائے ٹینکروں کے ذریعے فروخت کیا جا رہا ہے ،شہریوں کے ساتھ واٹر بورڈ کے اس ظالمانہ سلوک ، شہر کے بیشتر علاقوں میں پانی کی عدم فراہمی اور بحران کے خلاف 20مئی بروز جمعہ واٹر بورڈ کے ہیڈ آفس کا گھیرائو کریں گے۔ جماعت اسلامی کراچی کے مسائل سے لاتعلق نہیں رہ سکتی’’ حقوق کراچی تحریک‘‘ کو مزید تیز کر کے بھر پور رابطہ عوام مہم چلائیں گے، جس میں چوکوں اور چوراہوں پر پروگرامات اور گھر گھر رابطے کیے جائیں گے اور 29مئی اتوار کو ایک عظیم الشان ’’کراچی کارواں‘‘ نکالا جائے گا جس میں کراچی میں درست مردم شماری ، کراچی کے نوجوانوں کو سرکاری اداروں میںملازمتوں ،پانی کے منصوبے K-4 سمیت دیگر اہم مسائل کو بھر پور طریقے سے نمایاں کریں گے اور وفاقی اور صوبائی حکومت سے اہل کراچی کا حق لیں گے ۔ پریس کانفرنس میں نائب امرا جماعت اسلامی کراچی راجا عارف سلطان، مسلم پرویز ، انجینئر سلیم اظہر ، سیکرٹری کراچی منعم ظفر خان ، رکن سندھ اسمبلی و امیر ضلع جنوبی سید عبد الرشید اور سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ سندھ اسمبلی کے باہر 29دن کے تاریخی دھرنے کے بعدمیڈیا کے سامنے حکومت سندھ نے ہمارے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے باقاعدہ معاہدے کا اعلان کیا تھا ،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر اسمبلی کااجلاس بلا یا جائے اور معاہدے میں موجود تمام شقوں پر عملدرآمدکرتے ہوئے بلدیاتی اختیارات شہری حکومت کو منتقل کیے جائیں ہم واضح کردینا چاہتے ہیں اگر معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو ہم دوبارہ اسمبلی پر دھرنا اور وزیر اعلیٰ ہائوس کا بھی گھیرائو بھی کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ2017ء کی مردم شماری میں سندھ کی آبادی مکمل شمار نہیں کی گئی تھی اور ایم کیو ایم جو ہر حکومت کا حصہ رہی ہے اس نے پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر کراچی کی آبادی کو غیرقانونی طور پر آدھا کردیا ،ہمارا وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ انتخابات سے قبل فوری طور پر ایمرجنسی نافذ کر کے شفاف طریقے سے مردم شماری کرائی جائے ۔ صوبائی حکمران سمجھتے ہیں کہ اگر کراچی کی آبادی پوری شمار ہوجائے گی تو یہ سندھ حکومت کے لیے یہ نقصاندہ ہوگی لہٰذا پی ٹی آئی ،پیپلز پارٹی ، ن لیگ ہو یا ایم کیو ایم یہ سب کراچی کی آبادی کو پور ا نہیں گنتے، کراچی جو پورے ملک کو چلاتا ہے اور 95فیصد ریونیو مہیا کرتا ہے اس کو نظر انداز کردیا گیا ہے ۔اندورن سندھ سے تعلق رکھنے والے وڈیرے اور جاگیردار اپنی طاقت کی بنیاد پر مقامی لوگوں کو استحصال کے ذریعے اکثریت حاصل کر کے اسمبلیوں میںپہنچتے ہیں ، یہ اکثریت میں اس لیے آتے ہیں کہ سندھ کی شہری آبادی درست شمار نہیں کی جاتی ۔حکومت ایک جانب کہتی ہے کہ ہمیں مردم شماری پر تحفظات ہیں لیکن ہم کہتے ہیں کہ محض رسمی تحفظات سے کچھ نہیں ہو گا، اب آپ کو شہر کا مقدمہ لڑنا ہو گا۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ شہر میں پانی کی فراہمی کے میگا منصوبے K-4میں 650ملین گیلن پانی کی منظوری دی گئی تھی لیکن حکمرانوں نے کراچی دشمن فیصلہ کیا اور کٹوتی کر کے 260ملین گیلن کر دیا ،اس وقت شہر میں شدید گرمی کے باوجود کے الیکٹرک کی جانب سے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے ۔ حالانکہ اسے بغیر کسی معاہدے کے گیس فراہم کی جارہی ہے ،دوسری جانب حکومتیں خواہ ماضی کی ہوں یا موجودہ کے الیکٹرک کو تمام سہولیات فراہم کر رہی ہیں ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ مختلف اداروں کی رقم جو کے الیکٹرک کے ذمے واجب الادا ہے کے الیکٹرک اسے ادا کرے ،کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کر کے فرانزک آڈٹ کرایا جائے تاکہ عوام کو پتا چل سکے کہ کس طرح کے الیکٹرک کراچی کے عوام کے ساتھ ظلم و زیادتی کر رہی ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ شہر میں ٹرانسپورٹ کا نظام بدترین صورتحال سے دوچار ہے ، حکومت سندھ کو اورنج لائن منصوبہ شروع کرنے میں 6سال لگ گئے اور شرم کی بات یہ ہے کہ وفاق سے کہتے ہیں کہ ہمیں 20بسیں دی جائیں ، ہم حکومت سے پوچھتے ہیں کہ وہ بتائے کون سا بڑا منصوبہ ہے جو اس نے مکمل کیا ہے ۔

Comments