ہوا میں فیصلے نہیں دے سکتے،چیف جسٹس ،فل کورٹ بینچ بنانے کی استدعا مسترد

 



اسلام آباد:  چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال نے ملک کی موجودہ آئینی و سیاسی صورتحال پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کے موقع پر ریمارکس دیے ہیں کہ ہم بھی جلد فیصلہ دینا چاہتے ہیں لیکن ہوا میں فیصلے نہیں دے سکتے ، عدالت مناسب حکم دے گی۔عدالت عظمیٰ کے 5رکنی بینچ نے 3 اپریل کی قومی اسمبلی کی کارروائی کیخلاف دائر متحدہ اپوزیشن کی درخواست پر سماعت کی۔ متحدہ اپوزیشن کی جانب سے فاروق ایچ نائیک کیس کی پیروی کر رہے ہیں جبکہ تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان ہیں۔سماعت کا آغاز ہوا تو پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان نے اجازت دی ہے کہ یہ عرض کروں الیکشن کرانے کے لیے تیار ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا ہمارے سامنے سیاسی بیانات مت دیں۔اس موقع پر اپوزیشن کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے درخواست کی کہ اس کیس میں اہم آئینی سوالات بھی ہیں، فل کورٹ بنایا جائے لیکن چیف جسٹس نے کہا کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ کون سے آئینی سولات پرفل کورٹ کی ضرورت ہے؟ اگر آپ کو کسی پر عدم اعتماد ہے تو بتا دیں،ہم اٹھ جاتے ہیں، ایک مقدمے پر 2 سال تک فل کورٹ کی وجہ سے 10 لاکھ کیسز کا بیک لاگ ہو گیا ، اگرآپ کے پاس میرٹ پر کہنے کو کچھ ہے تو ٹھیک ورنہ ہم اٹھ جاتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا رولز کے مطابق تحریک عدم اعتماد پر 3 دن بحث ہونا تھی، اسپیکر نے بحث کے لیے کون سا دن دیا؟ڈائریکٹ ووٹنگ کا دن کیسے دیا جاسکتا ہے؟ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 3 اپریل کو ڈپٹی اسپیکر صرف پریزائیڈنگ افسر تھے، رولنگ جس خط کو بنیاد بنا کر دی گئی اسے پارلیمنٹ کے سامنے نہیں رکھا گیا، رولنگ یہ کہہ رہی ہے کہ 198 ارکان قومی اسمبلی غدار وطن ہیں، 3منٹ سے کم وقت میں وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کی گئی۔اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ جذباتی باتیں نہ کریں، یہ بتائیں ڈپٹی اسپیکرکی رولنگ غیرقانونی کیسے ہے؟ اس موقع پر بینچ کے رکن جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ یہ بات بھی اہم ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کیسے اسپیکر کا رولنگ کا اختیار استعمال کر سکتا ہے؟دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ ان سوالات کے جواب دینا ہوں گے کہ اسپیکرکسی بھی قرارداد کی قانونی حیثیت کب دیکھ سکتا ہے؟ کون سے مقام پر اسپیکر تحریک کے قانونی یا غیر قانونی ہونے پر رولنگ دے سکتا ہے؟ اسپیکرکے پاس کیا کوئی اختیارات نہیں کہ وہ تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرسکے؟ آرٹیکل 69 میں اسپیکر کو کس حد تک آئینی تحفظ حاصل ہے؟ جسٹس منیب اختر نے متحدہ اپوزیشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ جو کیس لے کر آئے ہیں یہ واضح طور پر پارلیمنٹ کی کارروائی سے متعلق ہے، اسمبلی کے اندرکی کارروائی میں عدالت عظمیٰ کیسے مداخلت کر سکتی ہے؟اس پر فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ ہمارا کیس اسپیکر کی پروسیجرل غلطی کا نہیں آئینی خلاف ورزی کا ہے، رولنگ میں لکھا گیا ہے کہ ممبران کا تعلق بیرون ملک سازش سے ہے، اگر اسپیکر کی رولنگ کو مسترد نہ کیا گیا تومستقبل میں سنگین نتائج ہوں گے، صدر نے عبوری حکومت کے قیام تک عمران خان کو قائم مقام وزیراعظم مقرر کردیا ہے، عدالت جلد فیصلہ دے۔فاروق نائیک کی بات پر چیف جسٹس نے کہا کہ اسپیکر رولنگ میں کہا گیا کہ سفارتی خط سے متعلق پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن کو شرکت کا کہا گیا لیکن اپوزیشن نہیں گئی، پارلیمانی کمیٹی اور پارلیمانی کارروائی کا کیا تعلق ہوتا ہے یہ بھی بتائیے گا۔علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کے معاملے پر ن لیگ کے وکیل اعظم نذیرتارڑ نے پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے 6 اپریل کو ووٹنگ کرانے کا حکم دینے کی استدعا کی تو چیف جسٹس نے کہا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب وزیراعلیٰ کے انتخاب سے متعلق ہدایات لے کر جواب جمع کرائیں۔بعد ازاں ازخود نوٹس کیس کی مزید سماعت آج منگل دن 12 بجے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

Comments