پی ٹی آئی ارکان کی اکثریت اسمبلی سے استعفوں کی مخالف،کور کمیٹی نے فیصلہ عمران خان پر چھوڑ دیا

 


اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک +آن لائن ) تحریک انصاف کے اکثریتی ارکان نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے فوری استعفے دینے سے متعلق رائے کی شدید مخالفت کردی۔ نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق اتوار کو چیئرمین تحریک انصاف انصاف عمران خان کی زیر صدارت پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں کور کمیٹی ممبران، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ، گورنرز اور پارٹی کی سینئر قیادت نے شرکت کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر غور کیا گیا اور وزیراعظم کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے متعلق بھی مشاورت ہوئی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں اکثریتی ارکان نے رائے دی کہ قومی وصوبائی اسمبلیوں سے استعفے دینا پارٹی کے لیے سیاسی خودکشی کے مترادف ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن میں بیٹھ کر جمہوری نظام کا حصہ رہا جائے۔ میدان خالی چھوڑا تو قانون سازی میں انہیں سہولت ہوگی جبکہ کچھ ارکان نے فوری استعفے دینے کی رائے دی، شدید اختلاف کے بعد کور کمیٹی نے استعفوں کا حتمی اختیار پارلیمانی پارٹی اور عمران خان دے دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں تحریک انصاف کی بطور اپوزیشن پارٹی حکمت عملی طے کی گئی اور کور کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ عوام کے اندر اور باہر تحریک انصاف مؤثر اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی۔عمران خان آج پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس کا شیڈول اور مقام تبدیل کر دیا گیا ۔ پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس آج پارلیمنٹ میں 12 بجے ہو گا۔کور کمیٹی کے اجلاس میں ملک بھر میں احتجاج سے متعلق تیاریوں کا بھی جائزہ لیا گیا اور آج سے شروع ہونے والی عوامی رابطہ مہم پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ فیصلہ کیا گیا کہ تحریک انصاف کل منگل کو پشاور میں بڑے جلسہ عام کا انعقاد کرے گی جس سے سابق وزیر اعظم عمران خان خطاب اورعوامی رابطہ مہم کا آغاز کریں گے۔اجلاس میں پارٹی کی تنظیم سازی جلد مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور کورکمیٹی نے کہا کہ اگلے انتخابات کے ٹکٹوں کی تقسیم کے لیے پارلیمانی بورڈ کو متحرک کیا جائے۔دوسری جانب سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم نے اب تک استعفے دینا کا فیصلہ نہیں کیا، استعفوں کا فیصلہ عمران خان کی زیرِ صدارت پارلیمانی پارٹی اجلاس میں ہوگا۔علاوہ ازیں سابق وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ظلم کی بات ہے کہ شہباز شریف پر 16 ارب کی کرپشن کا کیس ہے، جس دن ان پر فرد جرم عاید ہونی ہے اس دن وہ پاکستان کے وزیراعظم بننے کے لیے الیکشن لڑ رہے ہوں گے، اس سے زیادہ پاکستان کے لیے توہین آمیز بات کوئی نہیں ہوگی، ایک بیرونی حکومت پاکستان پر مسلط کردی جائے جس کے سربراہ شہباز شریف ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ کور کمیٹی نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ ہمیں اسمبلیوں سے مستعفی ہوجانا چاہیے، ابتدا قومی اسمبلی سے کررہے ہیں، اگر شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی پر ہمارے اعتراضات منظور نہیں ہوئے تو شبہاز شریف کے وزیراعظم منتخب ہوتے ہی ہم اسمبلیوں سے استعفے دیں گے، متعدد ارکان کے استعفے پہلے ہی جمع ہوچکے ہیں بقیہ کے استعفے بھی مشاورت کے بعد جمع ہوجائیں گے۔دوسری جانب گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان کے بعد گورنر سندھ عمران اسماعیل اور گورنر گلگت بلتستان راجا جلال حسین مقپون نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گورنر سندھ اس وقت اسلام آباد میں موجود ہیں جہاں وہ پی ٹی آئی کے اجلاس میں شریک ہونے گئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ کراچی واپسی پر اپنا استعفیٰ بھجوائیں گے، گورنر سندھ کے اہل خانہ فی الحال گورنر ہاؤس میں ہی مقیم ہیں۔

Comments