عام انتخابات اکتوبر 2022 سے قبل ممکن نہیں ، الیکشن کمیشن

 


اسلام آباد(آن لائن)الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 90 دن میں کرانے سے معذرت کرلی ہے اور عارف علوی کو بھجوائے گئے جوابی خط میں کہا ہے کہ صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کو مزید 4 ماہ درکار ہوں گے اور ایسی صورت حال میں انتخابات اکتوبر 2022 ء میں ممکن ہو سکیں گے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ایوان صدر کو بھجوائے گئے خط میں کہاگیا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک خود مختار ،آزاد آئینی ادارہ ہے اور وہ آئین کے آرٹیکل218 کی ذیلی شق3 کے تحت انتخابات کرانے کو مقدس فریضہ سمجھتا ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام انتظامات کیے جائیں تا کہ انتخابات ایمانداری ،انصاف ،شفاف انداز میں قانون کے مطابق ہوں اور ان میں کسی قسم کی بدعنوانی نہ ہو۔انتخابات کے حوالے سے حلقہ بندیاں ایک بنیادی قدم ہے اور یہ حلقہ بندیاں مردم شماری کی بنیاد پر کی جاتی ہیں ۔چھٹی قومی مردم شماری 2017 ء کے عبوری نتائج 3 جنوری 2018ء کوشائع کیے گئے اور الیکشن کمیشن نے اس کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں میں حلقہ بندیاں کیں۔خط میں مزید کہاگیا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے لیے ضروری ہے کہ مردم شماری کے حتمی نتائج شائع ہوں اور اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے کئی بار کوششیں کیں،چیف الیکشن کمشنر نے 7 مئی 2020ء کو وزیر اعظم کو خط بھی لکھا اس کے لیے وزارت قانون و انصاف کو بھی خطوط لکھے گئے ، وزارت پارلیمانی امور ،ادارہ شماریات، سیکرٹری سینیٹ ، قومی اسمبلی کو بھی خطوط لکھے گئے ،آئین میں 25 ویں ترمیم کے بعد فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کر دیا گیا جس کے تحت فاٹا کی 12 نشستیں کم ہو کر 6 رہ گئیںاور اس طرح قومی اسمبلی میں جنرل نشستوں کی تعداد 272 سے کم ہو کر266 رہ گئی۔اس وجہ سے خیبر پختونخوا میں نئی حلقہ بندیاں ضروری ہیں مگر پاکستان بیورو شماریات کی طرف سے مردم شماری حتمی نتائج شائع نہ کرنے کی وجہ سے یہ ممکن نہیں تھا ۔خط میں مزید کہاگیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل نے چھٹی مردم شماری کے نتائج کی منظوری دی اور الیکشن کمیشن نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے نئی حلقہ بندیوں کے عمل پر کام شروع کر دیا اس دوران حکومت نے نئی ڈیجیٹل مردم شماری کرانے کا اعلان کر دیاجس کی وجہ سے حلقہ بندیوں کا عمل الیکشن کمیشن نے روک دیا حالانکہ اس کا شیڈول منظور کرلیا گیاہے اس صورت حال میں وزارت پارلیمانی امور کو 2 خطوط لکھے گئے کہ وہ ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج 2022ء کے آخر تک مکمل کرے تا کہ حلقہ بندیوں کا عمل مارچ 2023ء تک مکمل ہولیکن الیکشن کمیشن نے وزارت پارلیمانی امور سے کوئی جواب موصول نہیں کیا جس کی وجہ سے حلقہ بندیوں کے عمل میں مزید تاخیر ہوئی۔الیکشن کمیشن اکیلا انتخابات کرانے کا مجاز نہیں اس کے لیے وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں کا مل بیٹھنا ضروری ہوتا ہے اور حلقہ بندیوں میں تاخیر کی ذمے داری صرف کمیشن پر نہیں ڈالی جا سکتی کیونکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس طرح کے امور پر الیکشن کمیشن سے تعاون کی پابند ہوتی ہیں ۔خط کے آخر میں کہاگیا ہے کہ کمیشن انتخابات کے لیے پرعزم ہے تاہم انہیں مزید اضافی 4 ماہ درکار ہوں گے تا کہ حلقہ بندیوں کا عمل مکمل ہو اور اکتوبر 2022 ء ہی میں شفاف اور آزادانہ انتخابات ہوسکتے ہیں ۔کمیشن نے اس معاملے پر صدر مملکت کو بریفنگ دینے کے لیے ان سے وقت بھی مانگا ہے۔

Comments