استعفا دوں گا نہ حکومت گرنے پر خاموش بیٹھوں گا،اپوزیشن کو سرپرائز دینے والا ہوں ،وزیراعظم

 


اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کسی بھی صورت استعفا نہیں دوں گا، ووٹنگ سے ایک دن پہلے اپوزیشن کوبہت بڑا سرپرائز دینے والا ہوں۔وزیراعظم ہاؤس میں صحافیوں سے ملاقات میں ان کا کہنا تھا کہ کسی کی غلط فہمی ہو سکتی ہے کہ گھر بیٹھ جاؤں گا، کیا چوروں کے دباؤ پر استعفا دے دوں، کیا لڑائی سے پہلے ہاتھ کھڑے کر دوں؟لڑائی ہونے دیں وقت بتائے گا استعفا کون دے گا،اپوزیشن کو معلوم ہی نہیں عدم اعتمادکے دن ان کے کتنے لوگ رہ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چھوڑنے کے لیے تیار ہوں لیکن استعفا نہیں دوں گا،حکومت گر بھی گئی تو چپ نہیں بیٹھوں گا۔عمران خان کے مطابق اپوزیشن نے دباؤ میں آکر اپنے تمام کارڈز شو کر دیے ہیں، ووٹنگ سے ایک دن پہلے میں اپنے پتے ظاہرکروں گا، پیشگوئی کررہا ہوں عدم اعتماد والا میچ ہم جیتیں گے، عوام میرے ساتھ ہے،60 سے 65 فیصد باعزت عوام میرے ساتھ ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ27 مارچ کے بعد میری سپورٹ 90 فیصد سے اوپر جائے گی، میرا ٹرمپ کارڈ یہ ہے کہ میں نے اب تک کوئی کارڈ شو ہی نہیں کیا، کرپشن پر کسی صورت سمجھوتا نہیں کروں گا، میرے دو بنیادی اصول ہیں، احتساب میں این آر و نہیں دے سکتا، اللہ سے اور ملک سے غداری نہیں کر سکتا۔قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے ہاتھ ملانے سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ کرپشن میں ڈوبے ہوئے شخص کے ساتھ ہاتھ نہیں ملاسکتا، ان کی سیاست ان کی تحریک عدم اعتماد کے بعد ختم ہو چکی ہے، یہ کس آئین میں ہے کہ پیسے خرچ کرکے حکومت گرا دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمن سیاست کا بارہواں کھلاڑی ہے، فضل الرحمن کے اب ٹیم سے باہر ہونے کا وقت ہو گیا ہے۔سابق وزیر داخلہ چودھری نثار سے متعلق سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ چودھری نثار علی خان سے ملاقات ہوئی ہے، چودھری نثار سے 40 سال پرانا تعلق ہے۔عمران خان نے کہاکہ اگر کوئی پارٹی رکن ناراض ہے تو استعفا دے، ابھی تو لڑائی شروع ہوئی ہے، میں ہار ماننے والا نہیں، کسی بھی صورت این آر او نہیں ملے گا۔ان کا کہنا تھاکہ جو زرداری کے ساتھ ملے گا وہ پیسے کے لیے ملے گا، کوئی نظریاتی شخص زرداری کے ساتھ نہیں ملے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میری نیوٹرل والی بات کا غلط مطلب لیا گیا، نیوٹرل والی بات دراصل اچھائی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کے تناظر میں کی، فوج کو غلط تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، مضبوط فوج ملک کی ضرورت ہے ، فوج نہ ہوتی تو ملک کے تین ٹکڑے ہوجاتے، سیاست کے لیے فوج کو بدنام نہ کیا جائے،ن لیگ اور پی پی کی سیاست چوری اور چوری چھپانا ہے، زرداری کے پاس پیسے کے سواکونسا نظریہ ہے، شہباز شریف جیسے بڑے مجرم کے ساتھ میں کیوں بیٹھوں گا، شہباز شریف کے ساتھ بیٹھ کر اپنی توہین کروں، ہم نے حکومت میں ہوتے ہوئے ارکان کی خرید نہیں کی ، شہباز شریف کرپشن کا برینڈ ہے، نواز شریف نے صحافیوں کو لفافے دینا شروع کیا، نواز شریف پریس کانفرنس بھی نہیں کرسکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت سے لوگوں کو پیسے کی آفر ہوئی، پیشکش آنے کے بعد ہمارے بھی سارے ارکان کوپتا چل گیا کیا ریٹ چل رہا ہے، 15ارب میں سب کو خرید سکتا تھا، کشمیر ،گلگت بلتستان سمیت تین صوبوں میں میری حکومت ہے، نواز شریف نے بینک لوٹ کر پیسہ بنایا، اپنے پہلے دور اقتدار میں نواز شریف نے من پسند بینک سربراہ لگائے، نواز شریف نے بینکوں سے قرض لے کر واپس نہیں کیا ، سابق وزیراعظم نے چوری کے پیسے سے ملیں لگا لیں، کیا آپ 20 لوگ خرید کر حکومت گرا دیں گے۔ صحافی نے سوال کیا آپ بلیک میل کیوں نہیں ہوتے؟ جس پر جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ میری ذات کا نہیں، اس لیے میں بلیک میل نہیں ہوتا، ہر حکمران جماعت سے لوگ ناراض ہوتے ہیں، وزیر نہ بن سکنے والوں کی ناراضی ہوتی ہے، 5 ورلڈ کپ کھیلا، 1992 میں کہا کہ اس بار جیت کر آئوں گا، پہلے بتا رہا ہوں عدم اعتماد والا میچ بھی جیتوں گا، قومی مجرموں کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا،وزیر اعظم نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال کے بعد کتنا بڑا طوفان آئے گا اپوزیشن کو اندازہ نہیں، 27 مارچ کو تاریخی جلسہ کریں گے۔

Comments