تحریک عدم اعتماد کی کامیابی و ناکامی کے امکانات ففٹی ففٹی ہیں: میاں منیر احمد -


اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) تحریک عدم اعتماد کی کامیابی و ناکامی کے امکانات ففٹی ففٹی ہیں‘ اپوزیشن کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں‘ آرٹیکل 63 اے کی غلط تشریح کرکے ارکان کو گمراہ کیا جا رہا ہے‘ اسپیکر قومی اسمبلی اپنے عہدے کی تذلیل کر رہے ہیں‘ اپوزیشن نے حکومت کے خلاف اپنے بیانیے کو خود زمین بوس کردیا ہے‘ملکی حالات خراب ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے نائب امیر، سابق رکن قومی اسمبلی لیاقت بلوچ، کے پی کے حکومت کے ترجمان سینیٹر محمد علی سیف، پیپلز پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات، رکن قومی اسمبلی شازیہ مری، سابق چیئرمین سینیٹ و سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی نیر حسین بخاری،مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ آصف، جے یو آئی کے ترجمان مفتی ابرار، تجزیہ کار سید محمد امین، مسلم لیگ(ض) پنجاب کے صدر میاں ساجد حسین، سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل، سینئر قانون دان حسنین ایڈو وکیٹ، تجزیہ کار آفتاب میکن اور اسلام آباد کے سول سوسائٹی کے نمائندے ذوالفقار علی شاہ، تجزیہ کار اور کالم نگار عظیم چودھری ا ور تجزیہ کار اعجاز احمد نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوسکتی ہے؟‘‘ محمد علی سیف نے کہا کہ اپوزیشن گھبراہٹ کا شکار ہے‘ اپوزیشن لوگوں کو خریدنے کی کوشش کر رہی ہے‘ ایسی لوٹا کریسی کو عوام نے مسترد کیا ہے‘ وزیراعظم عمران خان نہ پہلے بلیک میل ہوئے تھے‘ نہ اب ہوں گے‘ وزیراعظم کے حالیہ جلسے اس بات کے غماز ہیں کہ عوام کا ان پر مکمل اعتماد ہے‘ پارٹی کور کمیٹی نے وزیر اعظم عمران خان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے‘ تحریک عدم اعتماد آنے کے بعد پی ٹی آئی مزید مضبوط اور منظم ہوئی ہے‘ تمام اتحادی ہمارے ساتھ رہیں گے‘ حکومت، سیاست اور مستقبل ہمارے پاس ہے‘ ملک میں واحد وفاقی جماعت تحریک انصاف ہے‘ عمران خان واحد وفاق کے لیڈر ہیں‘ اسی وجہ سے اپوزیشن کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں‘ اپوزیشن ہمارا مقابلہ کرنے سے پہلے عوامی ریفرنڈم دیکھ لے‘ لوگ کہاں کھڑے ہیں۔ شازیہ مری نے کہا کہ ہم تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو نے سے متعلق پر امید ہیں‘ اپوزیشن نے وزیر اعظم کو گھر بھجوانے کا بندو بست کر دیا ہے‘ اسپیکر قومی اسمبلی ٹائیگر فورس کے رکن بن کر اپنے عہدے کی تذلیل کر رہے ہیں‘ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے‘ سلیکٹڈ وزیراعظم اور ان کے وزرا گالیوں اور دھمکیوں پر اتر آئے ہیں‘ اس پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں گے‘ پانی سر سے گزر چکا ہے۔ نیر حسین بخاری نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 63 اے کی غلط تشریح کرکے ارکان کو گمراہ کیا جا رہا ہے‘ اسپیکر قومی اسمبلی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتا‘ آئین کے تحت اسپیکر ہر رکن کے ووٹ کا حق استعمال ہونے کو یقینی بنانے کا پابند ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ جب کوئی بھی حکومت عوام میں غیر مقبول ہوجائے اور عوام میں اس کی پالیسیوں پر نفرت کی فضا بن جائے تو اپوزیشن جماعتیں حکومت کے سربراہ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرتی ہیں‘ یہ تحریک پیش کرکے پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور مسلم لیگ (ن) نے اپنا آئینی حق استعمال کیا ہے‘ اب اس تحریک کے حق میں مطلوبہ تعداد میں ارکان اسمبلی میں لانا اور ان کی رائے تحریک عدم اعتماد کے حق میں لینا ان اپوزیشن جماعتوں کی ذمے داری ہے‘ یہ تحریک صرف اسی صورت میں کامیابہوسکتی ہے جب اتحادی جماعتوں کے ارکان اپوزیشن کی تحریک کا ساتھ دیں یا پھر تحریک انصاف کے ناراض ارکان فاوروڈ بلاک بنا لیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اپوزیشن نے جس طرح اس حکومت کے خلاف اپنے بیانیے کو تقویت پہنچائی تھی‘ اب خود ہی اپنے بیانیے کو زمین بوس کر رہی ہے اور جس طرح کا ماحول ملک میں بن رہا ہے‘ اگر عدم اعتماد کی تحریک ناکام بھی ہوجاتی ہے تو پھر بھی ملک میں سیاسی ماحول اور حالات خراب ہوں گے اور بہتر یہی ہوگا کہ اب جمہور کی رائے کی جانب رجوع کیا جائے اور لوگوں کو اپنے ووٹ سے اسمبلی منتخب کرنے کا موقع دیا جائے تاکہ عوام نئی قیادت کا انتخاب کر سکیں۔ مفتی ابرار نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کام یاب ہوچکی ہے‘ اب صرف اعلان باقی رہ گیا ہے‘ اس حکومت کا جانا اب یقینی ہے۔ سید محمد امین نے کہا کہ یہ وقت ملک بچانے کا ہے‘ تحریک انصاف کے ناراض لوگ اپنی عزت کی بحالی کے لیے واپس بھی آسکتے ہیں کیونکہ اس وقت پارٹی کو ان کی ضرورت ہے‘ اگر حالات خراب ہوئے تو پنجاب میں گورنر راج بھی لگ سکتا ہے۔ میاں ساجد حسین، حسنین ایڈووکیٹ،آفتاب میکن اور ذوالفقار علی شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم کے خلاف پیش کی گئی عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوگی۔ خواجہ آصف، عظیم چودھری اور اعجاز احمد نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوسکتی ہے۔

 

Comments