جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے طلبہ کے ساتھ ہیں ، حافظ نعیم الرحمٰن

 


امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی فارمیسی ڈی کے متاثرہ طلبہ کے ہمراہ ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی فارم ڈی کے متاثرہ طلبہ و طالبات کے ساتھ ان کے تمام مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہوئے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ جماعت اسلامی فارم ڈی کے طلبہ و طالبات کی جدوجہد میں ساتھ ہے ،ہم آئینی ،جمہوری اور قانونی طریقے سے مسئلہ حل کرانے کے لیے طلبہ کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں گے ،2013ء سے اب تک یونیورسٹی سے 3بیجزپاس آؤٹ ہوگئے لیکن ابھی تک پاکستان کونسل آف فارمیسی اور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے این او سی نہیں دیا جارہا اور نہ ہی لائسنس جاری کیا جارہا ہے ،کیا طلبہ و طالبات کا یہ جرم ہے کہ انہوں نے یونیورسٹی میں فارم ڈی شروع ہونے کی وجہ سے داخلہ لیااور لاکھوں روپے فیس ادا کرکے 3 سال مکمل کیے،میڈیکل سائنس میں داخلہ لینے والے طلبہ و طالبات عام اور متوسط گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں جن کا تعلیم حاصل کرنا مشکل کردیا گیا ہے،میڈیکل اور میڈیکل ایجوکیشن کا پورانظام مافیا کے حوالے کردیا گیاہے،تعلیم کو فروخت کیا جارہا ہے اور ڈالر کی قیمت کے حساب سے فیسیں وصول کی جارہی ہیں،پاکستان کونسل آف فارمیسی اور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی انتظامیہ کی ذمے داری ہے کہ طلبہ و طالبات کو این او سی اورلائسنس جاری کرے، اس وقت صورتحال یہ ہے کہ 3 سال سے کورٹ میں طلبہ کا مقدمہ درج ہے لیکن انصاف دینے کے بجائے ہر بار نئی تاریخ دے دی جاتی ہے ، ہم ہائی کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ طلبہ و طالبات کو انصاف فراہم کیا جائے،حیرانی کی بات ہے کہ کوئی سرکاری ادارہ ان کے مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے،جماعت اسلامی کراچی کے بنیادی حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کررہی ہے ،طلبہ و طالبات جب بھی اور جہاں بھی احتجاج کریں گے ہم ان کے ساتھ ہوں گے۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ، پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری نجیب ایوبی ، پبلک ایڈ ایجوکیشنل سیل کے انچارج سید ابن الحسن ہاشمی ودیگر بھی موجود تھے ۔ابن الحسن ہاشمی نے کہاکہ فارم ڈی کی پالیسی پہلے 4سال کی تھی لیکن بعد میں اس کی مدت بڑھا کر 5 سال کردی گئی،فارم ڈی کا مسئلہ صرف جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا نہیں بلکہ سندھ کی تمام یونیورسٹیوں کے ساتھ ہے،سندھ ہائی کورٹ نے اردو یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کے حق میں بھی فیصلہ کیا اور کہا کہ فوری طور پر رجسٹریشن دی جائے، طلبہ و طالبات کے پاس رجسٹریشن اور لائسنس نہ ہونے کی وجہ سے ملازمتیں نہیں مل رہی، پاکستان فارمیسی کونسل طلبہ و طالبات کا معاشی قتل بھی قتل کررہی ہے۔طلبہ و طالبات نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اگر پاکستان فارمیسی کونسل کو کوئی پالیسی بنانی تھی تو پھر امتحانات کی کیا ضرورت تھی،جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں فارم ڈی کے تمام امتحانات پاس کرنے کے بعد کس وجہ سے این او سی نہیں دیا جارہا؟ہمارا مطالبہ ہے کہ ہم نے 5 سال میں 10 سمسٹرز کی فیس سمیت تمام واجبات ادا کیے ہیں ہمیں این او سی اورلائسنس دیا جائے،3 سال سے ہائی کورٹ میں مقدمہ درج ہے اور ہر دفعہ نئی سماعت کا وقت دے دیا جاتا ہے،این او سی نہ ہونے کی وجہ سے ملازمتیں نہیں مل رہی،جو طلبہ ملازمتیں کررہے ہیں انہیں نوٹس دیے جارہے ہیں کہ این او سی جمع کرائیں۔

Comments