بلدیاتی قانون میں ترامیم- جماعت اسلامی کی تجاویز کو بلدیاتی قانون میں شامل کریں گے۔وزیر اعلیٰ سندھ- 5 رکنی وزارتی کمیٹی قائم ،سندھ کابینہ نے منظوری دے دی

 


کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ کابینہ نے بلدیاتی قانون میں ترامیم کے لیے 5رکنی وزارتی کمیٹی کے قیام کی منظوری دے دی ہے،وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی ودیگر اپوزیشن جماعتوں کی تجاویز بلدیاتی بل میں شامل کی جائیں گی۔ صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر شاہ نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ہونے والی بات چیت پرسندھ کابینہ کوبریفنگ دی جس پرکابینہ نے اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ بلدیاتی قانون کے حوالے سے جن نکات پر اتفاق ہواہے ان پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد کیا جائے گا،ہم جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کی تجاویز کو بلدیاتی قانون میں شامل کریں گے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر بلدیات سید ناصرحسین شاہ، وزیر محنت سعید غنی، وزیر پارلیمانی امور مکیش چاولہ، وزیر آبپاشی جام خان شورو اور مشیر قانون مرتضیٰ وہاب کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جو اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے دی گئی تجاویز پر غور کرے گی اور انہیں قانون میں شامل کرے گی جسے بعدازاں منظوری کے لیے اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔صوبائی کابینہ نے گندم کی امدادی قیمت 2200 روپے فی 40 کلوگرام مقررکرتے ہوئے 2022ء میں1.4 ایم ایم ٹن گندم کی خریداری کا ہدف مقررکیا ہے،صوبائی کابینہ نے آتشزدگی سے متاثرہ کوآپریٹو مارکیٹ اور وکٹوریہ مارکیٹ کے متاثرہ دکانداروں کو معاوضہ دینے کے لیے 91 کروڑروپے اورجیلوں کی خالی 2ہزارسے زاید اسامیوں پربھرتی کی منظوری بھی دی ہے،سندھ کابینہ کی طرف سے کراچی کے قریب بنڈل، بڈو آئی لینڈز کو محفوظ جنگلات قرار دیا گیا ہے ۔سندھ کابینہ کا اجلاس بدھ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں سید مراد علی شاہ کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں صوبائی وزرا، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکرٹری فیاض جتوئی، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ کابینہ نے مکمل بحث و مباحثے کے بعد کراچی کے قریب واقع سمندری جزائر بنڈل اور بڈو جزائر کو ‘محفوظ جنگلات’ قرار دیا اور محکمہ جنگلات کو ہدایت کی کہ وہ اس فیصلے کو نوٹیفائی کرے۔کابینہ نے کوآپریٹو مارکیٹ اور وکٹوریہ سینٹر کی وہ دکانیں جوکہ 14 نومبر 2021ء کو لگنے والی آگ میں خاکستر ہوگئی تھیں کے لیے معاوضہ فراہم کرنے کے لیے 91,5230,000 روپے کی رقم کی منظوری دی۔کابینہ نے دکانداروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاوضے کی ادائیگی سے وہ اپنا کاروبار نئے سرے سے شروع کر سکیں گے۔ کابینہ نے اس بات پرتشویش ظاہرکی کہ پاکستان اسٹیل ملز اپنی اضافی اراضی کو فروخت کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے جس کے لیے کابینہ نے کہا کہ اسٹیل ملز کے حکام اپنی زمینوں کو تصرف کرنے کے اہل نہیں ہیں۔ وہ زمین جوکہ وہ اضافی زمین کے طور پر سرینڈر کریںگے وہ خود بخود سندھ حکومت کو واپس ہوجائے گی۔ کابینہ نے محکمہ ریونیو کو ہدایت کی کہ وہ سب رجسٹرار کو ہدایات جاری کریں کہ وہ پاکستان اسٹیل ملز کی جانب سے تصرف بیچی گئی کسی بھی زمین کو رجسٹر نہ کریں۔کابینہ نے چیف سیکرٹری سندھ کو کے پی ٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کے فیصلوں پر عملدرآمد کی ہدایت کی۔سندھ کابینہ کو بتایا گیا کہ حکومت نے 2017ء میں گورنمنٹ پولی ٹیکنیک انسٹیٹیوٹ اعظم بستی تعمیر کی تھی اور اب انسٹیٹیوٹ آغاز کے مرحلے پر ہے جس کے لیے ٹیچنگ اسٹاف کی بھرتی کے علاوہ 200 ملین روپے درکار ہیں۔کابینہ نے انسٹیٹیوٹ کو PPP موڈ پر چلانے کے لیے اسے SZABIST کے حوالے کرنے کی تجویز کی منظوری دی ۔کابینہ نے فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کو ایمبولینس فراہم کرنے کے لیے محکمہ داخلہ کی درخواست منظورکرلی۔

Comments