سندھ حکومت بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہے، 4سال بعدعدالت عظمیٰ کافیصلہ




اسلام آباد( خبر ایجنسیاں) سندھ حکومت بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہے، 4سال بعدعدالت عظمیٰ کافیصلہ۔عدالت عظمیٰ نے سندھ میں بلدیاتی قوانین کی شق 74 اور 75 کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کیے جائیں ،سندھ حکومت اس کے لیے پابند ہے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد نے سندھ میں بلدیاتی قانون سے متعلق ایم کیو ایم کی درخواست کی سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی شق 74 اور 75 کو کالعدم قرار دے دیا اور کہا ہے کہ سندھ حکومت بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہے۔ عدالت عظمیٰنے کہا کہ بلدیاتی حکومت کے تحت آنے والا کوئی نیا منصوبہ صوبائی حکومت شروع نہیں کرسکتی، آئین کے تحت بلدیاتی حکومت کو مالی، انتظامی اور سیاسی اختیارات یقینی بنائے جائیں۔ عدالت عظمیٰنے قرار دیا کہ سندھ حکومت مقامی حکومتوں کے ساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن رکھنے کی پابند ہے، آئین کے تحت بلدیاتی حکومت کو مالی، انتظامی اور سیاسی اختیارات یقینی بنائے جائیں، سندھ حکومت تمام قوانین کی آرٹیکل 140 اے سے ہم آہنگی یقینی بنائے۔اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے سندھ کے دیگر بلدیاتی اداروں کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی، ایس بی سی اے، ایم ڈی اے، ایل ڈی اے، واٹر بورڈ کراچی، حیدر آباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی، سہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور لاڑکانہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قوانین میں بھی تبدیلیاں لانے کا حکم دیا ہے۔فیصلے کے مطابق ماسٹر پلان بنانا اور اس پر عملدرآمد بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات ہیں،سندھ حکومت بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہے۔واضح رہے کہ عدالت کا یہ فیصلہ متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے خلاف دائر درخواست پر سنایا گیا۔بلدیاتی اختیارات کیلیے پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے 2017 میں درخواستیں دائر کی تھیں۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کو شہر پر مطلوبہ اختیارات حاصل نہیں ہیں۔سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست الگ رکھتے ہوئے ایم کیو ایم کی درخواست پر 26 اکتوبر 2020 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جو گزشتہ روزسنادیا گیا ہے۔علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہم نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم اسمبلی میں بل لاکر کی، وزیر اعظم، وزیراعلیٰ اور کابینہ کے اختیارات لوکل کونسلز کو دیے جائیں تو کیا باقی سب گھر بیٹھ جائیں ؟ آرٹیکل ایک سو چالیس اے کی پوری پاسداری کی، سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کریں گے، کوئی قابل اعتراض بات ہوئی تو اپیل کا حق ہے۔انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے گیس کی عدم دستیابی کا کہیں تو کہتے ہیں پچھلی حکومت چور ہے، حکومت کے پاس ایک ہی ریکارڈ ہے جو بار بار پلے ہو کر گھس گیا، اپنی نااہلی چھپانے کیلیے وفاقی حکومت ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیتی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم اسمبلی میں بل لاکر کی، اٹھارویں ترمیم پیپلزپارٹی لے کر آئی تھی، ہسپتا لوں میں سہولیات کو بہتر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدارتی نظام کیلیے انہیں دستور ساز اسمبلی بنانا ہوگی، ملکی نظام میں صدارتی نظام کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی وی سے سنا وزیراعظم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کر دی،دوسری طرف بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا، ایک جیب سے پیسے نہیں نکل رہے تو وفاقی حکومت دوسری جیب سے نکال لیتی ہے۔ایم کیو ایم کے رہنما کنور نوید جمیل اور دیگر نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ اعلی عدلیہ کے حکم کے مطابق مقامی حکومتوں کو بااختیار بنایا جائے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کنور نوید جمیل نے کہا کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی ترامیم کو چیلنج کرنے آئے تھے، خوش قسمتی سے سپریم کورٹ کا فیصلہ آج آگیا ہے۔دریں اثنا ایم کیو ایم کے رہنماعامر خان نے کہا کہ سندھ کا بلدیاتی قانون آج کالا ثابت ہوگیا، سندھ کے تمام شہروں کو آج حقوق مل گئے۔

 

Comments