کالا بلدیاتی قانون نامنظور تحریک : دھرنا جاری ،پورے سندھ میں مظاہروں کا اعلان،سراج الحق کل پہنچیں گے

 


 
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، نائب امیر سندھ عبدالحفیظ بجارانی، سندھ کے سیکرٹری کاشف شیخ،کراچی بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر نعیم قریشی ایڈووکیٹ، نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے کے چھٹے روز شرکاء سے خطاب کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سیاہ بلدیاتی قانون کے خلاف شدید بارش ، سخت سرد موسم اور 6دن گزرنے کے باوجود جماعت اسلامی کے کارکنان دھرنے میں موجود ہیں ، امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا سے گفتگو اور بعد ازاں دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شدید بارش کے باوجود ہزاروں کارکنان دھرنے میں شریک ہیں اور جدوجہد جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں ،جماعت اسلامی اپنے لیے نہیں بلکہ کراچی کے عوام کے لیے آج بارش کے دوران بھی سڑکوں پر موجود ہے۔کراچی ہر زبان بولنے والوں کا شہر ہے اور ہماری تحریک کراچی کے ہر شہری کے لیے ہے ، پیپلزپارٹی کو اگر کراچی کے عوام کا خیال ہے تو یہ فوری طور پر کالا قانون واپس لے ، آج ہم ہزاروں کارکنوں اور ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے والے شہریوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔سراج الحق کل دھرنے میں شرکت اور خطاب کریں گے ، سراج الحق کی شرکت کے حوالے سے شرکا میں زبردست جوش وخروش ہے،دھرنے سے امیر جماعت اسلامی سندھ محمدحسین محنتی نے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ سندھ حکومت کے کالے بلدیاتی قانون کے خلاف جماعت اسلامی کا احتجاج اب سندھ بھر تک وسیع کردیا گیا ہے اور کل بروز جمعہ 7جنوری سے اندرون سندھ کے شہروں ،قصبوں اور دیہات میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا، کالے قانون کے خلاف اہل کراچی کے حقوق کی تحریک کے ساتھ ہیں اور بھرپور اظہار یکجہتی کرتے ہیں،جماعت اسلامی کی تحریک سندھ بھر کے مظلوم ومحکوم عوام کی تحریک ہے ،عوام کے مسائل کے حل اور حقوق کے حصول کی جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ جب مئیر کے پاس مالیاتی اختیار ہی نہ ہوگا تو وہ کیا کام کرے گا ؟،پیپلزپارٹی کے سعید غنی ، آغاسراج درانی ودیگر رہنما کالے بلدیاتی قانون کے حوالے سے غلط بیانی نہ کریں ، میڈیا کا سامنا کریں اور ثابت کریں کہ بلدیاتی اداروں کو کتنا اختیار دیا ہے ،کے ڈی اے سٹی گورنمنٹ کے ماتحت تھا لیکن پھر آپ نے اسے اپنے قبضے میں لے لیا ،ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کے نام پر کرپشن کی جارہی ہے ،آپ کی حکومت تو سندھ پر قابض ہے سندھ کے عوام کا استحصال کررہی ہے ، سندھی مہاجر تفریق کا الزام ہم پر لگانے والے جان لیں کہ یہ کام پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کو ہی مبارک ہو ، ایم کیو ایم نے زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں کیا ،پیپلزپارٹی سندھی مہاجر تفریق پیدا کررہی ہے ، وزیر اعلیٰ نے تو پاکستان کی ریاست تک کو دھمکی دی تھی لیکن سندھ کے عوام نے اس کو مسترد کردیا ، مراد علی شاہ کو اپنی اکثریت مبارک ہو لیکن آئین کے خلاف اکثریت کے فیصلے کو کیسے قبول کرلیں؟،ہم سمندر کے کنارے رہنے کے باوجود پیاسے رہتے ہیں ،بارش ہوئی تو شہر کا دورہ کریں اور دیکھ لیں کیا حالت ہے ۔سعید غنی جماعت اسلامی کو بہت قریب سے جانتے ہیں ،ہم سندھی مہاجر پنجابی بلوچ کی سیاست نہیں کرتے ،سعید غنی منافرت پر مبنی بیان بازی کرکے رخ بدلنا چاہتے تھے لیکن ناکام رہے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ وزیر اعلیٰ آپ جماعت اسلامی سے وہ ڈیل نہیں کرسکتے جو آپ فرینڈلی اپوزیشن سے کرتے رہے ہیں،جماعت اسلامی صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں کے اختیار ات کی بات کررہی ہے ،یہ کراچی کے ساڑھے 3 کروڑ اور صوبے کے 6 کروڑ عوام کا مقدمہ ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ میںکارکنوں سے سوال کرتا ہوں کہ دھرنا ختم کردیا جائے تو تمام ہی کارکنان نے جواب دیا کہ کالا قانون واپس لینے تک دھرنا کسی صورت ختم نہیں کریں گے ۔حافظ نعیم الرحمن کی دھرنے کے بیمار اور بزرگ شرکا کو دھرنے سے جانے کی اجازت کے باوجود تمام شرکا پوری رات سڑک پر بیٹھے رہے ،امیر جماعت نے کہا کہ ہم میدان عمل میں موجود ہیں اور کسی قیمت پر بھی اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔کالے بلدیاتی قانون کے خلاف ہم جدوجہد جاری رکھیں گے ہم کراچی کے عوام اور ان کے بچوں کے مستقبل کے لیے سڑکوں پر موجود ہیں ۔سندھ حکومت نے کراچی کے ہر شعبے کو تباہ و برباد کردیا ۔ 49ہزار اسکولوں کو تباہ کردیا ،اگر صوبائی وزرا اپنے بچوں کو ان اسکولوں میں تعلیم دلائیں تو ہم سمجھیں گے کہ اب ان کو عوام کے مسائل اور مشکلات کا علم ہے ۔ ہم حقیقی اپوزیشن ہیں ،ہم ایم کیو ایم کی طرح نورا کشتی نہیں کرتے ، ہم نے عصبیت اور لسانیت کے خلاف جدوجہد کی ہے ،قربانیاں دی ہیں اور نوجوانوں کی لاشیں اٹھائی ہیں ۔ہم کراچی سمیت سندھ کے تمام شہروں اور قصبوں کے لوگوں کو ان کا حق دینے کی بات کرتے ہیں اور پورے سندھ کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے میں موجود تمام میڈیا کے دوستوں کیمرا مینوں، رپورٹرز، فوٹوگرافرز کا تاریخی دھرنے کی کوریج پر شکریہ اد اکیا اور کہاکہ آپ کو موسم سے کوئی تکلیف پہنچی اور ہم ہنگامی صورتحال کی وجہ سے مناسب انتظامات نہیں کرسکے اس پر معذرت خواہ ہیں ، چھٹا روز ہے دھرنے کی حمایت کرنے والی جماعتوں سے بھی اظہار تشکر کرتے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی عبدالاکبر چترالی نے قومی اسمبلی میں ایک قرارداد جمع کرائی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئین کے اندر لوکل باڈیز کے لیے ایک الگ چیپٹر بنایا جائے اور جس طرح صوبائی حکومتوں ،ملک کا وزیر اعظم ،وزرائے اعلیٰ ،گورنر کے اختیارات موجود ہیں بلدیاتی اداورں اور میئر ز کے اختیارات کا بھی تعین کیا جائے ۔جماعت اسلامی کی قرارداد کے بعد اب پیپلزپارٹی ،نواز لیگ،پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم ، اے این پی سمیت تمام جماعتوں کا امتحان ہے کہ وہ اس قرارداد پر کیا موقف اختیار کرتے ہیں اس کا ساتھ دیتے ہیں یا اسے نظر انداز کرکے عوام کی حق تلفی اور اختیارات نچلی سطح تک منتقل نہیں ہونے دیتے ۔ دھرنے کے چھٹے روز صبح کے سیشن میں دینی مدارس کے اساتذہ وطلبہ اور علما کرام نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور دھرنے کے شرکا سے اظہار یکجہتی کیا ۔ دھرنے میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی الائنس آف پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن سندھ کے رہنما علیم الدین قریشی اور حنیف جدون سمیت کمیٹی کے دیگر ارکان سے شرکت کی اپنے مسائل بیان کیے ۔مختلف کوآپریٹیو سوسائیز کے متاثرین نے بھی شرکت کی اور اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔دھرنے سے جماعت اسلامی صوبہ سندھ کے سیکرٹری کاشف شیخ،نائب امیر سندھ عبدا لحفیظ بجارانی،ڈپٹی سیکرٹری سندھ حزب اللہ جھکڑو،نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، سابق رکن سندھ اسمبلی حمید اللہ خان ایڈووکیٹ ،کراچی بار ایسوسی ایشن کے سابق صدرنعیم قریشی ایڈوکیٹ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔

Comments