'' محنت کر حسد نہ کر ''! حافظ نعیم الرحمن کا مخالفین کو مشورہ _ بلدیاتی قانون میں ترامیم اہل کراچی کے حقوق کے حصول کا نقطہ آغاز ہوگا،حافظ نعیم

 


امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ‘ اسامہ رضی اور سیف الدین ایڈووکیٹ دھرنے کی کامیابی پر کنونشن سے خطاب کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کی تاریخی جدو جہد اور سندھ اسمبلی پر 29دن پر محیط احتجاجی دھرنے کے باعث سندھ حکومت کا بلدیاتی قانون میں تبدیلی و ترمیم کا اعلان کراچی کے ساڑھے 3 کروڑ عوام کے حقوق کے حصول کا نقطۂ آغاز اور کراچی کی سیاست میں ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا ، وفاق سے بھی اہل کراچی کا حق لیں گے ، حقوق کراچی تحریک جاری رہے گی ۔ تاریخی جدو جہد اور دھرنے پر مردو خواتین ، کارکنان اور عوام کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جن کی قربانیوں ، ایثار ، جوش ، جذبے اور دن رات کی استقامت کے باعث کامیابی ملی ، دھرنے میں شرکت اور اظہار یکجہتی کرنے والے تقریباً 600وفود ، اندرونِ سندھ و بلوچستان سے آنے والوں ، سیاسی ، سماجی ، تاجر تنظیموں ، مارکیٹ انجمنوں ، صنعتکاروں ، علما کرام ، اساتذہ کرام ، طلبہ ،وکلا ، ڈاکٹرز، انجینئرز ، مزدوروں ، اقلیتی برادری اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سمیت مختلف مکاتب فکر اور طبقات سے وابستہ تمام افراد سے بھی اظہار تشکر کرتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی اور سندھ حکومت کے درمیان ہونے والے تحریری معاہدے اور دھرنے کی کامیابی پر یوم عزم و تشکر کے حوالے سے جمعہ کی شب نیو ایم اے جناح روڈ پر منعقدہ عظیم الشان ’’ورکرز کنونشن ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کنونشن سے نائب امرا ڈاکٹر اسامہ رضی ، مسلم پرویز ،سیکرٹری کراچی منعم ظفر خان ، رکن صوبائی اسمبلی و امیر ضلع جنوبی سید عبد الرشید اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ ورکرز کنونشن کے آغاز سے قبل شرکا نے نماز شکرانہ ادا کی، کارکنوں میں زبردست جوش وخروش دیکھنے میں آیا اور شرکا نے تیز ہو تیز ہو جدوجہد تیز ہوسمیت دیگر نعر ے لگائے۔علاوہ ازیں حافظ نعیم الرحمن نے ادارہ نورحق میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم امید کرتے ہیں کہ سندھ حکومت کی جانب سے 2021ء کے بلدیاتی قانون میں ترامیم پر مبنی معاہدے کی مکمل پاسداری کی جائے گی ، اس پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنایا جائے گااور جن پر حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے ان پر حکومتی مذاکراتی ٹیم سے بات بھی جاری رہے گی ، اگر معاہدے کی پاسداری نہیں کی گئی تو ہمارے پاس احتجاج اوردوبارہ دھرنے کا آپشن موجود ہے اور اس بار ہم اعلان کرکے وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنا دیں گے ۔قبل ازیں حافظ نعیم الرحمن سے ادارہ نور حق میں مرکزی نائب امیر اسد اللہ بھٹو ، صوبائی امیر محمد حسین محنتی سمیت مختلف افراد نے ملاقات کی ، دھرنے کی کامیابی اور معاہدے پر مبارکباد پیش کی ۔ اس موقع پر اسد اللہ بھٹو نے حافظ نعیم الرحمن کو سندھی اجرک پہنائی ، حافظ نعیم الرحمن نے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی کے تحت 5فروری کو ہمیشہ کی طرح ’’یوم یکجہتی کشمیر ‘‘ منایا جائے گا ۔ 15فروری کے بعد شہر بھر میں حقوق کراچی کارواں نکالا جائے گا ۔ اس دوران سندھ حکومت کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے 2ہفتے بھی مکمل ہو جائیں گے ۔ معاہدے پر عمل درآمد کی ذمے داری سندھ حکومت پر ہے لیکن ہم اس کی مکمل نگرانی کریں گے اور عوامی جدو جہد بھی جاری رکھیں گے ۔ شہر بھر میں بڑے پیمانے پر عوامی رابطہ مہم چلائی جائے گی ، ہر گلی کوچے ، گھر گھر ، مساجد ، مارکیٹوں و بازاروں میں عام افراد اور مؤثر طبقات سے رابطہ کیا جائے گا ، حقوق کراچی تحریک کے مطالبات کے حوالے سے رائے عامہ کو ہموار اور منظم و متحرک کیا جائے گا ، نوجوانوں اور پبلک ایٖڈ کمیٹی کے ذمے داران اور کارکنوں کو مزید فعال بنایا جائے گا اور اس میں جماعت اسلامی کے اعلان کردہ بلدیاتی امیدواروں کو بھی شامل کیا جائے گا ، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی اہل کراچی کے جائز و قانونی حقوق سے ہر گز دستبردار نہیں ہوگی ، عوامی مسائل کے حل کی جدو جہد مزید تیز کی جائے گی ، صوبے اور وفاق دونوں سے کراچی کے عوام کے غصب شدہ حقوق دلائے جائیں گے ، 29روزہ دھرنے میں شرکا نے جس عزم، ہمت اور بلند حوصلے کا اظہار کیا وہ تاریخ کا حصہ بن گیا ہے ، کراچی کی تاریخ کے طویل ترین دھرنے میں مائوں ، بہنوں اور بیٹیوں نے بھی شرکت کی ، شرکا سخت سردی ، تیز ہوائوں ، گردو غبار کے طوفان اور مسلسل بارش کے باوجود بھی ثابت قدمی کے ساتھ ڈٹے رہے ، عوام کی جانب سے دھرنے کے شرکا سے جس والہانہ انداز میں اظہار یکجہتی کیا گیا وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کراچی کے عوام کا جماعت اسلامی کی جانب رجوع مسلسل بڑھ رہا ہے اور عوام نے ایم کیو ایم ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی سمیت سب کو مسترد کردیا ہے ، جماعت اسلامی کے کراچی دھرنے نے ساڑھے 3 کروڑ عوام کی ترجمانی کا حق ادا کیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ صرف جماعت اسلامی ہی واحد جماعت ہے جو کراچی کو اون کرتی ہے اور جماعت اسلامی ہی عوام کے گمبھیر مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ، ماضی میں عبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ کے دور میں عوامی خدمت ، فلاح و بہبود اور تعمیر و ترقی کے جو منصوبے اور پروجیکٹ مکمل کیے وہ کسی اور دور میں نہیں کیے ، جماعت اسلامی کو آئندہ بھی موقع ملا تو ہم عوامی خدمت اور مسائل حل کرائیں گے اور شہر کراچی کو تعمیر و ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کریں گے ، کراچی کا مستقبل صرف اور صرف جماعت اسلامی سے ہی وابستہ ہے اور جماعت اسلامی اہل کراچی کو ہرگز مایوس نہیں کرے گی ۔حافظ نعیم الرحمن نے بلدیاتی قانون پرسندھ حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات،تحریری معاہدے ، سندھ اسمبلی کے سامنے جماعت اسلامی کے 29روزہ دھرنے اور کراچی کے سیاسی منظر نامے کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزیدکہاکہ ہم اس جدوجہد میں تمام کیمرا مینوں،فوٹوگرافرز اور رپورٹرز کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہماراساتھ دیا اور تعاون کیا اورہم اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرتے ہیں کہ اس کی تائید و توفیق سے طویل عرصے سے جاری جدوجہد رنگ لے آئی اور 2021ء کے قانون میں ترمیم پر سندھ حکومت تیار ہوگئی ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ 2013ء کے قانون میں جو محکمے لیے گئے تھے وہ محکمے بھی اب میئر کے ماتحت ہوں گے،جماعت اسلامی کی جدوجہد سے معاہدے میں 4نکات ایسے ہیں جس سے کراچی کی بلدیہ مالی و انتظامی معاملات میں مستحکم ہوگی،کراچی پی ایف سی ایوارڈ بلدیاتی حکومت کے قائم ہونے کے بعد 30دن کے اندر ہوگا،پی ایف سی ایوارڈ کے ضمن میں موٹر وہیکل ٹیکس جو طویل عرصے سے نہیں مل رہا وہ بھی بلدیہ کو ملے گا،آبادی کے تناسب سے یونین کمیٹیوں کو فنڈز دیے جائیں گے، جس سے بلدیہ خود مختار ہوکر کام کرے گی،اکٹرائے ضلع ٹیکس میں سے بھی بلدیہ کی حکومت کو حصہ دیا جائے گااور1999ء کے قانون پر عمل کیا جائے گا،ہم نے مذاکرات میں طلبہ یونین کی بحالی کے حوالے سے بھی بات کی جس پر سندھ حکومت نے طلبہ یونین کی بحالی کااعلان کیا،کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج بھی بلدیہ کے تحت ہوگا اور اس کے لیے بھی سندھ حکومت معاونت فراہم کرے گی،جماعت اسلامی کے مذاکرات جاری ہیں اور احتجاج اور دھرنوں کا آپشن بھی موجود رہے گا،ہم وزیر اعلیٰ سندھ کو بھیجی جانے والی اپنی تجاویز پر اسٹینڈ لے رہے ہیں،براہ راست میئر کے انتخاب کے حوالے سے بھی مذاکرات جاری ہیں۔انہوں نے کہاکہ کراچی کے عوام نے لسانیت و عصبیت اور لاشوں کی سیاست کرنے والوں اور نامعلوم افراد جن کا سب کو معلوم ہے کو بھی مسترد کردیا ہے،ہم لاشوں کی سیاست نہیں بلکہ سنجیدہ جدوجہد کریں گے۔اس موقع پرنائب امرا مسلم پرویز، ڈاکٹر اسامہ رضی، عبدالوہاب، سلیم اظہر،سیکرٹری کراچی منعم ظفر خان، امیر ضلع جنوبی و رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈووکیٹ ،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔

Comments