لاکھوں افراد کا کراچی بچائو مارچ ،سندھ اسمبلی پر دھرنے کا اعلان ،کالا بلدیاتی قانون مسترد

 


 
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اور امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کالے بلدیاتی قانون کیخلاف ایم اے جناح روڈ پر عظیم الشان’’ کراچی بچائو مارچ‘‘ سے خطاب کررہے ہیں

کراچی :  سندھ حکومت کے کالے بلدیاتی قانون ،شہری اداروں پر قبضے کے خلاف اور کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے مسائل کے حل اور جائز وقانون حق کے لیے جماعت اسلامی کے تحت اتوار کو ایم اے جناح روڈ پر مزار قائد تا تبت سینٹر عظیم الشان اور تاریخی ’’کراچی بچاؤ مارچ‘‘ منعقدکیاگیاجس میں شہر بھر سے لاکھوں کی تعداد میں عوام ،خواتین ،مختلف شعبہ ہائے زندگی وطبقات اور اقلیتی برادری سے وابستہ افراد ، مزدور تاجر و صنعتکار ،علماء کرام ،اساتذہ کرام،وکلا،ڈاکٹرز ،انجینئرز ،طلبہ ،بچے ، بزرگ ونوجوان نے شرکت کی۔اہل کراچی کی حق تلفی اور سندھ حکومت کی کراچی دشمنی لسانیت وعصبیت کی سیاست کو مسترد کرتے ہوئے 31دسمبر کو سندھ اسمبلی پر دھرنے کا اعلان کیا گیا ۔ایم اے جناح روڈ پر تبت سینٹر تا مزار قائدتاحد نگاہ شرکاء کے سر ہی سر نظر آرہے تھے’’کراچی بچاؤ مارچ‘‘ سے امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق،امیر کراچی حافظ نعیم ارحمن ،نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی اورڈپٹی سیکرٹری کراچی عبد الرزاق خان نے بھی خطاب کیا۔سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی پاکستان اہل کراچی کے ساتھ ہے اور حقوق کراچی تحریک میں ان کی پشت پر ہے ،جس طرح گوادر کے لوگوں نے عظیم جدوجہد کے ذریعے مولانا ہدایت الرحمن کی قیادت میں اپنا حق لیا اور بااختیار ذمے داران گوادر پہنچے ان کو حقوق دینے کا اعلان کیا اسی طرح کراچی کے عوام کی اس جدوجہد اس تحریک سے کراچی کے عوام کو بھی ضرور ان کا حق ملے گا، کوئی ان کے حق پر ڈاکا نہیں ڈال سکے گا، جنہوں نے اس شہر کو لوٹا اور عوام کو بنیادی حقوق سے محروم کیاان لوگوں کو پیغام دیتا ہوں کہ جماعت اسلامی پاکستان کراچی کے عوام کی پشت پر ہے،اگر انہیں ان کا حق نہیں دیا گیا اور مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو ہم کراچی سے چترال تک گلی گلی کوچے کوچے کراچی کا مقدمہ لڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عظیم الشان کراچی بچاؤ مارچ پر اہل کراچی حافظ نعیم الرحمن ان کی ٹیم اور کارکنان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، کراچی پورے ملک کی ماں ہے اگر یہ شہر توانا اور مضبوط ہوگا تو پورا ملک مضبوط ہوگا، بد قسمتی سے موجودہ اور ماضی کی حکومتوں اور پیپلزپارٹی ، ن لیگ اور پی ٹی آئی سمیت تینوں حکمران پارٹیوں نے کراچی کا خون چوسا ہے اور اس جرم میں سب حکومتیں شریک ہیں،کراچی کے عوام ایک جائز اور قانونی اور آئینی جدوجہد کررہے ہیں، ان کو تعلیم صحت روزگار ٹرانسپورٹ پانی بجلی اور گیس چاہیے ، ان کی حق تلفی کو اب ختم ہونا چاہیے، کراچی کے حقوق اور مسائل کے حل کے لیے آج حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں ان کی ٹیم اور کارکنان عوام کے لیے جدوجہد کررہے ہیں ،یہ عوامی جدوجہد ضرور کامیاب ہوگی۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی صرف کراچی ہی نہیں پورے ملک کو خوشحال اور اسلامی ملک بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے، عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں حالات ضرور بدلیں گے، ملک کے اندر جرنیلوں اور نام نہاد سیاسی حکومتیں اقتدار میں رہیں لیکن عوام کے حالات نہیں بدلے، ملک کے اندر سارے تجربات ناکام ہوگئے ہیں،اب صرف اور صرف اسلامی نظام اور نبی مہربانؐ کی سنت پر عمل کرنے سے ہی حالات بہتر ہوں گے،کراچی ایک دن عالم اسلام کا قائد شہر ضرور بنے گا، یہاں کے درودیوار روشن ہوں گے ،مسائل ضرور حل ہوں گے، جماعت اسلامی عوام کی خدمت اور مسائل کے حل کی جدوجہد جاری رکھے گی۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھاکہ افسوس کہ کراچی کے عوام سے جن پارٹیوں نے ووٹ لیے ان کے لیے کچھ نہیں کیا، اپنے بینک بیلنس بنائے اور کاروبار بڑھائے،پیپلز پارٹی 14 سال سے حکومت کررہی ہے، یہ کراچی میں کیا اندرون سندھ کے لیے بھی کچھ نہیں کرسکی ،تھر کے علاقوں میں ہزاروں بچے بھوک سے مررہے ہیں، اس پارٹی اور اس کی حکومت نے عوام کے ساتھ انصاف نہیں کیا، ان کی شوگر ملوں اور کاروبار میں تو اضافہ ہوا لیکن کراچی اور اندرون سندھ کے عوام کو کچھ نہیں ملا ،کراچی کے لوگ سندھ کو 95 فیصد ٹیکس دیتے ہیں تو پھر اس شہر کو ان کا حق کیوں نہیں دیا جاتا، سندھ حکومت نے لاڑکانہ ،سکھر ،شکار پورسمیت اندرون سندھ کے شہروں کے لیے کچھ نہیں کیا اور کراچی کو بھی تباہ و برباد کررہی ہے ،سندھ حکومت اگر کراچی کے مئیر کو صرف جھاڑو دینے والے اختیارات دے گی تو پھر ایسے مئیر کا کیا فائدہ ؟سندھ حکومت لندن، استنبول، قاہرہ کے مئیر کے اختیارات اور کارکردگی اور ان شہروں کے حالات دیکھے ،جب کراچی کے میئرکے پاس اختیارات نہیں ہوں گے اور سارے اختیارات وزیر اعلیٰ کے پاس ہوں گے تو مسائل کس طرح حل ہوں گے؟وزیر اعلیٰ سندھ جواب دیں کہ جب وہ کہتے ہیں ہم اکثریت میں ہیں تو اس کے ذریعے وہ جمہوری رائے اور سوچ کو بلڈوز کیوں کرتے ہیں؟بلدیاتی اداروں کو مالی، انتظامی اور سیاسی اختیارات دینے پر کیوں تیار نہیں ہوتے؟ہم کہتے ہیں کہ صرف جماعت اسلامی کی قیادت ہی کراچی کے عوام کو مسائل سے نکال سکتی ہے، عبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان نے جس طرح مثالی اور تاریخی خدمات انجام دی تھیںاس کی مثال نہیں ملتی ۔اس موقع پر حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ آج کا یہ مارچ اور اس میں موجود عوام کا سمندر یہ اعلان کررہا ہے کہ وڈیرے اور جاگیردارانہ سوچ اور تسلط نہیں چلنے دیا جائے گا اور سندھ حکومت کو کالا قانون واپس لینا پڑے گا، کراچی کے عوام اپنا حق لے کر رہیں گے، 14 سال سے پیپلز پارٹی حکومت کررہی ہے لیکن کراچی سمیت پورے سندھ کے عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں،یہ جمہوریت کی بات کرتے ہیں کہ لیکن وراثت اور وصیت کے نام پر پارٹی چلائی جارہی ہے، پیپلز پارٹی کی اس آمرانہ سوچ اور جمہوریت دشمن طرز عمل سے ملک 1971ء میں دولخت ہوا اور پھر یہی لوگ 1972ء میں لسانی بل لے کر آئے، آج وزیر اعلیٰ سندھ اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے ریاست اور عوام کو دھمکی دیتے ہیں اور نفرت، عصبیت اور علیحدگی کے بیج بورہے ہیں، آج کراچی کے عوام ایم اے جناح روڈ پر اعلان کرتے ہیں کہ کراچی اور سندھ میں لسانی سیاست کو دفن کرتے ہیں، لسانی سیاست اب ایم کیو ایم کی چلے گی اور نہ پیپلز پارٹی کی،جب 2012ء اور2013 ء میں پیپلز پارٹی سے بلدیاتی اختیارات چھینے گئے اوراور وسائل وڈیروں جاگیرداروں کے حوالے کیے گئے تو ایم کیو ایم پیپلزپارٹی کے ساتھ وفاقی وصوبائی حکومت میں شامل تھی اور آج مگر مچھ کے آنسو بہارہی ہے، ایم کیو ایم جواب دے آج کس منہ سے کراچی کے لیے بات کررہی ہے، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے کراچی سے ووٹ لیے لیکن آج یہ کراچی دشمن پالیسیوں اور اقدامات کررہی ہیں، پی ٹی آئی نے وفاق میں 32بلز منظور کرائے لیکن بااختیارشہری حکومتوں کے قیام کا ایک بل کیوں منظور نہیں کرایا ؟آج صرف جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو کراچی کی اصل نمائندگی اور کراچی کی آواز بنی ہوئی ہے، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی جواب دیں کہ کیوںجعلی مردم شماری کو منظوری دی گئی؟ آج ایک بار پھر نئی مردم شماری کے نام پر کراچی کے عوام کو دھوکا دیا جارہا ہے،کراچی کو خیرات نہیں مسائل کا حل چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ حکمران162 اور 1100 ارب کے پیکجز سے دھوکے دینے کا سلسلہ بند کریں، ہمیں کراچی سرکلر چاہیے،کے فور منصوبہ مکمل چاہیے، ماس ٹرانزٹ پروگرام پر پورا عملدرآمد ہونا چاہیے، کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے نام پر بھی کراچی کے عوام کو دھوکا دیا جارہا ہے، بالائی سطح پر غلط بریفنگ دے کر سب کو گمراہ کیا جارہاہے،ہم وفاقی وصوبائی حکومتوں اور مقتدر حلقوں سے بھی سوال کرتے ہیں کہ جواب دیں کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے لیے کتنے فیصد حصے پر عمل کیا گیا؟کراچی کے عوام ہر قسم کی جدوجہد کرنے پر تیار ہیں،31دسمبر کو پہلے مرحلے پر سندھ اسمبلی پر ایک زبردست دھرنا ہوگا، وزیر اعلی سے کہتے ہیں کہ اس سے قبل کالا قانون واپس لے لیں۔کراچی ٹیکس کی مد میں ہزاروں ارب روپے دیتا ہے لیکن اس کے جواب میں اس کو کچھ نہیں دیا جاتا کراچی کے ساتھ حق تلفی ناانصافی اور ظلم و زیادتی کا یہ سلسلہ اب نہیں چلنے دیا جائے گا، جمہوریت کے نام پر غیر جمہوری رویے آمرانہ اور جاگیردانہ سوچ اور وڈیرہ شاہی تسلط قائم نہیں ہونے دیا جائے گا۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہاکہ کراچی بچاؤ مارچ اور اس کے ساتھ حق دو کراچی تحریک نے کراچی کی سیاست کا نیا رخ متعین کردیا ہے۔ اس تحریک نے ثابت کردیا ہے کہ جب اہل کراچی سے ووٹ لینے والوں نے عوام کو دھوکا دیا ہے اور ان کی ترجمانی نہیں کی توجماعت اسلامی اور اس کی قیادت ہے جو کراچی کے عوام کی حقیقی ترجمان بنی ہوئی ہے اور سڑکوں پر بھی موجود ہے، ہر جگہ اور ہر فورم پر کراچی کی عوام کا مقدمہ لڑرہی ہے ،آج کا یہ عظیم الشان اور تاریخی ’’کراچی بچاو مارچ ‘‘اہل کراچی کے حق کی جدوجہد کاکوئی آخری مظاہرہ نہیں بلکہ تحریک کا نقطۂ آغاز ہے، اہل کراچی کے حقوق کے حصول تک اور تحریک کی کامیابی تک جدوجہد جاری رہے گی۔عبد الرزاق خان نے کہاکہ آج کا کراچی بچاو مارچ ان مافیاؤں کے خلاف ہے جنہوں نے گزشتہ کئی سالوں میں کراچی کو کھنڈر بنادیا اور اہل کراچی کوبے شمار مسائل کی دلدل میں جھونک دیا، کراچی میں تعلیم، صحت اور ٹرانسپورٹ سمیت اتنے مسائل ہیں کہ ان کو شمار کرنا بھی مشکل ہے، آج پیپلز پارٹی کراچی کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کررہی ہے درحقیقت اس نے ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر کراچی کو تباہ کیا، کراچی کی تباہی میں پی ٹی آئی اور نواز لیگ بھی برابر کی شریک ہیں، کراچی کے عوام ان تمام حکمران پارٹیوں اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کو مسترد کرتے ہیں۔

Comments