وزیراعلیٰ سندھ کی دھمکی ریاست پر حملہ ہے ، معافی مانگیں ، حافظ نعیم الرحمٰن

 


 
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کراچی بچاؤ مہم کے سلسلے میں نمائش چورنگی پر کیمپ کے افتتاح پر میڈیا سے گفتگو اور شہریوں میں ہنڈبلز تقسیم کررہے ہیں

 

کراچی :  امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی سوچ اور غیر جمہوری رویے کے باعث ہی ملک دولخت ہوا اور آج بھی یہ لسانی سیاست کر کے قوم کوتقسیم کرنا چاہتی ہے ،وزیر اعلیٰ سندھ کی اسمبلی میں تقریر اور دھمکی آئین اور دستور کے خلاف اور ریاست پاکستان پر حملہ ہے ،وزیر اعلیٰ سندھ کا امیج اور دیہی و شہری عوام کا چہرہ مسخ کررہے ہیں،عوام سے معافی مانگیں ۔سندھ حکومت کوشہری اداروں اور وسائل پر قبضے کے کالے بلدیاتی قانون کو واپس لینا پڑے گا ۔19دسمبر کو
جماعت اسلامی کا ’’کراچی بچاؤ مارچ ‘‘اہل کراچی کا حقیقی نمائندہ ہوگا ۔اہل کراچی پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم دونوں کی لسانیت اور کراچی دشمنی کو مسترد کرتے ہیں۔کراچی کے عوام کی حق تلفی کے جرم میں ایم کیو ایم ،پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی برابر کی شریک ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز نمائش چورنگی پر 19دسمبر کے ’’کراچی بچاؤ مارچ‘‘کے سلسلے میں لگائے گئے مرکزی استقبالیہ کیمپ کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے پبلک ٹرانسپورٹ وپرائیویٹ گاڑیوں میں سوار افراد کو ’’کراچی بچاؤ مارچ‘‘کے ہینڈ بل تقسیم کیے اور مارچ میں شرکت کی دعوت دی ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ16دسمبر کے حوالے سے پیپلزپارٹی جواب دے کہ جب ذوالفقار علی بھٹو وزیراعظم بننا چاہتے تھے تو مشرقی پاکستان کی نشستوں پر انہوں نے اپنے امیدوار کیوں کھڑے نہیں کیے تھے ؟ملک کی تقسیم اور لسانیت ان کی سوچ اور ایجنڈے کا حصہ تھی اور اس کے تحت یہ 1972ء میں لسانی بل بھی لے کر آئی تھی،تقسیم اورلسانیت کی سوچ اور سیاست کو اب ختم کرنا ہوگا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ ایم کیو ایم کالے بلدیاتی قانون پر ٹوکن مظاہرے اور احتجاج کرنے کے بجائے عوا م کو بتائے کہ 2012ء اور 2013ء میں اس نے بلدیاتی اداروں کے اختیارات کم کرنے میں کیوں ساتھ دیا تھا۔ایم کیو ایم جعلی مردم شماری کی منظوری اور کوٹا سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافے کے جرم میں شریک ہے اور پی ٹی آئی اور ایم کیوا یم کے ان فیصلوںسے سندھ میں پیپلزپارٹی کو سپورٹ ملی ہے ،کراچی کی آدھی آبادی کم کرنے سے ہی پیپلزپارٹی کو سندھ میں اکثریت ملتی ہے ،پیپلزپارٹی جمہوریت کے نا م پر عوام کا استحصال کرتی ہے ۔وڈیرہ شاہی کی طاقت اور ظلم کے نظام کے بل پر دیہی سندھ کے لوگوں سے ووٹ لیتی ہے اور پھر شہری اور دیہی دونوں جگہ عوام پر ظلم کرتی ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ صوبائی وزرا بلدیاتی قانون کے حوالے سے عوام کو دھوکا دینا بند کریں اور عوام کو بتائیں کہ وہ کون سے اختیارات ہیں جو 2001ء میں شہری اداروں کے پاس تھے ،آج ان کو دوبارہ واپس کردیے گئے ہیں،پہلے 2012ء اور 2013ء میں بلدیاتی اداروں کے اختیارات کم کیے گئے اور اب 2021ء میں مزید سلب کرلیے گئے ۔آج کے بلدیاتی نظام میں کون سے شہری ادارے ہیں جو بلدیہ کو واپس کیے گئے ہیں ۔جماعت اسلامی حکمران پارٹیوں کی طرح نہیں کہ جواہل کراچی کی حق تلفی اور ظلم و زیادتی کے جرم میں بھی شریک ہو اور عوام سے ہمدردی بھی کرتی رہے ،جماعت اسلامی کراچی کے عوام کی حقیقی نمائندہ اور ترجمان ہے ، ہم کراچی کے عوام کے ساتھ ہیں ، ان کا مقدمہ سڑکوں پر بھی لڑیں گے اور عدالت سے بھی رجوع کریں گے ۔’’کراچی بچاؤ مارچ‘‘ اہل کراچی کے حقوق کے حصول اور مسائل کے حل کی جدوجہد کا حصہ ہے ، ہم شہر میں بھی تمام طبقات اور شعبہ زندگی سے وابستہ افراد سے رابطہ کررہے ہیں ۔19دسمبر کو خواتین سمیت مارچ میں عوام بہت بڑی تعداد میں شریک ہوں گے ۔پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت کی لسانی سیاست اور شہری اداروں اور وسائل پر قبضے کے کالے قانون کو مسترد کریں گے ۔سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہاکہ سندھ حکومت کے کالے بلدیاتی قانون میں آئین کے آرٹیکل 140-Aکی خلاف ورزی کی گئی ہے اور اسمبلی کے اندر غیر جمہوری اور جابرانہ و آمرانہ انداز سے منظور کرایا گیا ہے ۔اسے کسی صورت بھی قبول نہیں کیا جاسکتا،یہ بل اہل کراچی کے ساتھ بڑا ظلم اور زیادتی ہے ،جماعت اسلامی اس کے خلاف اور عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی ۔

Comments