گوادر کا مولانا جیت گیا -مطالبات منظور ، 32 روزہ دھرنا ختم کرنیکا اعلان

گوادر تحریک کے مطالبات منظور ، دھرنا ختم کرنیکا اعلان


 
گوادر: وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو حق دو گوادر تحریک سے معاہدے پر دستخط کررہے ہیں‘چھوٹی تصویر میں مولانا ہدایت الرحمن دھرنا ختم کرنیکا اعلان کررہے ہیں

 کو ئٹہ:  گوادر میں صوبائی حکومت سے مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد ’گوادر کو حق دو تحریک‘ کے سربراہ اورجماعت اسلامی کے رہنما مولانا ہدایت الرحمن نے ایک ماہ سے جاری دھرنا اور احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا ہے کہ ہمارا احتجاج کامیاب رہا، ہم نے حکومت سے اپنے مطالبات منوا کر ان پر عملدرآمد کے لیے معاہدہ کر لیا ہے۔حکومت غیر قانونی ماہی گیری روکنے کے لیے قانون سازی کرے
گی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی قیادت میں حکومتی وفد نے تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن کے ساتھ مذاکرات کیے جس میں چیک پوسٹوں، غیر قانونی ماہی گیری کے خاتمے اور مقامی سطح پر سرحدی تجارت کی بحالی سمیت بیشتر مطالبات کے حل کے لیے اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو، صوبائی وزرا ظہور احمد بلیدی، سید احسان شاہ نے دھرنے میں جاکر گوادر کو حق دو تحریک کے مطالبات تسلیم کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد مولانا ہدایت الرحمن نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔ مولانا ہدایت الرحمن نے بتایا کہ حکومت نے ہمارے بیشتر مطالبات تسلیم کر لیے ہیں اور ان میں سے کئی پر پیشرفت بھی شروع ہوگئی ہے، حکومت نے ہمارے ساتھ مطالبات پر عملدرآمد سے متعلق باقاعدہ طور پر تحریری معاہدہ کیا ہے اس لیے ہم نے 15 نومبر سے گوادر کے پورٹ روڈ پر جاری دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ساحل کے قریبی علاقوں میں غیر قانونی ماہی گیری کا ہے، ایک پوری مافیا ٹرالرز کے ذریعے مچھلیوں کا بڑے پیمانے پر غیر قانونی شکار کر رہے ہیں جس کے باعث مقامی ماہی گیر بے روزگار ہورہے ہیں۔’حکومت نے اس مطالبے کے حل کے لیے بلوچستان کے ساحل سے 30 ناٹیکل میل کی حدود میں ٹرالرنگ یعنی بڑی کشتیوں اور ممنوعہ جالوں کے ذریعے مچھلی کے شکار پر پابندی عائد کے لیے قانون سازی کرنے کا وعدہ کیا ہے اس سلسلے میں بلوچستان سی فشریز ایکٹ میں ترامیم کی جائے گی۔ پہلے یہ پابندی صرف 12 ناٹیکل میل کی حدود تک تھی۔‘ان کا کہنا تھا کہ حکومت مچھلی کے غیر قانونی شکار کو روکنے کے لیے مشترکہ پیٹرولنگ ٹیمیں بنائے گی جن میں ماہی گیروں کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔مولانا ہدایت الرحمن کے مطابق گوادر اور گرد و نواح میں اسپتالوں، اسکولوں اور دیگر عمارتوں میں قائم تقریباً 200سے زائد چیک پوسٹیں ختم کردی گئی ہیں باقی رہ جانے والی چیک پوسٹوں سے متعلق بھی مقامی لوگوں کی رائے کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایران کے ساتھ مقامی سطح پر اشیا ضرورت کی تجارت کی بحالی کے لیے ایک ماہ کی مہلت مانگی ہے۔گوادر کو حق دو تحریک کے قائد نے بتایا کہ ہم نے اپنے احتجاج کے ذریعے پورے بلوچستان خصوصاً مکران میں خوف اور سیاسی جمود کو ختم کیا ہے، لوگ باہر نکلنے اور اپنے حق کے لیے آواز اٹھانے سے ڈر رہے تھے ہم نے ان کی آواز نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک اور دنیا تک پہنچائی، ہم نے سب کو یہ باور کرایا کہ بلوچستان کے لوگ پرامن ،جمہوری اور آئینی طریقے سے اپنا حق مانگ رہے ہیں۔مولانا ہدایت الرحمن نے خبردار کیا کہ ہم ایک مہینے بعد اپنے مطالبات پر عملدرآمد کا دوبارہ جائزہ لیں گے اور اگرحکومت نے معاہدے پرمکمل عمل نہ کیا تو ایک اور دھرنا بھی دیں گے۔خیال رہے کہ گوادر کو حق دو تحریک کے زیر اہتمام 15 نومبر سے گوادر کے پورٹ روڈ پر 10 سے زائد مطالبات کے حق میں دھرنا جاری رہا۔ اس احتجاج نے 29 نومبر کو اس وقت ملکی و بین الاقوامی میڈیا پر توجہ حاصل کی جب گوادر میں ہزاروں خواتین سڑکوں پر نکل کر دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کیا۔ اس کے بعد 10 دسمبر کو بھی شہر کی تاریخ کی سب سے بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔مقامی لوگوں کو آزادانہ نقل و حمل اور ماہی گیروں کو سمندر میں آزادانہ طور پر شکار کی اجازت دینے، غیر قانونی ماہی گیری اورسرحدی تجارت کے لیے ٹوکن نظام کے خاتمے، لاپتا افراد کی بازیابی گوادر میں شراب خانوں کی بندش اس احتجاجی تحریک کے مطالبات میں شامل تھے۔یادرہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز گوادر میں احتجاج کا نوٹس لیا تھا۔ وفاقی وزرا اسد عمر، زبیدہ جلال اور چیئرمین سی پیک اتھارٹی خالد منصورنے بھی گوادر کا دورہ کیا اور ساحلی شہر میں جاری اور زیر غور منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا۔وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے گوادر میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ہم وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر گوادر آئے ہیں یہاں مقامی حکام کے ساتھ اجلاس میں گوادر میں پانی، بجلی، صحت، تعلیم اور روزگار سمیت دیگر مسائل کا جائزہ لیا۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت دھرنے کے شرکا کے ساتھ کامیابی سے ڈیل کررہی ہے ، ہم نے ان کے ساتھ وعدے کیے ہیں جن میں سے کچھ ان کے اٹھنے سے پہلے ہی پورے کرلیے گئے ہیں ،باقی بھی جلد پورے کرلیے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ یہ وعدے لوگوں کو دھرنے سے اٹھانے کے لیے نہیں کے جارہے ہیں بلکہ وزیراعظم عمران خان کا وژن اور واضح ہدایات ہے کہ گوادر میں ترقی کے عمل سے سب سے پہلے مقامی لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہونا چاہیے۔وفاقی وزیرکا کہنا تھا کہ سمندر میں غیر قانونی ٹرالرنگ روکنے کے لیے سندھ اور بلوچستان کی حکومتیں آپس میں حکمت عملی بنائیں اگر دونوں صوبے اس سلسلے میں رضا مند ہیں تو غیر قانونی ٹرالرنگ کی روک تھام کے لیے وفاقی حکومت بھی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔اسد عمرنے کہاکہ سیکورٹی چیک پوسٹوں میں خاطر خواہ کمی کردی گئی ہے مگر سیکورٹی کی ضروریات پوری ہونی چاہیے کیونکہ یہ مقامی لوگوں کی بہتری کے لیے ہی ہیں۔ اسد عمر نے مزید کہاکہ ایکسپرے وے کی وجہ سے ماہی گیروں کے لیے سمندر میں جانے کا راستہ بند ہوگیا تھا ماہی گیروں کی کشتیوں کے لیے راستہ بنانے کے لیے 3بڑے برج کے لیے وفاقی حکومت نے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے ہیں ان میں سے ایک برج کے نیچے سے ماہی گیروں کے لیے راستہ بھی کھول دیا گیا ہے۔

 

Comments