پیٹرول ہرماہ مہنگا ہوگا،حکومت نے قرض کیلئے آئی ایم ایف کی تمام شرائط مان لیں

 



اسلام آباد(آن لائن+مانیٹرنگ دیسک) حکومت نے ہرماہ پیٹرول مہنگا کرنے سمیت تمام شرائط پرعمل درآمد کی یقین دہانی کردی جس کے بعد آئی ایم ایف پاکستان کو ایک ارب 5 کروڑ 90 لاکھ ڈالر قرض جاری کرنے پر آمادہ ہوگیا۔آئی ایم ایف نے چھٹے جائزے کے تحت مذاکرات کے بعد پاکستان کو قرض جاری کرنے کی سفارش کردی جس کے بعد رقم جاری کرنے کا حتمی فیصلہ آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ گرے گا،اس قسط کے اجراسے پاکستان کو فراہم کردہ رقم مجموعی طور پر 3 ارب20 لاکھ 70 ہزار ڈالر ہو جائے گی۔آئی ایم ایف کا کہناہے کہ قرض پروگرام کی بحالی پیشگی شرائط پر عمل درآمد سے مشروط ہوگی، حکومتی اداروں میں کرپشن کا خاتمہ کرنا ہوگا،حکومتی اداروں کی استعداد، گورننس میں بہتری اور شفافیت کی ضرورت ہے، ٹیکس بیس مزید بڑھانے اور ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے جب کہ پاکستان کو اینٹی منی لانڈرنگ اور کاؤنٹر ٹیرر فنانسنگ ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کرنا ہو گا۔اعلامیے کے مطابق پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھا، روپے کی قدر میں کمی آئی اور رواں سال جی ڈی پی گروتھ 4 فیصد سے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔ ادھروزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین نے وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر کے ساتھ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیٹرول پر ہر ماہ 4 روپے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کی مد میں بڑھانا پڑیں گے، 4.5 روپے کا ٹیرف بڑھائیں گے جبکہ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کو 30 روپے تک لے کر جانا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ آئی ایم ایف کو معاشی اصلاحات پر عمل درآمد کرکے دکھائیں گے، میرے نزدیک ٹیرف بڑھانا مسئلے کا حل نہیں، سیلز ٹیکس میں اقدامات کرنا پڑیں گے۔انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کافی لے دے ہوئی ہے، عالمی مالیاتی ادارے نے 700 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا تھا، انکم ٹیکس اور زرعی شعبے کے لیے ٹیکس میں چھوٹ منظور کرانے میں کامیاب ہوئے۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے پا گئے ہیں، اب پاکستان کو مزید ایک ارب ڈالر ملیں گے، اب پاکستان کے لیے سستے قرضوں کا حصول آسان ہو جائے گا جبکہ بجلی کے نظام میں بہتری اور ایڈجسٹ منٹ کا بھی آئی ایم ایف نے کہا ہے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف نے ٹیکس اصلاحات جاری رکھنے کا کہا ہے، سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانا ہوگی، آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ٹیکس، توانائی شعبے میں اصلاحات جاری رکھی جائیں۔ان کا کہنا تھاکہ آئی ایم ایف سے کچھ رعایت لینے میں کامیاب رہے، اسٹیٹ بینک کی ترمیم کی منظوری پارلیمنٹ سے لینا ہوگی، سیلز ٹیکس کی چھوٹ، بجلی مہنگی اور کورونا اخراجات کا آڈٹ آئی ایم ایف کو بتانا ہوگا، اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کے لیے آئین سازی کرنا پڑے گی جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ پیٹرولیم لیوی 356 ارب روپے لگانا طے پایا ہے۔ان کایہ بھی کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سب پر 17 فی صد سیلز ٹیکس کا مطالبہ کر رہا ہے جبکہ اس سال کے آخر تک 6100 ارب کا ٹیکس جمع کریں گے، ترقیاتی بجٹ میں 200 ارب کی کٹوتی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور مالی اخراجات کم کرکے بجٹ خسارہ قابو کریں گے۔اس موقع پر وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بجلی مہنگی کرنے پر رضا مندی پہلے ہوگئی تھی اس لیے آئندہ چند ماہ کے بعد بجلی مزید مہنگی کرنا پڑے گی،اب ہم 200 یونٹ کی نئی تشریح کر رہے ہیں، اب 200 یونٹ وہ ہوگا جو 6 ماہ سے زیادہ اسی یونٹ میں رہے گا۔

Comments