سیاسی جماعتیں پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیاں بن گئیں،پبلک ایڈ کمیٹی نے مظلوم عوام کو متحد کیا ،امیر العظیم

 

  1. کراچی ;جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل امیر العظیم‘ امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن‘ پبلک ایڈ کمیٹی کے صدر سیف الدین اور جنید مکاتی شہری وبلدیاتی کنونشن سے خطاب کررہے ہیں



  1. :: پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے تحت شہرکے بلدیاتی مسائل کے حل کے حوالے سے ادارہ نورحق میں ’’شہری وبلدیاتی کنونشن‘‘ منعقد ہوا ، جس میں شہر کے پبلک ایڈ کمیٹی کے تمام ذمہ داران نے شرکت کی ۔

     

     


     

    کنونشن سے جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے خصوصی خطاب کیا، جبکہ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے صدرسیف الدین ایڈووکیٹ،عاصم بشیر، نوید علی بیگ اور کاشف حفیظ صدیقی ‘پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے جنرل سیکرٹری نجیب ایوبی سمیت دیگر نے مختلف موضوعات پر اظہار خیال کیا۔

     

       کنونشن میں ضلعی کارکردگی رپورٹس کی وڈیوز پیش کی گئیں ،گروپ ڈسکشن اوراچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو ایوارڈز دیے گئے ۔امیر العظیم نے کہاکہ پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی صرف کراچی ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں ایک امید بن کر ابھرر ہی ہے ،ظلم و استحصال صرف کراچی نہیں بلکہ پورے پاکستان میں ہے ،پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی مبارکباد کی مستحق ہے جس نے مظلوم و محروم عوام کو اکٹھا کر کے ظلم و استحصال کے خلاف متحد کردیا ،پاکستان میں سیاسی جماعتیں نہیں پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیاں ہیں ،یہ پارٹیاں وراثت پر چل رہی ہیں،پاکستان میں ظلم و استحصال کی ایک چکی ہے کہ جس میں پوری قوم کو ایک طبقہ اشرافیہ پیس رہا ہے،تعلیم کا نظام ایسا کردیا گیا ہے کہ مائیں اپنے زیور فروخت کر کے بھی اپنے بچوں کو تعلیم نہیں دلواسکتی ۔ایسے فرسودہ نظام کے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے تاریخ ساز جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ سندھ میں 2سا ل گزرگئے لیکن کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے گئے ، پیپلزپارٹی کہتی ہے کہ درست مردم شماری نہیں کی گئی اس لیے بلدیاتی انتخابات نہیں کروارہے ہیں حالانکہ قومی انتخابات بھی موجودہ مردم شماری کی بنیاد پر کروائے گئے تھے تو بلدیاتی انتخابات میں کیا رکاوٹ ہے ؟،جماعت اسلامی نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی میں فوری بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں ۔وڈیرے اور جاگیردار جعلی اکثریت اور جعلی جمہوریت کی بنیاد پر ہماری تقدیروں کے فیصلے کرتے ہیں ۔جماعت اسلامی نے الیکشن کمیشن کو تجاویز پیش کیں ہیں اور مطالبہ کیا ہے کہ بلدیاتی ایکٹ پاس کیا جائے اور سندھ کے تمام بڑے شہریوں کو بااختیار کیا جائے ۔میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب برارہ راست کروایا جائے ،کراچی کے تمام ادارے میئر کے ماتحت ہونی چاہیئے ۔کراچی میں تین کروڑ سے زائد عوام کے لیے 209یونین کمیٹیاں ہیں جبکہ اندرون سندھ میں 1400یونین کمیٹیاں بنائی گئی ہیں جب کہ انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ 10سے 15ہزار آبادی کے حساب سے پورے صوبے میں یونین کمیٹیاں بنائی جائیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات میں مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کو میگاسٹی گورنمنٹ کا درجہ دیا جائے اور فوری بلدیاتی انتخابات کروایا جائے ،نئی حلقہ بندیاں قائم کی جائیں ۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی آنے والے دنوں میں ’’حق دو کراچی تحریک ‘‘ مزیدآگے بڑھائے گی ۔جماعت اسلامی نے وزیر اعلیٰ کی درخواست پر کراچی کے بلدیاتی سسٹم کے حوالے سے انہیں تجاویز پیش کیں ہیں اگر ان پر صرف کاغذی کاروائی ہوئی تو جماعت اسلامی کراچی کے حقوق کے لیے سرکاری دفاتر سمیت اسمبلیوں کا بھی گھیراؤ کرے گی۔جماعت اسلامی ظالمانہ بلدیاتی ایکٹ کے خلاف جدوجہد کرے گی ۔انہوں نے کہاکہ کراچی کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے کوئی ادارہ موجود نہیں ہے ،قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز موجود ہیں لیکن اپنے اصل کاموں کے بجائے دوسر ے کاموں میں مصروف ہیں ، عدالتوں میں کیسز کابوجھ اتنا زیادہ ہے کہ وہاں بھی بروقت فیصلے نہیں ہورہے ،ایم کیو ایم پیپلزپارٹی کی ہمیشہ سے اتحادی رہی ہے ،35سال گزرگئے ،لیکن عوام کے مسائل حل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی، یہ ہمیشہ وزارتوں میں اپنا حصہ برابر لیتی رہی ، کراچی کی آبادی آدھی کرنے میں بھی ایم کیو ایم پی ٹی آئی کے ساتھ برابر کی شریک ہے ۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کراچی آتے ہیں جعلی پیکیجز کا اعلان کرکے چلے جاتے ہیں ، وزیر اعظم اور ان کی پوری ٹیم کو کراچی کے مسائل کا ہی نہیں پتا تو اس صورتحال میں کراچی کے عوام کہاں جائیں،وفاقی وصوبائی حکومتیں کراچی کو اون کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ،ادارہ نورحق مظلوموں کی دادرسی کرتا ہے ،یہاں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں متاثرین اپنے مسائل لے کر آتے ہیں اور جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک ، نادرا اور بحریہ ٹاؤن سمیت کئی مسائل حل کروائے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کراچی میں سردیوں میں بڑے پیمانے پر لوڈ شیڈنگ ہونے والی ہے ، جس کی وجہ گیس کی عدم دستیابی بتائی جارہی ہے ، کے الیکٹرک نے نج کاری میں جو معاہدے کیے تھے اگر وہ پورے کردیے جاتے تو گرمی اور سردی میں لوڈ شیڈ نگ نہیں ہوتی ۔انہوں نے کہاکہ پانی کا سو ملین گیلن کا K3منصوبہ نعمت اللہ خان کے دور میں وقت سے پہلے مکمل ہوا تھا اور اس کے بعد انہوں نے K4کا منصوبہ پیش کیا ۔پی ٹی آئی کی حکومت بھی K4منصوبہ کے نام پر کراچی کے عوام دھوکا دے رہی ہے ۔کراچی کے عوام جان چکے ہیں کہ پی ٹی آئی نے جو وعدے کیے وہ پورے نہیں کرسکتی ، کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔انہوں نے کہاکہ سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کے دورمیں ٹرانسپورٹ کاپروجیکٹ بنادیا گیا تھا لیکن پرویز مشرف نے ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر نعمت اللہ خان کو دوبارہ منتخب ہونے سے روک دیا ۔KCRکا دس بارجعلی افتتاح تو کردیاگیا لیکن ابھی تک کراچی سرکلر ریلوے کے روٹ کا پتا ہی نہیں ہے ۔کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کمیٹی کے بارے میں عوام پوچھنا چاہتے ہیں کہ اس کمیٹی کے بنانے کا مقصد کیا ہے ؟ اس کمیٹی نے ڈیڑھ سال کے عرصے میں کراچی کے لیے کیا کیا؟،اسٹبلشمنٹ کو بھی یہ بات سمجھنا ہوگی کہ کراچی کو لسانیت و عصبیت میں جھونکنے اور ذاتی بنک بیلنس بنانے والوں کے ہاتھوں میں نہیں دینا چاہیئے ۔سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہاکہ کراچی میں ہر سرکاری ادارہ ظالموں کا گڑھ بن چکا ہے، کوئی بھی کام رشوت کے بغیر نہیں ہوتا ،ہماری عدالتی نظام بھی بد قسمتی سے گلا سڑا ہے ، برسوں گزرجاتے ہیں لیکن عدالت کے ذریعے سے انصاف نہیں ملتا، جماعت اسلامی کی پبلک ایڈ کمیٹیوں کے قیام کامقصد یہی تھا کہ عوامی مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کریں اور عوام کا رُخ سرکاری اداروں کی طرف کریں تاکہ اداروں میں بیٹھے افراد کام کرنے پر مجبور ہوں۔



Comments