ای ووٹنگ اورکل بھوشن سمیت 33 بلز منظور،اپوزیشن کا عدالت جانے کا اعلان

 


 
اسلام آباد: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں، شہبازشریف بھی موجود ہیں

اسلام آباد:   پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت انتخابی اصلاحات بل 2021ء ، الیکٹرانک ووٹنگ مشین، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق اوربھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو ، زیادتی کے مجرموں کا نامرد بنانے سمیت 33بلز منظور کرانے میں کامیاب ہوگئی ۔متحدہ اپوزیشن نے اپنی تمام ترامیم مسترد کیے جانے پر شدید احتجاج اور ایوان سے واک آؤٹ بھی کیا۔اسپیکر کی جانب سے بلز پر رائے شماری میں حکومت 203 ووٹ اوراپوزیشن کے 221 ووٹ شمار کرنے پر شدید گرما گرمی ہوئی۔ پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر تاج حیدر نے دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا اس دوران اسپیکراسد قیصر نے گنتی کرانے سے انکار کردیا۔ ووٹوں کی گنتی کے معاملے پر ایوان میں گرما گرمی اتنی بڑھی کہ پارلیمنٹ کے سیکورٹی اہلکاروںنے وزیر اعظم اور اسپیکر ڈائس کے گردحصار بنا لیا، اس دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید دھکم پیل ہوئی۔اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا تو ایجنڈا شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے شور شرابہ کیا اور نو نو کے نعرے لگائے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے انتخابی اصلاحات بل منظوری کے لیے پیش کیا تاہم انہوں نے اس پر رائے شماری کرانے کے بجائے کہا کہ انتخابی اصلاحات بل موخر کیا جائے اور اپوزیشن کو اس پر بات کی اجازت دی جائے پھر رائے شماری کرائی جائے۔ اس کے بعد اپوزیشن رہنماؤں نے اجلاس میں اظہار خیال شروع کیا۔اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر صاحب اگر آپ اپنی پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفا دیں تو آپ کو کندھوں پر بٹھائیں گے، حکومت اور اس کے اتحادی آج اس ایوان سے جن قوانین کو منظور کرانا چاہتے ہیں، اس کا سب سے بڑا بوجھ اسپیکر کے کندھوں پر ہے، حکومت ای وی ایم شیطانی مشین سے اقتدار کو طول دینا چاہتی ہے۔اس موقع پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارلیمنٹ شفاف انتخابی اصلاحات لانا چاہتی ہے، ہم کالا قانون نہیں لانا چاہتے بلکہ ماضی کی کالک کو دھونا چاہتے ہیں، الیکٹرانک ووٹنگ مشین شیطانی مشین نہیں ہے بلکہ یہ ماضی کے شیطانی منصوبوں کو ختم کرنے کے لیے لائی جا رہی ہے۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری کو مائیک نہ دینے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور مائیک دینے کا مطالبہ کیا۔ پی پی رکن قادر مندوخیل کی اسپیکر سے تلخ کلامی ہوئی اور اسپیکر ڈائس پر نامناسب گفتگو کی۔ اسد قیصر غصے میں آگئے اور قادرمندوخیل کوایوان سے باہرنکلوادیا، اسپیکر اسد قیصر نے بلاول بھٹو کو مائیک دیتے ہوئے کہا کہ بلاول صاحب آپ کے رکن کا رویہ ناقابل برداشت ہے۔ بلاول نے کہا کہ ہم الیکٹرونک ووٹنگ مشین کو نہیں مانتے، ہم الیکشن کمیشن کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، الیکشن کمیشن کے تحفظات ہمارے تحفظات ہیں، حکومت انتخابات کو متنازع بنانا چاہ رہی ہے، حکومت کی قانون سازی کو چیلنج کریںگے اور عدالت میں شکست دیںگے، اگر آپ ہم سے مشاورت کرلیتے تو آئندہ آنے والا الیکشن متنازع نہ ہوتا، اگر آپ نے بل منظور کروا لیا تو ہم آج سے ہی اگلے الیکشن کے نتائج نہیں مانتے، ہم بھارتی ایجنٹ کل بھوشن یادیو کو ریلیف دینے پر آپ کا ساتھ نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کی غلام بنی ہوئی ہے، عوام کے بجائے بھارتی ایجنٹ کل بھوشن کے لیے قانون سازی کررہی ہے۔جے یو آئی (ف) کے اسعد محمود نے کہا کہ ملک میں افراتفری اور ہنگاموں کی بنیاد ڈالی جارہی ہے ، اگر یکطرفہ قانون سازی ہوتی ہے اور اس بنیاد پر افراتفری ہوگی تو اس کی ذمے داری آپ پر اور حکومت و سپورٹرز پر ہوگی ، انتخابی نتائج پر ہمیشہ دنیا میں سوال اٹھتے ہیں، ہم متحمل نہیں ہوسکتے کہ جیسے پہلے ملک دو لخت ہوا ، پھر افراتفری ہو۔اس دوران وزیراعظم عمران خان ایوان میں آئے۔ انہوں نے ہاتھ میں تسبیح پکڑی ہوئی تھی۔ حکومتی اراکین نے ڈیسک بجاکر ان کا استقبال کیا۔محسن داوڑ نے کہا کہ افسوس کی بات ہے آج علی وزیر ایوان میں نہیں ہیں اور وزیرستان کی نمائندگی نہیں ہو رہی۔ محسن داوڑ نے انتخابی ترمیمی بل دوسری ترمیم میں اپنی ترمیم پیش کی جس کی بابر اعوان نے مخالفت کردی۔رائے شماری کے بعد اپوزیشن ارکان نے ایوان میں دھاندلی دھاندلی اور ووٹ چور کے نعرے لگائے گئے اور سیٹیاں بھی بجائی گئیں۔ اجلاس میں لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی اور کل بھوشن کا جو یار ہے غدارہے غدار ہے کی نعرے بازی کی گئی۔وفاقی وزیر مراد سعید اور عامرلیاقت کی مرتضی جاوید عباسی کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ جس کے نتیجے میں شدید بدنظمی اور دھکم پیل ہوئی تو سیکورٹی اسٹاف نے بیچ بچاؤ کرانے کی کوشش کی۔اس دوران بابر اعوان نے الیکٹرونک ووٹنگ مشین پر رائے شماری کے لیے ترمیمی بل ایوان میں پیش کر دیا۔اسپیکر نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے وائس ووٹنگ پر ایوان کی کارروائی تیزی سے چلانا شروع کرادی۔ مرتضی جاوید عباسی نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر پر اچھال دیں جس پر اسپیکر نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ بھی ڈپٹی اسپیکر رہے ہیں، یہ آپ کی اخلاقیات ہے۔اجلاس میں حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے تمام بلز منظور کرلیے گئے جن میں انسداد زنا بالجبر تحقیقات و سماعت بل 2021، مسلم عائلی قوانین میں ترمیم کے 2 بل، نیشنل کالج آف آرٹس انسٹیوٹ بل، اسٹیٹ بینک آف پاکستان بینکنگ سروسز کارپوریشن ترمیمی بل، اسلام آباد میں رفاہی اداروں کی رجسٹریشن، انضباط کا بل، عالمی عدالت انصاف نظرثانی بل 2021، حیدرآباد انسٹیٹیوٹ فار ٹیکنیکل و مینجمنٹ سائنسز بل2021، انتخابی اصلاحات بل 2021، الیکٹرونک ووٹنگ مشین، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے اور کل بھوشن یادیو شامل ہیں۔بھارتی جاسوس سے متعلق بل وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے پیش کیا جس میں کل بھوشن یادیو کے معاملے میں جائزے اور نظرثانی کا حق دیا گیا ہے تاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو قانونی حیثیت دی جائے۔اس بل پر بھی اپوزیشن اراکین کی جانب سے ووٹوں کی گنتی کو غلط قرار دیتے ہوئے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر کے احتجاج کیا گیا جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ گنتی پر ووٹنگ بالکل ٹھیک ہوئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان ایوان میں قانون سازی پر مسکراتے رہے۔مشترکہ اجلاس میں فوجداری قانون ترمیمی بل 2021ء کو منظور کرلیا گیا، جس کے تحت زیادتی کے مجرم کو نامرد بنایا جائے گا۔حکومت کی جانب سے بابر اعوان نے ایوان میں بل پیش کیے، جس پر اسپیکر نے ووٹنگ کرائی اور پھر اس کی منظوری کے حوالے سے اعلان کیا۔ فوجداری بل میں ریپ کے مجرم کو نامرد کرنے کے حوالے سے جماعت اسلامی کی جانب سے سفارشی ترمیم پیش کی گئی تھی، جس کے تحت مجرم کو سرعام پھانسی دینے کی تجویز کی گئی تھی۔حکومت نے جماعت اسلامی کی جانب سے پیش کردہ ترمیم کو مسترد کرتے ہوئے قانون میں نئی شق کا اضافہ کیا ہے۔بدھ کو اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر ڈینگی کا شکار ہونے کے باعث حاضر نہ ہوئے، مسلم لیگ ن کی شائستہ پرویز ملک شوہر کی رحلت کے باعث عدت میں تھیں تاہم انہوں نے اجلاس میں شرکت کی ہے۔ جیل میں قید آزاد رکن علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کی وجہ سے حاضر نہ ہوئے۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اپنے بھائی کے انتقال کے باوجود اجلاس میں شریک ہوئے۔ایوان میں حکومت کو 228 ارکان جب کہ متحدہ اپوزیشن کو 212 ارکان کی حمایت حاصل ہے، جس میں سے حکومت نے بدھ کو قانون سازی میں 221 جبکہ اپوزیشن نے 203 ووٹ حاصل کیے۔قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کو ق لیگ، ایم کیو ایم، بی اے پی اور شیخ رشید سمیت 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے، اپوزیشن کو قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی، ایم ایم اے سمیت 161 ارکان کی حمایت حاصل ہے، سینیٹ ارکان میں اپوزیشن اتحاد کو 51 جب کہ حکومتی اتحاد کو 48 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل 9 نومبر کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے حکومت کو تاریخی شکست دی تھی۔ بل پیش کرنے کے معاملے پر اپوزیشن نے 104 ووٹ کے مقابلے میں 117 ارکان کی حمایت سے حکومت کو شکست دی تھی جس کے بعد 11 نومبر کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا گیا تھا تاہم حکومت کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے تحفظات پر اجلاس ملتوی کردیا گیا تھا۔مزید برآں متحدہ اپوزیشن نے بدھ کو ہونے والے قانو ن سازی کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ غیرآئینی اور غیر قانونی طریقے سے قانون سازی کی گئی ہے، جس کو ہم نہیں مانتے۔ ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کر نے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما شہباز شریف اور پی پی چیئرمین بلاول زرداری نے کہا الیکشن ترمیمی بل سمیت دیگر بلز کو عدالت میں چیلنج کریں گے، بلز منظور کرنے کے لیے مشترکہ اجلاس کو استعمال کیا گیا، قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ آج پارلیمنٹ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، اسپیکر نے پارلیمنٹ کے رول پاؤں تلے روندھا ہے، رول 10 کے تحت مشترکہ اجلاس کے لیے 222 اراکین کی اکثریت ضروری ہوتی ہے لیکن حکومت کے پاس 212 اراکین بھی نہیں تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ووٹ کی گنتی کو غلط پیش کیا گیااور ہم نے اسپیکر سے باربار درخواست کی کہ ڈویژن کروائیں، یہ ووٹنگ کی گنتی غلط ہے، ان اراکین اتنی تعداد میں موجود نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسپیکر 221ووٹ پر تلے ہوئے تھے،ہماری ایک بات بھی نہیں مانی،بطور قائد حزب اختلاف میرا استحقاق ہے کہ پوائنٹ آف آرڈر پر بات کروں لیکن اسپیکر نے میرا مائیک نہیں کھولا۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری بھرپور تعداد تھی لیکن اسپیکر پی ٹی آئی کا حواری بنا ہوا تھا، جس طرح نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے، آج اسپیکر پی ٹی آئی گٹھ جوڑ نے بھرپور کام دکھایا۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے 167 ممالک میں سے صرف 8 ممالک میں الیکٹرونک ووٹنگ چل رہی ہے اور9 ممالک اس کو چھوڑ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلے آرٹی ایس سے جان نہیں چھوٹی، جس نے ایک دھاندلی زدہ حکومت اور جعلی حکومت کو قوم پر مسلط کردیا ہے اور اب یہ ای وی ایم مسلط کرنا چاہتے ہیں یہ نہیں ہوگا۔اس موقع پر بلاول نے کہا کہ پورے ملک کو پتا ہونا چاہیے کہ آج مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جیت نہیں شکست ہوئی ہے، میڈیا سے اپیل ہے اور آپ قوم کو سمجھائیں کہ حکومت ناکام رہی ہے۔جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ کل بھوشن کو فوجی عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی ہے لیکن اس کو آج این آر او دیا گیا ہے اور اس حوالے سے ہماری ترامیم کو نہیں سنا گیا۔انہوں نے کہا کہ آج مقبوضہ جموں و کشمیر میں سوگ ہے، چند دن پہلے سری نگر سے دبئی کے لیے پروازیں شروع کی تھی اور اب کل بھوشن کو این آر او دے دیا ہے۔رہنما جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، حکومت نے کشمیر کا سودا کیا ہے، تحریک آزادی کشمیر کی پیٹھ پر چھرا گھونپا ہے، مودی کی یاری اور دوستی کا ثبوت پارلیمنٹ میں دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ای وی ایم ڈیجیٹل دھاندلی کا منصوبہ ہے، جو حکومت پارلیمنٹ کے اندر ڈیجیٹل ووٹنگ اپنے پارلیمنٹیرین کی نہ کراسکے، جو ایف بی آر کے ڈیٹا کو محفوظ نہ کرسکے، جو نیشنل بینک آف پاکستان کو محفوظ نہ کرسکے وہ 22 کروڑ عوام اور 15 کروڑ ووٹرز کے لیے ای وی ایم کا منصوبہ بنا رہی ہے۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ فراڈ ہے، الیکشن کمیشن کے اختیارات اٹھا کر انتظامیہ اور نادرا کو دینا، ای وی ایم کے ذریعے مستقل کے ووٹ چوری کرنے کی ہم مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمیں نہیں سناگیا حالانکہ اپوزیشن کی درجنوں ترامیم تھیں، قانون کی نام پر سب سے بڑی لاقانونیت حکومت اور اسپیکر نے کی ہے،متحدہ پارلیمانی اپوزیشن نے آج جس طرح ایک اتحاد کامظاہرہ کیا ہے، ہم آئندہ بھی اس حکومت کی الیکشن چوری کرنے، مودی اور بھارت سے یاری کی جتنی بھی کوششیں ہوں گی، تحریک آزادی کشمیر کو سبوتاژ کرنے کی جتنی بھی کوششیں ہوں گی، اس کے خلاف متحدہ اپوزیشن اسی طرح، اتحاد کا مظاہرہ کرے گی۔

Comments