جام کمال نے گھٹنے ٹیک دیئے ،تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل ہی مستعفی

 



کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان نواب جام کمال خان نے اپنے عہدے سے استعفا دے دیا۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی جام کمال خان نے اپنا استعفا گورنر بلوچستان کو پیش کیا۔گورنر بلوچستان سید ظہور احمد آغا نے جام کمال کا استعفا منظور کر لیا۔وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف آج 25 اکتوبر کو دن گیارہ بجے اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پررائے شماری ہونی تھی لیکن انہوں نے اتحادی جماعتوں اے این پی ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی ،جمہوری وطن پارٹی اور اپنی جماعت کے اراکین اسمبلی سینٹرز اور رہنماؤں کی مشاورت سے ووٹنگ سے پہلے ہی استعفا دے دیا۔وزیراعلیٰ جام کمال خان نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ بلوچستان کی مجموعی حکمرانی اور ترقی کے لئے اپنا وقت اور توانائی کو ایک سمت میں رکھا ہے، انشااللہ اپنے عہدے کو احترام کے ساتھ چھوڑنا چاہوں گا ، خراب حکمرانی کی تشکیل کے ساتھ ساتھ ان کے مالیاتی ایجنڈے کا حصہ نہیں بنوں گا ،اس سے قبل وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت بلوچستان عوامی پارٹی اور اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس ہوا جس میں بلوچستان عوامی پارٹی اور اتحادی جماعتوں کے صوبائی وزراء￿ ، سینیٹرز، پارلیمانی سیکرٹرز اور اراکین اسمبلی نے شرکت کی ، اجلاس میں صوبے کی سیاسی صورتحال سے متعلق لائحہ عمل پر مشاورت اور غورکیا گیا۔ وزیراعلیٰ جام کمال کا کہنا ہے کہ مجھے اپنے اتحادیوں پر فخر ہے۔ میرے مستقبل کا فیصلہ اپنے اتحادیوں پر چھوڑا ہے۔ وہ جو بھی فیصلہ کریں مجھے قبول ہوگا۔12اکتوبر کوبلوچستان عوامی پارٹی اور اتحادیوں میں شامل جام مخالف ارکان کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی۔اس سے چودہ ستمبر کو اپوزیشن کے سولا ارکان اسمبلی کی جانب سے بھی وزیراعلی جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی ، لیکن تحریک گورنرہاوس سیکریٹریٹ نے تکنیکی بنیادوں پراعتراضات اٹھا کر وآپس صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ بھیج دی تھی۔قبل ازیںاپنے ٹوئٹ میں وزیراعلیٰ جام کما ل نے کہا تھا کہ کہ تحریک انصاف کے وفاقی ارکان بلوچستان کے معاملات میں مداخلت کررہیہیں، انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے ارکان کوبلوچستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے روکیںایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ میں نے اپنا اختیار بی اے پی اور اتحادیوں کو دیدیا۔ موجودہ منظر نامے میں بہتر فیصلہ کریں گے۔ پی ڈی ایم نے ناراض ارکان کے ساتھ حکومت بنائی تو ہم اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔معلوم ہے ہمارے مخالفین کو کہاں سے رہنمائی مل رہی ہے۔ماضی کے حریف آج اکھٹے ہو گئے ہیں۔

Comments