میڈیا کوریج پر پابندی ،اپوزیشن کا شدید احتجاج ،صدر کے خطاب کے دوران واک آئوٹ

 


اسلام آباد (آئی این پی)ملکی تاریخ میں پہلی بار صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر پریس گیلری اور لائونج بند کر دیے گئے اور صحافیوں کو کیفے ٹیریا تک محدود رکھا گیا۔صدرمملکت کے خطاب کے دوران اپوزیشن نے میڈیا کوریج پر پابندی اور پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے خلاف شدیداحتجاج کیا ،اپوزیشن ارکان نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت کیخلاف نعرے درج تھے،اپوزیشن ارکان نے اسپیکر کی ڈائس کا گھیرائو بھی کیا اور شدید نعرے بازی کی۔بعد ازاں اپوزیشن نے صدر مملکت کے خطاب کے دوران اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا اور ایوان سے واک آئوٹ کر گئے ۔ صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری کی قیادت میں ایوان سے شاہراہ دستور تک ریلی نکالی گئی۔ بعد ازاں پارلیمنٹ ہائوس کے باہر صحافیوں کے دھرنے میں شریک ہوگئے۔صحافیوں نے پریس گیلری بند کرنے کے خلاف بھی پارلیمنٹ کے گیٹ اور سپیکر اسد قیصر کے آفس کے باہر دھرنا دیا اور پریس گیلری بحال کرو ،پریس گیلری پر مارشل لا نامنظور کے نعرے لگائے۔ اپوزیشن رہنمائوں شہباز شریف ، بلاول ، مولانا فضل الرحمن نے صحافیوں کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مجوزہ پی ایم ڈ ی اے کو کالاقانون اور آزادی صحافت پر حملہ قراردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پی ایم ڈی اے کا کالا قانون لانے سے باز رہے ورنہ اس کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا، ہم صحافیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں،یہ کالا قانون ہم پاس نہیں ہونے دیں گے، حکومت نے میڈیا کے خلاف قانون کو زبردستی منظور کیا تو عدالت جائیں گے،میڈیا کی آزادی کے لیے ہم ایک پیج پر ہیں، ہم پارلیمان میں اس اتھارٹی کی بھرپور مخالفت کریں، 3 سال پارلیمانی دور میں پارلیمان بھی یرغمال ،ادارے بھی اور آپ بھی یرغمال ہیں، اس پارلیمان کے اندر طاقت کے بل بوتے پر قانون سازی ہوتی ہے ، پاکستان کی تاریخ میں اس سے آمرانہ حکومت ہم نے نہیں دیکھی ۔



Comments