قومی اسمبلی کمیٹی نے میڈیا اتھارٹی بل مسترد کردیا،تمام جماعتوں سے تجاویز طلب

 



اسلام آباد(آن لائن+صباح نیوز) قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات میں تمام تنظیموں نے پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو مسترد کر دیا۔ کمیٹی نے وزارت اطلاعات و نشریات سے جعلی خبروں کی تعریف اور تمام تنظیموں سے پی ایم ڈی اے کے حوالے سے تجاویز تحریری طور پر طلب کرلیں۔وزیرمملکت فرخ حبیب نے بتایا کہ پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا کوئی مسودہ ہے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی آرڈیننس لایا جارہا ہے۔ کمیٹی کا اجلاس کنونیئر مریم اورنگزیب کی صدارت میں پیمرا ہیڈکوارٹر میں منعقد ہوا جس میں رکن کمیٹی نفیسہ شاہ اور کنول شوزب،وزیر مملکت فرخ حبیب،اور اے پی این ایس،سی پی این ای،پی بی اے ،پی ایف یو جے،آر آئی یو جے،پی آر اے ،ایمنڈ کے عہدیداران نے شرکت کی۔فرخ حبیب نے کہا کہ پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حوالے سے سی پی این ای،اے پی این ایس،پی بی اے اور پریس کلبوں سے اس حوالے سے بات چیت ہوئی ہے قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے چیئرمین نے ذیلی کمیٹی بنائی اور کنوینئر مریم اورنگزیب کو بنایا گیا اور ان کا بیان آیا تھا کہ ہم اس کالے قانون کو نہیں مانتے اگر ان کو کوئی اعتراض تھا تو اس کا کمیٹی میں اظہار کرتیں۔دوسری جانب وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فوادچودھری نے اے پی این ایس، سی پی این ای، براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن، پی ایف یو جے کی مشترکہ کمیٹی سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ 99فیصدبے بنیاد خبروں (فیک نیوز) کا مسئلہ مین اسٹریم میڈیا سے نہیں بلکہ سماجی رابطے کی سائٹس سے ہے۔انہوں نے کہا کہ میرا کوئی ذاتی مسئلہ نہیں کہ پی ایم ڈی اے بنائی جائے، ملک کی بہتری کی خاطر ایسا سوچا جارہا ہے۔دنیا نیوز کے چیف ایگزیکٹو میاں عامر محمود نے کہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے کہ میڈیا ورکرز کو تنخواہیں نہیں دیتے، ہم پیشکش کرتے ہیں کہ حکومت اشتہاروں کی ادائیگی کارکنان کی تنخواہوں سے مشروط کردے۔مجیب الرحمن شامی نے فوادچودھری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اکثر ہمارے بارے ایسے چٹکلے چھوڑ دیتے جس سے ہماری برادری کی دل آزاری ہوتی ہے، ذمے دار جگہوں پر بیٹھنے کا تقاضا ہے کہ ذمے دارانہ رویہ بھی اختیار کریں۔





Comments