جماعت اسلامی کی فیملی واک ،کراچی سے 2500 ارب روپے سالانہ وصول تو کیے لیکن 5 ارب روپے بھی خرچ نہیں کیے جاتے۔ کوئی بھی مسئلہ سرکاری دفاتر میں حل نہیں ہوتا،حافظ نعیم

 


  کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن فائیو اسٹار چورنگی تا لنڈی کوتل چورنگی’’ احتجاجی فیملی واک ‘‘ سے خطاب کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی ضلع وسطی کے تحت فائیو اسٹار چورنگی تا لنڈی کوتل چورنگی تک نارتھ ناظم آبادمیں صفائی، سیوریج، انفرا اسٹرکچر کی تباہی سمیت دیگر بلدیاتی مسائل کیخلاف احتجاجی فیملی واک کا انعقاد کیا گیا۔امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے واک کی قیادت کی، واک میں میمن، بانٹوا سمیت مختلف ایسوسی ایشن کے ذمہ داران اور مارکیٹ ایسوسی ایشن کے ذمہ داران نے شرکت کی۔ اس موقع پر امیر ضلع وسطی وجیہہ حسن، قیم اویس یاسین، کنوینر نارتھ ناظم آباد بحالی تحریک عاطف علی، جے آئی یوتھ ضلع وسطی حارث علی خان، ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات صہیب احمد، اور دیگر بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہر کا مینڈیٹ حاصل کرنے والوں نے سب سے زیادہ کراچی کو تباہ و برباد کر دیا، اس شہر کے عوام کا کوئی بھی مسئلہ سرکاری دفاتر میں حل نہیں ہوتا، ضلع وسطی کراچی کا سب سے زیادہ تعلیم وترقی یافتہ ضلع تھا لیکن آج یہاں کے رہائشی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں، پینے کا صاف پانی عوام کو دینے کی بجائے ٹینکرز مافیا کو دیا جاتا ہے،نارتھ ناظم آباد کی گلیوں میں سوریج کا گندا پانی جمع ہے، فلیٹس میں عرصہ دراز سے پانی مہیا نہیں کیا جارہا،یہاں کے حکمرانوں نے کراچی کے بیشترمحکمے سندھ حکومت کے ماتحت کرلیے، جس کی وجہ سے کراچی بے شمار مسائل سے دوچار ہے،یہ شہر پورے ملک کو 67 فیصد ریونیو مہیا کرتا ہے،اس میں سے ایک بڑا حصہ نارتھ ناظم آباد کا بھی ہے۔ سیاسی جماعتوں کا کام تھا کہ مسائل حل کروانے کے لیے اسمبلی میں آواز اٹھاتے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا، جماعت اسلامی کے نعمت اللہ خان نے کراچی میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے اور کراچی کے عوام کے لیے پانی کی فراہمی کامنصوبہ k3 مکمل کیا اور k4 منصوبہ پیش کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کراچی میں تین سال کے دوران صرف تین بار کراچی آئے اور تین پیکجز کا اعلان کیا لیکن عملا کچھ بھی نہیں ہوا،پی ٹی آئی نے وفاق اور صوبے میں بھاری مینڈیٹ حاصل کیا لیکن آج کراچی کے عوام پوچھ رہے ہیں کہ شہر سے منتخب ہونے والے ایم این اے اور ایم پی اے کہاں ہیں؟۔ وفاقی حکومت نے کل ترقیاتی بجٹ کے 650 ارب میں سے صرف 18 ارب روپے شہر کے لیے مختص کیے اس میں سے 2 ارب روپے بھی خرچ نہیں کیے۔ حد تو یہ ہے کہ یہاں کے عوام کے لیے پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے کوئی بجٹ نہیں رکھا،کراچی سے 2500 ارب روپے سالانہ وصول تو کیے لیکن 5 ارب روپے بھی خرچ نہیں کیے جاتے۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت وڈیرہ شاہی حکومت ہے، یہ سندھیوں کا استحصال کرکے مینڈیٹ حاصل کرلیتے ہیں اور پھر شہری وڈیروں کے ساتھ مل کر عام عوام پر ظلم کرتے ہیں۔ ظلم یہ ہے کہ مردم شماری کا معاملہ جوں کا توں ہے اور پاکستان تحریک انصاف اور ایم کیو ایم نے مردم شماری کے معاملے میں کراچی کے عوام پر شب خون مارا تین کروڑ آبادی والے شہر کی ڈیڑھ کروڑ آبادی ظاہر کی۔ 18 ہفتے گزرنے کے بعد بھی نہ توکمیٹی بنی اور نہ ہی ٹی آراوز بنے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ کراچی میں پی ڈی ایم جلسہ منعقد کرکے عوام کو دھوکا دے رہی ہے۔حقیقت میں پی ڈی ایم پی ٹی آئی ہی کی نمائندہ تنظیم ہے،کراچی کے شہری ایسے دھوکوں میں نہ آئیں اور اپنے مسائل کے حل کیلیے ظالم حکمرانوں کے خلاف متحد ہوکر جماعت اسلامی کی جدوجہد میں شامل ہوجائیں اور عزم کریں کہ مسائل کے حل تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔ جماعت اسلامی انہیں کسی صورت تنہا نہیں چھوڑے گی اور مسائل کے حل تک ساتھ رہے گی۔وجیہ حسن نے کہا کہ حکمرانوں نے ضلع وسطی بالخصوص نارتھ ناظم آباد کے رہائشیوں کا جینا مشکل کردیا ہے، سڑکیں تباہ حال ہیں، گٹر ابل رہے ہیں اور گلیوں اور سڑکوں کو کچرے کا ڈھیر بنادیا ہے۔احتجاجی فیملی واک میں بچے بوڑھے جوان اور خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ واک کے شرکا نے زرد رنگ کی کیپ پہنی ہوئی تھی جس پر تحریر تھا کہ Protect north nazimabad،چھوٹے بچوں نے جھنڈے اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جس پر تحریر تھا، Go home sindh goverment Restore North Nazimabad، جہاں وڈیرا شاہی وہاں صرف تباہی، Mr. PM, Mr CM تم سے نہ ہوپائے گا، I Miss Naimatullah khan،شرکاء نے مختلف پر مشتمل غباروں میں پلے کارڈ ہوا میں چھوڑا جس پر نارتھ ناظم آباد کی بحالی مسائل کا حل صرف جماعت اسلامی تحریر تھا۔واک کے دوران شرکا نے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگائے۔ مارچ کے دوران شرکا نے بینرز اور پلے کارڈاٹھائے ہوئے تھے، جن پر نارتھ ناظم آباد کا پانی ٹینکر مافیا کو کیوں دیا جاتا ہے؟، سندھ سرکار بے کار، اپنا نارتھ ناظم آباد ایسا تو نہیں تھا، برساتی نالے کب صاف ہوں گے؟، چپ چپ چپ سندھ گورنمنٹ سورہی ہے، دنیا پانی سے بجلی بنارہی ہے اور سندھ گورنمنٹ پیسہ، محل نہیں محلے بنائیں درج تھا۔







Comments