جماعت اسلامی کا ’’گو آئی ایم ایف گو‘‘ تحریک کااعلان۔گورنر اسٹیٹ بینک کو ہٹانے کا مطالبہ

 




  لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق مولانا گلزار احمد مظاہری ؒ کی یاد میں کتاب رونمائی کی تقریب سے خطاب کررہے ہیں، مولانا عبدالمالک ، امیر العظیم ، لیاقت بلوچ ودیگر بھی موجود ہیں

لاہور; امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے کرنے کی مذمت کرتے ہیں، گورنرا سٹیٹ بینک کو عہدے سے ہٹایا جائے، یہ جوہری پاکستان کا گلا گھونٹنے اور مالی خود مختاری پر شب خون مارنے کے مترادف ہے جس کی اجازت نہیں دیں گے،جماعت اسلامی گو آئی ایم ایف گو تحریک چلائے گی اور قومی مجلس مشاورت منعقد کرے گی، تمام سیاسی جماعتوں کو سیاسی نظریاتی اختلافات سے بالاتر ہو کر متفقہ لائحہ عمل اپنانا ہوگا۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے علما اکیڈمی میں خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہاتھا کہ وہ ٹیپو سلطان بنیں گے لیکن عملی طور پر وہ 1100دنوں میں بہادر شاہ ظفر کے راستے پر چل رہے ہیں، حکومت کی جانب سے چین کو شراب کی فیکٹری لگانے کے اجازت نامے کی مذمت کرتے ہیں، حکومت غیر اسلامی ، غیر آئینی و غیر قانونی اقدام واپس لے ،اسلامی ملک میں شراب پینے اور بنانے جیسے غیر اسلامی فعل کی کوئی گنجائش نہیں، مسلمان اللہ کی غلامی کے سواکسی کی بھی غلامی نہیں کر سکتا،حکومت اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ احکامات پر عمل پیرا ہوتی تو در در سے قرضے مانگنے کی رسوائی سے چھٹکارا مل چکا ہوتا۔امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ موجودہ حکومت نے اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے کیا ہے ،اب عملی طور پر اسٹیٹ بینک کا گورنر یہاں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی طرف سے مالی وائسرائے ہوگا، تمام مالی ادارے اس وائسرائے کے تابع ہوں گے ، اسٹیٹ بینک کا گورنر ہماری پارلیمنٹ و عدالت کو جوابدہ نہیں ہوگا ،اس پر ہمارے ملک کے قوانین کا اطلاق نہیں ہوگا اور آڈیٹر جنرل پاکستان بھی اس کا آڈٹ نہیں کرسکے گا ، ہمارے ریاستی نظام کے قوانین سے بھی گورنرا سٹیٹ بینک کو استثنا حاصل ہوگا، ایسے قانون کو ہم ہر گز برداشت نہیں کریں گے اور اس کے خلاف قومی سطح پر تحریک برپاکریں گے ۔انہوں نے بتایا کہ موجودہ اسٹیٹ بینک گورنر نے اس سے پہلے مصر کے نظام کو آئی ایم ایف کا غلام بنا کر چھوڑا ہے اب وہاں سے ہمارے ملک کے اوپر مسلط کیا گیاہے، یہ ہماری گردن مروڑے اور خون نچوڑے گا ۔سراج الحق نے کہاکہ حکومتی آرڈی نینس سے اب عام آدمی کو بینکوں سے قرضے لینے کی سہولت میں کمی واقع ہوگی، بینکوں کے شیئر ہولڈرز آزادی کے ساتھ زر مبادلہ باہر منتقل کر سکیں گے، ہماری تمام معاشی پالیسیاں اب آئی ایم ایف خود طے کرے گا ، سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دینی ہیں یا نہیں ، حتیٰ کہ مسلح افواج کی تنخواہیں اور دفاعی انتظامات کے لیے رقوم دینے کا فیصلہ بھی اسٹیٹ بینک ہی کرے گا، صرف نام اسٹیٹ بینک ہوگا باقی فیصلے آئی ایم ایف کرے گا ، یہ ہمارے ایٹمی پروگرام کو ختم کرنے کے مترادف ہوگا ۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت کا دبائو میں آکر اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر نا ایسٹ انڈیا کمپنی کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے مترادف ہے ، ہماری اقتصادی شہ رگ آئی ایم ایف کے کنٹرول میں دے دی ہے جو کہ جوہری پاکستان کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے ،معاشی خود مختاری کے بغیر سیاسی خود مختاری بھی قائم نہیں رکھی جاسکتی۔ سراج الحق نے کہاکہ معاشی ماہرین کے شکرگزار ہیں کہ جنہوں نے قوم کو حالات سے آگاہ کیا ہے، قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی آزادی ، خود مختاری ، قومی سلامتی ، معاشی ، دفاعی شہ رگ ایٹمی پروگرام کی حفاظت کے لیے آئی ایم ایف ، ورلڈ بینک کے ایجنٹوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں ۔ امیر جماعت اسلامی کا یہ بھی کہنا تھاکہ مہنگائی پر قابو نہ پانے پر عبدالحفیظ شیخ کو فارغ کیا گیا ہے جب کہ یہ جرم صرف وزیر خزانہ کانہیں پورا ٹبر اور کابینہ بھی اس میں شامل ہے، مہنگائی نے پاکستانیوں کے چہروں سے خوشیاں غائب کردی ہیں ۔سراج الحق نے مزید کہاکہ موجودہ حکومت نے اپنے 1100 دنوں میں مقبوضہ کشمیر کوبھارت کے حوالے کیا اور عملی طور پر بھارت کی بالادستی قبول کی ،بھارت نے مقبوضہ کشمیر ریاست کے اسٹیٹس کو ختم کرکے اسے بھارت کا حصہ بنایا جبکہ ہماری حکومت نے اعلان کیا تھاکہ جب تک مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت دوبارہ بحال نہیں ہوتی ، بھارت سے بات چیت نہیں کریں گے لیکن حکومت نے بات چیت کاآغاز بھی کیا اور بالآخر وہ دن بھی دیکھا کہ مودی جب قیام بنگلا دیش کا جشن منانے کے لیے بنگلا دیش آئے تو ہمارے وزیراعظم عمران خان نے مبارکباد بھی دی اور اس جشن کا حصہ بنے ۔تقریب سے نائب امراء جماعت اسلامی لیاقت بلوچ ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم ،مولانا عبدالمالک، علامہ جواد نقوی ، مولانا عبدالرئوف فاروقی ، ڈاکٹر حسین احمد پراچہ ، فیصل پراچہ ، ڈاکٹر فیاض رانجھا ، ڈاکٹر انواراحمد بگوی ، ڈاکٹر عبدالغفور راشد ، ملک عبدالرئوف ، حافظ ساجد انور و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی محمد اصغر ، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف ، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی ، مولانا عبدالوہاب روپڑی ، مفتی سید عاشق حسین بخاری ، شیخ محمد نعیم بادشاہ ، مولانا عطا اللہ حنیف ، پیر اختر رسول قادری و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔



Comments