میانمر : فوج کی مظاہرین پر فائرنگ ، 91 ہلاک

 



ینگون (مانیٹرنگ ڈیسک) میانمار میں فوجی آمریت کے خلاف جاری مظاہروں کے شرکا پر فوج کی فائرنگ سے مزید 91 سے زاید افراد ہلاک ہو گئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یکم فروری کو ہونے والی فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرین ینگون، منڈالے اور دیگر قصبوں کی سڑکوں پر نکل آئے۔ میانمار کے جرنیلوں کی جانب سے مسلح افواج کا دن منایا گیا اور ساتھ ہی مظاہرین کے لیے انتباہ جاری کیا گیا کہ انہیں باہر نکلنے پرسر اور پیٹھ میں گولی لگ سکتی ہے۔معزول قانون سازوں کی قائم کردہ فوج مخالف گروپ سی آر پی ایچ کے ترجمان ڈاکٹر ساسا نے ایک آن لائن فورم کو بتایا کہ آج کا دن مسلح افواج کے لیے شرم کا دن ہے۔ہفتے کا دن جو فوجی بغاوت کے بعد سب سے خونی دن تھا، ہونے والی ہلاکتوں کے بعد ملک میں فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 400 سے زاید ہوگئی ہے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں شہری زخمی ہوئے ہیں۔میانمار کے میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ہفتے کی صبح ینگون ڈالاکے نواحی علاقے میں پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کرنے والے ہجوم پر سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے کم از کم 50 افراد ہلاک ہوئے۔رپورٹس میں کہا گیا کہ میانمار کے شہر منڈالے میں ہلاک ہونے والے 13 افراد میں 5سالہ بچہ بھی شامل ہے۔میانمار ناؤ نیوز پورٹل کے مطابق ملک میں ہفتے کے روز مقامی وقت کے مطابق دوپہر ڈھائی بجے تک91 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔ دارالحکومت نیپائٹاو میں آرمڈ فورسز ڈے کے موقع پر فوجی پریڈ کی صدارت کرنے کے بعد سینئر جنرل من آنگ ہیلنگ نے بغیر کوئی ٹائم فریم دیتے ہوئے انتخابات کرانے کا وعدہ کیا۔ سرکاری فوج نے ٹیلی ویژن پر براہ راست نشریات میں کہا کہ فوج جمہوریت کے تحفظ کے لیے پوری قوم کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکام نے عوام کی حفاظت اور ملک بھر میں امن کی بحالی کے لیے بھی کوشش کی ہے۔سرکاری ٹیلی ویژن کی جانب سے جمعے کی شام کو ایک انتباہ جاری کیا گیا کہ آپ (عوام) کو حالیہ اموات کے تناظر میں حالات کو سمجھنا چاہیے کہ آپ کے سر اور پیٹھ میں گولی لگنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔انتباہ میں خصوصی طور پر یہ نہیں کہا گیا کہ سیکورٹی فورسز کو دیکھتے ہی مارنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔



Comments