کراچی سے جمع ریوینیو کا 15 فیصد شہر پر خرچ کیا جائے ،حق دو کراچی ریلی اعلامیہ

 


جماعت اسلامی کراچی کے تحت گزشتہ روز قائد آباد تا گورنر ہاؤس ’’حق دو کراچی ریلی ‘‘اور گورنر ہاؤس پر رات گئے تک جاری رہنے والے دھرنے کے اختتام پر 17نکاتی اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔دھرنے سے امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اختتامی خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اہل کراچی کے گمبھیر مسائل حل نہ ہوئے اور3کروڑ عوام کو ان کے جائز و قانونی حقوق نہ ملے ،مطالبات نہ پورے کیے گئے اور شہر کی ابتر حالت میں بہتری نہ آئی توجماعت اسلامی عید الفطر کے بعد یا رمضان المبارک میں بھی وزیر اعلیٰ ہاؤس پر زبردست دھرنا دے گی۔ دھرنے سے نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی،پبلک ایڈ کمیٹی کے سیکر ٹری نجیب ایوبی،پاسلو کے سیکرٹری حیدر گبول،جماعت اسلامی کراچی کے منارٹی ونگ کے صدر یونس سوہن ایڈووکیٹ،سکھ برادری کے انیل کپور سنگھ اور بوہری برادری کے نمائندے برہان الدین نے بھی خطاب کیا ۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کراچی کے گمبھیر مسائل کے حل اور 3کروڑ سے زاید عوام کے جائز اور قانونی حقوق کے لیے ضروری ہے کہ وفاقی حکومت فوری طور پر کراچی میں درست مردم شماری کرائے اور حکومت سندھ اس کے انعقاد میں اپنا کردار ادا کرے۔ کراچی کی آبادی کسی بھی صورت 3 کروڑ سے کم نہیں لہٰذا کراچی کی قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں اور یو نین کو نسلوں کی تعداد اسی حساب سے متعین کی جائے۔ کوٹا سسٹم فوری طور پر ختم کیا جائے اور ہر سیٹ پر داخلے اور نوکریاں صرف اور صرف میرٹ کی بنیاد پر دی جائیں۔ سرکاری اداروں میں کراچی کے نوجوانوں کو ملازمتیں دی جائیں۔

 

 

کراچی کی اسامیوں پر جعلی ڈومیسائل کی بنیاد پر بھرتی بند کی جائے اور کراچی کے اداروں میں مقامی افراد کو اسامیوں پر تعینات کیا جائے۔ کراچی وفاقی حکومت کو اس کے بجٹ کا تقریباً55 فیصد اور حکومت سندھ کو تقریباً95فیصد ادا کرتا ہے۔ کراچی سے جمع شدہ ر یو نیو کا کم از کم 15 فیصد حصہ کراچی پر خرچ کیا جائے۔موجودہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 ء بدنیتی پر مبنی ایک غاصبانہ اور ناکارہ قانون ہے اس کی بنیاد پر سندھ کے بلدیاتی اداروں کے وسائل اور اختیارات حکومت سندھ نے غصب کر لیے ہیں۔ یہ آئین کے آرٹیکل A-140 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔اس کی جگہ با اختیار (شہری حکومت )کا نظام نافذ کیا جائے۔ فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔کراچی کو میگا میٹرو پولیٹن سٹی کے طور پر خصوصی حیثیت دی جائے، میئر کا انتخاب براہ راست کرایا جائے۔ تمام ترقیاتی سہولیات فراہم کرنے والے اداروں واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، LARP, MDA, LDA, KDAبلڈنگ کنٹرول اتھار ٹی اور تمام کنٹونمنٹ بورڈ وغیرہ کو کراچی میگا میٹروپولیٹن گورنمنٹ کے تحت دیا جائے ۔Kالیکٹرک کراچی کے عوام کے لیے انتہائی اذیت رساں ادارہ بن گیاہے۔ایک جانب بدترین لوڈ شیڈنگ دوسری جانب اوور بلنگ اور دیگر مدات میں لوٹ مار کرتا ہے ،Kالیکٹرک کراچی کے شہریوں کو بجلی کی فراہمی میں مکمل ناکام ہو گیا ہے۔اس ادارے کی بنیاد بے ایمانی اور بد دیانتی پر قائم ہے۔ اس کے ناقص نظام کے نتیجے میں ہر بار بارشوں میں متعدد افراد کرنٹ لگنے سے جاںبحق ہو جاتے ہیں۔ حکومت فوری طور پر اس کا کنٹرول سنبھال کر Kالیکٹرک کا فرانزک آڈٹ کرائے اور لوٹی ہوئی رقم برآمد کی جائے۔ کراچی میں بجلی کی پیداوار اور تقسیم کے نظام سے ایک کمپنی کی اجارہ داری ختم کی جائے ۔نجکاری کی صورت میں حکومت کے شیئر 51 فیصد سے کم نہ ہوں۔ کراچی کی شہری حکومت کو اس میں حصہ دار بنایا جائے۔ بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافہ اور سلیب سسٹم عوام کی جیب پر ڈاکا ہے اسے فوری ختم کیا جائے۔کراچی سے بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ ختم کی جائے، اسٹیل مل اور برطرف شدہ ملازمین کو بحال کیا جائے۔ ملازموں کو ان کے حقوق دیے جائیں اور برطرفی بند کی جائے۔PIAاور اسٹیل مل کی نجکاری کسی طور پر منظور نہیں۔ PIA کے دفاتر کی کراچی سے منتقلی روکی جائے۔پانی کی فراہمی کا منصوبہ 4-K 2007ء میں نعمت اللہ خان کے دور میں شروع ہواتھا۔اس کے تینوں مرحلے آئندہ ایک سال میں مکمل کیے جائیں۔ اس طرح نکاسی آب کے منصوبہ 3-S کو بھی فوری طور پر مکمل کیا جا ئے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت اس پر سیاست کرنے کے بجائے اپنا اپنا حصہ فوری ادا کرئے۔ ہنگامی بنیادوں پر کراچی کی سڑکیں، بجلی، پانی اور سیوریج کے نظام کی بحالی کے انتظامات کیے جائیں ۔ملکی ریونیو کا بڑا حصہ کراچی کی صنعت اور تجارت کا مرہون منت ہے۔حکومت کراچی کی صنعت اور تجارت کو خصوصی سہولتیں فراہم کرے، بجلی، گیس اور پانی کی ضرورت کے مطابق فراہمی یقینی بنائی جائے اور انفرا اسٹرکچر بالخصوص سڑکیں فوری طور پر تعمیر کی جائیں۔تجاوزات کے نام پر ڈھائی گئی دکانوں کا متبادل فراہم کیا جائے۔کورونا سے متاثرہ تاجروں کو مختلف ٹیکسوں میں چھوٹ دی جائے۔ حکومت تعلیم کے نام پر تجارت کی حوصلہ شکنی کرے۔ سرکاری شعبے کی جامعات، کالجز اور اسکولوں کا معیار اور تعلیمی اداروں کی عمومی حالت بہتر بنائی جائے۔ طلبہ کے لیے پوائنٹ سسٹم اور کرایے میں رعایت کو بحال کیا جائے۔تعلیمی اداروں میں فوری یونین انتخابات کرائے جائیں،فیسوں میں کمی کی جائے، باصلاحیت طالب علموں کو تعلیم کے لیے مالی وسائل فراہم کیے جائیں۔شہر کے بد ترین ٹرانسپورٹ نظام کی وجہ سے عوام بوسیدہ بسوںاور ویگنوںکی چھتوں اور چنگچی رکشوں میں سفر پر مجبور ہیں۔ سڑکیں بدترین حالت میں ہیں۔ نعمت اللہ خان کے دور میں کراچی کے لیے مکمل ماس ٹرانزٹ پروگرام بنایا گیا تھا جس میں سرکلر ریلوے، ٹرام سسٹم، شہر کے لیے 5000 جدید بسیں، مختلف مقامات پر فلائی اوور، انڈر پاس اور 2 منزلہ سڑکیں شامل تھیں۔ حکومت فوری طور پر اس پروگرام پر عمل در آمد کا اہتمام کرے۔ ملیر ایکسپریس وے کی فوری تعمیر کی جائے۔ شہر میں امن و امان کی صورت انتہائی مخدوش ہے ،مجرم جب چاہتے ہیں کارروائی کرتے ہیں۔ کراچی میں پولیس اور تھانے کا نظام درست کیا جائے۔کراچی کے شہریوں پر مشتمل پولیس فورس تشکیل دی جائے۔ بلالحاظ تنظیمی و سیاسی وابستگی مجرموں کو سخت سزائیں دی جائیں۔ عدالتی نظام کو فعال اور موثر بنایا جائے تاکہ بلا تاخیر انصاف کی فراہمی ممکن ہو سکے۔ شہر میں بے گناہ قتل ہونے والے افراد خصوصاً سانحہ 12 مئی، 9 اپریل سانحہ طاہر پلازہ میں اور بلدیہ فیکٹری میں جلائے جانے والے شہداکے قاتلوں کو حکومت کیفر کردار تک پہنچائے۔3کروڑسے زاید آبادی کے اس شہر میں سرکاری سطح پر صحت کی انتہائی ناکافی اور ناقص سہولیات فراہم کی گئی ہیں یا پھر تجارتی بنیاد پر قائم مہنگے اسپتال ہیں جہاں عام آدمی علاج کا تصور بھی نہیں کر سکتا ،شہر میں فوری طور پر ہر ضلع کی بنیاد پر 1000 بستروں پر مشتمل بڑا اسپتال بنایا جائے ۔ نعمت اللہ خان کے دور میں قائم کیے گئے 18 چیسٹ پین سینٹرز بحال کیے جائیں۔ شہریوں کو سستے اورمعیاری علاج کی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ دوائوںکی قیمت میں اضافہ واپس لیا جائے۔ رفاہی پلاٹوں پر قائم اسپتالوں کو مریضوںسے لوٹ مار سے روکا جائے۔ کراچی میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد مختلف ہاؤسنگ اسکیموں اور سوسائٹیوں کی دھوکا بازی یا زمینوں پر قبضے کی وجہ سے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم ہو چکی ہے، کوئی ادارہ بشمول عدالت ان کی داد رسی نہیں کر رہا۔ فوری طور پر اس کا نوٹس لیا جائے اور ری سٹلمنٹ پلان کے تحت متاثرین کو زمین ،گھر ، فلیٹ یا ان کی کل رقم کی فوری ادائیگی کو یقینی بنائی جائے۔ کچی آبادیوں میں بنیادی انسانی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔نوجوانوں میں صحت مندانہ رجحانات کے فروغ کے لیے حکومت کھیلوں اور غیر نصابی سرگرمیوں کی سر پرستی اور حوصلہ افزائی کرے، تباہ حال کھیلوں کے میدان اور پارکس فوری بحال کیے جائیں۔ تجاوزات کے نام پر نالوں اور مختلف مقامات سے بے دخل افرادانسان اور پاکستانی شہری ہیںانہیں کسی بھی طور متبادل جگہ اور معاوضے کے بغیر بے دخل نہ کیا جائے۔



Comments