سود اور یتیم کا مال کھانا حرام ‘کورونا اللہ کی آزمائش‘ ہرمشکل کے بعد آسانی ہے‘ خطبہ حج




عرفات: حجاج اکرام جبل رحمت پر جمع ہیں‘ چھوٹی تصویر میں امام کعبہ خطبہ حج دے رہے ہیں، دوسری جانب حجاج مزدلفہ روانہ ہو رہے ہیں
  میدان عرفات ( خبر ایجنسیاں ) امام کعبہ شیخ عبداللہ بن سلیمان المنیع نے مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ نے سود کو حرام اور یتیم کا مال کھانے کو حرام کہا ہے، دنیا پر مشکلات اللہ کا امتحان ہے، اللہ کے حکم سے ہی مشکلات آتی ہیں لیکن اللہ نے کوئی ایسی بیماری نہیں دی جس کا علاج نہ ہو۔ کورونا اگر آزمائش ہے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے دروازے بھی کھلے ہیں ہمارے گناہوں کی وجہ سے اللہ کریم نے ہمیں آزما ئش میں مبتلا کیا ہے، قرآن مجید میں ہے کہ معمولی مصیبت بڑے عذاب سے آگہی ہے ، وبا میں زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات دیں۔ سعودی عرب میں حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کی ادائیگی کے بعد خطبہ حج دیتے ہوئے شیخ عبداللہ بن سلیمان نے کہا کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور وہ واحد ہے تقویٰ اختیار کرنے پر زور دیا اور کہا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرنی چاہیے اور صرف اسی سے مدد مانگنی چاہیے، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ میری عبادت کرو اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی بنا کر بھیجا ہے، اللہ اپنے بندوں کا امتحان لیتا ہے اور اگر وہ آزمائش میں پورے ہوجائیں تو اللہ کی جانب سے انہیں نوازا جاتا ہے ، کورونا اگر آزمائش ہے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے دروازے بھی کھلے ہیں ہمارے گناہوں کی وجہ سے اللہ کریم نے ہمیں آزما ئش میں مبتلا کیا ہے ۔ قرآن مجید میں ہے کہ معمولی مصیبت بڑے عذاب سے آگہی ہے ، وبا میں زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات دیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن میں اللہ نے ارشاد فرمایا کہ تم میری نعمتوں کو گننا چاہو تو گن نہیں سکتے، لہٰذا ان نعمتوں پر اللہ کا شکر ادا کرو ، کائنات میں ایسی کوئی شے نہیں جو اللہ نہ جانتا ہو، ہر وہ بات جو تمہارے نفس اور دل میں چھپی ہوئی ہے وہ بھی اللہ جانتا ہے، مصائب، مشکلات کا آنا اللہ کے قرب کا ذریعہ ہے، اس وقت معاشی طور پر مسائل کا سامنا ہے، اللہ اپنے بندوں کو جانچتا ہے، لہٰذا تجارت کرنے والے تاجروں کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے سے تعاون کریں تاکہ ان ایام شدت سے باہر نکلا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے سود کو حرام اور یتیم کا مال کھانے کو حرام کہا ہے، ساتھ ہی انہوں نے قرآن پاک کی ان آیات کا حوالہ دیا جس میں ایک دوسرے سے لین دین کا ذکر کیا گیاہے ۔حقوق العباد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی کا حق نہیں مارنا چاہیے، ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے جبکہ اللہ نے ارشاد فرمایا ہے اللہ کے سوا کسی کو شریک نہ کیا جائے، والدین کا احترام کیا جائے، حتیٰ کے ان کے سامنے اف تک نہ کیا جائے، ان سے نگاہیں جھکا کر بات کریں، والدین کا احترام کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اللہ قرآن میں عدل و انصاف کا حکم دیتا ہے اور برائی سے بچنے کا کہتا ہے ، اللہ نے ارشاد فرمایا کہ اگر اہل ایمان کے 2 گروہوں میں لڑائی یا اختلاف ہوجائے تو آپ اس میں ثالث بن کر اسے ختم کریں کیونکہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں، اسلامی ریاست میں رہتے ہوئے یہ ذمے داری ہے کہ جب اسے نماز کے لیے بلایا جائے تو وضو کا انتظام کرے ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے کوئی ایسی بیماری نہیں دی جس کا علاج نہ ہو، حضور ؐ نے فرمایا کہ طاعون زدہ علاقے میں تم داخل نہ ہو اور جو اس علاقے میں موجود ہیں وہ وہاں سے باہر نہ نکلیں۔سعودی حکومت کی کاوشوں کو بیان کرتے ہوئے شیخ عبداللہ بن سلیمان نے کہا کہ مصائب کے باوجود سعودی حکومت نے حج کا انتظام کیا اور حاجیوں کو سہولتیں فراہم کیں اور کوشش کی کہ مسلمانوں کو اس بیماری سے بچایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کو چاہیے کہ اللہ کا ذکر کرے اور ان مصائب اور مشکلات کے لیے دعا کرے اور میں بھی یہ دعا کرتا ہوں کہ مسلمان ہر طرح کی بدعت اور خرافات سے دور رہیں، اللہ کے حکم سے ہی مصیبتیں آتی اور دور ہوتی ہیں، مشکلات دائمی نہیں اللہ کا فرمان ہے ہر مشکل کے بعدآسانی ہے۔خطبہ حج میں کہا گیا ہے کہ دنیاوی زندگی کبھی مصائب اور مشکلات سے خالی نہیں ہوتی، مصیبتیں اور مشکلات انسان کو اللہ کے ہونے کا یقین دلاتی ہیں، اللہ انسان کے لیے مشکل نہیں آسانی چاہتا ہے۔ خطبہ حج میں کہا گیا ہے کہ قرآن مجید میں عدل و انصاف کا درس دیا گیا ہے، اسلام کسی بھی قسم کے فتنے کو پھیلانے سے روکتا ہے، اسلامی تعلیمات ہر اس چیز سے اجتناب کا درس دیتی ہیں جو انسانی صحت کے لیے مضر ہو، اللہ نے انبیا کو تزکیہ نفس کے لیے بھیجا، اللہ نے مرد وعورت کوباہمی احترام اور خیال رکھنے کا درس دیا ہے، اسلام غربا اور مساکین کے حقوق کا تحفظ رکھنے کابھی درس دیتا ہے۔ شیخ عبداللہ بن سلیمان نے کہا کہ نبی کریمؐ نے فرمایا اگر کسی جگہ وبائی مرض پھیلے تو وہاں نہ جاؤ، جس جگہ وبائی مرض ہو وہاں کے لوگ کسی اور جگہ نہ جائیں۔


Comments