بھتا، بوری مافیا کو پھر مسلط کرنے کا منصوبہ


15 اگست بھارتی یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے، ایم کیو ...
بلاول زرداری نے وفاق میں عمران خان نیازی کی حکومت گرانے کے لیے متحدہ قومی موومنٹ کو سندھ میں وزارتوں کی پیشکش کردی ہے۔ متحدہ کو وزارتیں نئی حکومت بننے کے بعد وفاق میں بھی دی جائیں گی۔ اس کے جواب میں عمران خان نیازی بھی حرکت میں آگئے ہیں اور ان کی ہدایت پر حکومتی کمیٹی جہانگیر ترین کی قیادت میں ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کرے گی جبکہ گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کراچی بحالی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو طلب کرلیا ہے۔ اس اجلاس میں علی زیدی اور فیصل واوڈا کے علاوہ اسد عمر خصوصی طور پر شرکت کریں گے۔ متحدہ بلاول زرداری کی پیشکش قبول کرتی ہے یا پھر عمران خان نیازی کے ساتھ نئی شرائط طے کرتی ہے، یہ بات تو طے ہے کہ اقتدار کی میوزیکل چیئر کے اس کھیل میں متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت کی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں اور سر کڑاہی میں۔ متحدہ قومی موونٹ اس وقت وفاق میں عمران خان نیازی کی حکومت میں اتحادی ہے۔ بلاول زرداری کی پیشکش کو ماننے کا مطلب یہ ہوگا کہ متحدہ قومی موومنٹ کو سندھ کے شہری علاقوں میں فوری بونس ملے گا۔ سندھ میں بلدیاتی ادارے اپنی مدت پوری کرچکے ہیں اور اب ان کے لیے انتخابات کا میدان جلد ہی سجنے والا ہے۔ پیپلزپارٹی کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے ایم کیو ایم کو دوبارہ کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی ادارے تھالی میں رکھ کر پیش کیے جاسکتے ہیں۔ یہ صورتحال سندھ کے شہری علاقوں کے لیے انتہائی خوفناک ہے کہ جس پارٹی کے میئر اور بلدیاتی اداروں کے دیگر سربراہان نے کراچی اور حیدرآباد کو کچرے کے ڈھیر میں دفن کردیا اور سیوریج کے پانی میں ڈبودیا، انہیں دوبارہ یہاں کے عوام کی گردنوں پر مسلط کردیا جائے۔ کراچی اور حیدرآباد اس وقت مسائل کی دلدل میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ پینے کا صاف پانی انہیں میسر نہیں، اہم سڑکوں سے لے کر گلی کوچوں کی سڑکیں تک شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، بدعنوانی کے کینسر نے ہر سطح پر بلدیاتی اداروں کو ایک بوجھ میں تبدیل کردیا ہے، کچرا اٹھانے والا کوئی نہیں اور نہ ہی بہتے گٹر کو درست کرنے والا کوئی ہے۔ حتیٰ کہ پوش علاقوں سے لے کر نواحی علاقے تک کتوں کی راجدھانی میں تبدیل ہوچکے ہیں مگر کوئی بلدیاتی ادارہ اپنا کردار ادا کرنے پر راضی نہیں ہے۔ ایک زمانے میں کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام پورے ملک میں سب سے زیادہ مربوط اور بہترین تھا مگر ماضی قریب میں متحدہ قومی موومنٹ نے اسے منظم طریقے سے تباہ کرکے رکھ دیا اور اب کراچی جیسے میگا سٹی کے شہری چنگ چی اور چھ سیٹر رکشوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ بلدیہ ٹائون کی فیکٹری میں ڈھائی سو سے زاید محنت کشوں کو آگ میں زندہ جلانے، 12 مئی کو پورے کراچی کو مقتل میں تبدیل کرنے، چائنا کٹنگ کے ذریعے کراچی کے ماسٹر پلان کو تباہ کرنے اور بھتا و قتل مافیا کے ذریعے کراچی کے شہریوں کو یرغمال بنانے کی وارداتیں کس سے مخفی ہیں۔ یہ تو وہ پارٹی ہے جس کے ہاتھ اپنی پارٹی کے تاسیسی اراکین عظیم طارق اور ڈاکٹر عمران فاروق تک کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ اس کے قائد الطاف حسین روز پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہیں۔ پاکستان دشمنی میں الطاف حسین اس حد تک آگے جاچکا ہے کہ اب تو اس نے بھارت کی شہریت کے لیے بھی درخواست کردی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ الطاف حسین اور اس کی پارٹی متحدہ قومی موومنٹ بھارت کا پاکستان میں کتنا بڑا اثاثہ ہے۔ ان سب کے باوجود ایک مرتبہ پھر وہی غلطی دہرائی جارہی ہے جو جنرل پرویز مشرف نے 1999 میں کی تھی۔ جنرل پرویز مشرف نے بھی مردہ متحدہ قومی موومنٹ میں جان ڈال کر اسے دوبارہ زندہ کیا تھا جس کے بعد سے وہ اب تک کراچی کے شہریوں کا خون پی رہی ہے۔ اب عمران خان نیازی اور بلاول زرداری بھی اسی غلطی کا دوبارہ ارتکاب کرنے جارہے ہیں۔ یہ سمجھ لینے کی ضرورت ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ ایک سیاسی پارٹی نہیں ہے بلکہ مجرموں کا ایک گروہ ہے جسے جنوبی افریقا، بھارت اور برطانیہ سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ بہتر ہوگا کہ اقتدار کے حصول یا اقتدارکو برقرار رکھنے کے کھیل سے مجرموں کو باہر ہی رکھا جائے۔ اگر متحدہ قومی موومنٹ کو پھر کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی ادارے دے دیے گئے اور انہیں مزید رعایتیں دی گئیں تو ا س کا نتیجہ ان علاقوں کو بھارتی ایجنٹوں کے کنٹرول میں دینے کے مترادف ہوگا۔ بھارتی سرکار اس وقت مقبوضہ کشمیر کے ساتھ ساتھ پورے بھارت میں بھی شدید مشکلات کا شکار ہے۔ اس کا بدلہ وہ اپنے ایجنٹوں کے ذریعے کراچی اور حیدرآباد میں لے سکتی ہے۔ یہ وقت متحد ہونے کا ہے نہ کہ اپنے ہاتھوں بھارتی ایجنٹوں کو طاقت اور خون دے کر زندہ کرنے کا۔ متحدہ قومی موومنٹ کا جن ایک مرتبہ بوتل سے باہر آگیا تو سندھ کے شہری علاقوں میں جو تباہی پھیلے گی، اس کا تصور ہی خوفناک ہے۔



از اداریہ -روزنامہ جسارت

Comments