کراچی کی بربادی میں سابق میئر کا کردار از اداریہ روزنامہ جسارت


نیب نے کراچی کے سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال کے خلاف تحقیقات کا عندیہ دیا ہے جس پر مصطفیٰ کمال شدید مشتعل ہیں ۔ مصطفیٰ کمال کے دور نظامت میں کراچی کے ترقیاتی کاموں کے لیے 300 ارب روپے فراہم کیے گئے تھے ۔ جتنی رقم فراہم کی گئی تھی ، اس حساب سے کراچی میں ترقیاتی کام نظر نہیں آتے ۔ جو ترقیاتی کام کیے گئے وہ بھی غیر معیاری تھے جس کے باعث ان کے دور میں تعمیر کی گئی سڑکیں وغیرہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکی ہیں جبکہ ان کے دور سے قبل تعمیر کردہ نعمت اللہ خان کے دور کی سڑکیں ابھی تک نہ صرف بہترین حالت میں ہیں بلکہ بین الاقوامی معیار کے مطابق تعمیر ہونے کے باعث ان سڑکوں پر نہ تو گڑھے پڑے اور نہ ہی ان پر کہیں برساتی پانی کھڑا ہوتا ہے ۔ نعمت اللہ خان کے دور نظامت میں بننے والی اہم شاہراہوں شہید ملت روڈ، راشدمنہاس روڈ ڈالمیا روڈ وغیرہ کی تعمیر میں اس امر کا خصوصی خیال رکھا گیا تھا کہ بعد میں یوٹیلیٹی سروسز کے لیے سڑکوں کی کھدائی نہ کرنا پڑے ۔ اس لیے ابھی تک یہ سڑکیں کٹائی سے محفوظ ہیں ۔ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ نکاسی او رفراہمی آب ہے ۔ مصطفیٰ کمال کے بقول انہوں نے نکاسی آب کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے کراچی میں 40 ارب روپے پھونک ڈالے مگر 40 ارب روپے کی یہ خطیر رقم کہاں پر خرچ کی گئی ، اس کا اندازہ کراچی میںہر جگہ بہتے گٹر کے پانی سے لگایا جاسکتا ہے ۔ مصطفیٰ کمال نے کسی بھی ایک شاہراہ پر بین الاقوامی معیار کے مطابق سیوریج نالہ تعمیر نہیں کیا بلکہ ایک اور دو فٹ قطر کی سیمنٹ کی غیر معیاری لائنیں ڈالی گئیں جس کے باعث یہ مسئلہ ابھی تک لاینحل ہے ۔ مصطفیٰ کمال کی شہرت بھی سلیکٹڈ کی ہے یہی وجہ ہے کہ ان کی پارٹی میں جو بھی مجرم شامل ہوجائے چاہے وہ خونی اور لٹیرا ہی کیوں نہ ہو ، قانون اس سے نظریں پھیر لیتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ مصطفیٰ کمال اپنے خلاف تحقیقات کا سن کر برافروختہ ہوگئے اور انہوں نے اشتعال میں نیب کے لیے بھی وہی زبان استعمال کی جو وہ عمومی طور پر استعمال کرتے ہیں مگر یہاں پر بیک فائر ہوگیا اور سخت اقدام کی دھمکی کے بعد انہوں نے باقاعدہ معافی مانگ لی ہے ۔ مصطفیٰ کمال کے خلاف ایم کیو ایم حقیقی کے سربراہ آفاق احمد عظیم احمد طارق کے قتل میں معاون ہونے کا باقاعدہ الزام لگاچکے ہیں ۔ اس کے علاوہ ان کے دور نظامت میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے لیے ہر پروجیکٹ کی رقم کا 25 فیصد حصہ لندن باقاعدگی سے بھیجا جاتا تھا ۔ ان کی ایک وڈیو بھی وائرل ہوچکی ہے جس میں انہیںعباسی شہید اسپتال میں اپنے والد کے علاج کے لیے وینٹی لیٹر کی مدد کی طالب خاتون کو زبردست طریقے سے ڈانٹتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے ۔ کراچی کی آج جو بھی ابتر حالت ہے اس کی اصل ذمہ داری مصطفیٰ کمال پر عاید ہوتی ہے ۔ کراچی میں چائنا کٹنگ مصطفیٰ کمال کے دور میں ہی جاری رہی جس کی وجہ سے ندی نالے سکڑ کر رہ گئے اور کراچی کے شہری محلے کے پارکوں ، تفریح گاہوں اور گرین بیلٹ سے محروم ہوگئے ۔ اب کراچی محض کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل ہوچکا ہے ۔ یہ بھی مصطفیٰ کمال ہی کا کمال ہے کہ کراچی میں کونو کارپس نامی پودے لگائے گئے جن کی وجہ سے کراچی کے ماحولیات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا اور یہاں پر حدت میں زبردست اضافہ ہوا اور کراچی میں بارش کی شرح انتہائی کم رہ گئی ۔ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام پورے ملک میں بہترین تھا اور یہاں پر 24 گھنٹے پبلک ٹرانسپورٹ مہیا تھی مگر مصطفیٰ کمال کے دور میں منظم طریقے سے کراچی سے پبلک ٹرانسپورٹ کے پرانے نظام کو ختم کیا گیا اور دنیا کے چند بڑے شہروں کی گنتی میں شامل کراچی کے شہریوں کو چنگچی کے حوالے کردیا گیا ۔ مصطفیٰ کمال نے ایم کیو ایم کے مجرموں کو نوازنے کے لیے سٹی وارڈن کا محکمہ قائم کیا ۔ سٹی وارڈن کی وردی میں ملبوس ایم کیو ایم کے دہشت گرد پولیس سے ملتی جلتی گاڑیوں کو باقاعدہ دہشت گرد کارروائیوں اور اسلحہ و مغویوں کی منتقلی کے لیے استعمال کرتے تھے ۔ بہتر ہوگا کہ مصطفیٰ کمال کے خلاف نیب صرف دھمکیوں سے کام نہ لے بلکہ ان کے خلاف باقاعدہ تحقیقات کرکے انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے ۔ مصطفیٰ کمال کے خلاف صرف مالی بدعنوانی ہی نہیں بلکہ شہر میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی بھی پوچھ گچھ کی جائے تو حیرت انگیز انکشافات ہوں گے ۔ خاص طور سے سٹی وارڈن کے محکمے کی تطہیر ضروری ہے ۔

Comments