کراچی ،سیلابی ریلے نے تباہی مچادی مویشی منڈی میں درجنوں جانور ہلاک،کے ڈی اے گرڈ اسٹیشن بند

کراچی: لٹھ اور تھڈو ڈیم میں شگاف پڑنے کے بعد آنے والے آبی ریلے سے مویشی منڈی ڈوبی ہوئی ہے
 فضائی  منظر -کراچی: لٹھ اور تھڈو ڈیم میں شگاف پڑنے کے بعد آنے والے آبی ریلے سے مویشی منڈی ڈوبی ہوئی ہے
کراچی میں لٹھ اور تھڈو ڈیم میں شگاف پڑنے سے سیلابی ریلے نے تباہی مچادی، سپرہائی وے سے متصل رہائشی علاقے اور مویشی منڈی کا بڑا حصہ زیر آب آگیا ہے جس کے نتیجے میں قربانی کے لیے لائے گئے درجنوں جانور مرگئے۔ کے ڈی اے اسکیم 33 کے۔ 220 کے وی گرڈ اسٹیشن میں بارش کا پانی داخل ہوگیا، جس کے بعد گرڈ اسٹیشن کو بند کردیا گیا،پانی داخل ہونے سے گرڈ اسٹیشن میں موجود مشینری کو نقصان کا خدشہ ہے۔ پاک فوج کے دستے، کے الیکٹرک اور ضلعی انتظامیہ پانی روکنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں 2 روز سے جاری بارش کا سلسلہ تھمنے کے بعد شہر کی صورتحال شدید خراب ہے، سڑکوں پر پانی کھڑا ہے اور جگہ جگہ ٹریفک جام کے باعث شہری شدید اذیت کا شکار ہوگئے ہیں۔لٹھ ڈیم اور تھڈو ڈیم کا پانی اوورفلو ہونے کے بعد سعدی ٹاؤن،سعدی گارڈن اور گلشن عثمان میں داخل ہوگیا ہے اور فوج کے جوانوں نے ناخوشگوار صورت حال سے نمٹنے کے لیے علاقے کا انتظام سنبھال لیا ہے۔اس کے علاوہ سپر ہائی وے پر آنے والے سیلابی ریلے کے باعث گڈاپ کے متعدد گاؤں سیلابی ریلے کی زد میں آگئے ہیں اور متعدد کچے مکان گرگئے ہیں جس کے باعث متاثرہ افراد حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔ دوسری جانب کراچی یونیورسٹی ایمپلائزڈ سوسائٹی، پی سی ایس آئی آر سوسائٹی، کوئٹہ ٹاؤن، اسٹیٹ بینک سوسائٹی، گوالیار سوسائٹی، نیو انچولی سوسائٹی، زینت آباد، پنجابی سوداگران سمیت کئی علاقوں میں بارش کے پانی نے صورتحال کو مزید گھمبیر کردیا ہے۔ علاوہ ازیںبارش کے باعث مویشی منڈی میں تمام نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے جبکہ بجلی کی فراہمی کے لیے لگائے گئے جنریٹر بھی خراب ہو چکے ہیں۔ جس کے باعث اندھیرے میں بیوپاری اپنے جانور کھلے آسمان تلے لے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ ڈیڑھ لاکھ سے زاید موجود مویشیوں کے لیے چارہ نایاب ہوگیا ہے۔ منڈی میں جگہ جگہ جمع پانی کیچڑ کے باعث جانوروں میں بیماریاں پھیلنا شروع ہوگئیں ۔ کھلے آسمان تلے موجود بیوپاری داد رسی کے منتظر ہیں۔ انتظامیہ کے ناقص انتظامات کے باعث خریدار بھی منڈی سے غائب ہوگئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق منڈی انتظامیہ کے ناقص انتظامات کے باعث بیو پاری جانوروں کو خرید دام میں بھی فروخت کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم اسکے لوگ شہر بھر میں لگائی جانے والی غیر قانونی عارضی مویشی منڈیوں کا رخ کر رہے ہیں۔مویشی منڈی کے ایک بیوپاری نے بتایا کہ وہ ڈھرکی سے 35جانور منڈی لایا تھا، 80ہزار روپے میں جگہ حاصل کی، انتظامیہ نے جگہ دیتے وقت تمام سہولتیں دینے کا وعدہ کیا تاہم سیلاب کے آتے ہی انتظامیہ کہیں نظر نہیں آرہی ہے۔ بیوپاری نے بتایا کہ وہ اپنی 10 جانور بمشکل پانی سے نکال سکا ہے جبکہ باقی جانور اور کھانے پینے کا سامان وہیں پھنسا ہوا ہے۔ گھوٹکی کے بیوپاری نے بتایاکہ سیلاب کے باعث میرے بڑی تعداد میں جانور مرچکے ہیں جبکہ درجنوں جانور سر تک پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جن کے مرنے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب مویشی منڈی کے ترجمان یاور رضا چاولہ کا کہنا ہے کہ 2 روزہ بارش کے بعد سے ابتک ریسکیو کا عمل جاری ہے ، 48 بلاکس میں سے صرف 2 بلاک 38،37 زیادہ متاثر ہوہوئے ہیں جوکہ سعدی ٹاؤن مدینہ کالونی سے متصل ہیں۔ دیگر بلاکس میں جانور محفوظ ہیں، متاثرہ بلاکس سے بھی مویشی منتقل کرنے کا الرٹ پہلے دن سے جاری کیاگیاتھا ۔ ان کا کہنا تھاکہ معمولات بحال ہونا شروع ہو گئے ہیںاورخریداروں کی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے، ان کا کہنا تھاکہ بعض بلاکس کے کوئی پیسے نہیں لیے گئے اور بیوپاریوں کو جگہ مفت دی گئی ہے جبکہ مویشیوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کے لیے ہمارے رضاکار موجود ہیں، متعدد بیوپاریوں کی من مانی کے باعث ان کے جانور پانی میں پھنس گئے ہیں۔

Comments