بھارتی جارحیت کا تسلسل

کنٹرول لائن پر کئی دن سے بھارتی جارحیت جاری ہے ۔ خاص طور سے وادی نیلم اور لیپا سیکٹر شدید متاثر ہیں ۔ وادی نیلم میں کئی معصوم اور بے گناہ شہریوں کی شہادت کے علاوہ زخمی ہونے والوں کی تعداد بھی درجنوں میں ہے ۔ بھارتی جارحیت کے نتیجے میں مقامی آبادی کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے جبکہ گولہ باری سے ان کے گھروں اور دیگر املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔ بھارت کی جانب سے بلاجواز کنٹرول لائن پر فائرنگ اور گولہ باری کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ جب بھی بھارت کسی شدید اندرونی مسئلے سے دوچار ہوتا ہے ، ہر بھارتی حکومت کے پاس یہ آزمودہ نسخہ موجود ہے کہ فوری طور پر آف کنٹرول لائن پر جارحیت کا آغاز کردیا جائے ۔ پاکستان کی جوابی کارروائی کو بھارتی حکومت اپنے میڈیا کے ذریعے پاکستانی جارحیت قرار دے کر الزامات کا ایک طوفان کھڑا کردیتی ہے اور یوں وہ اپنے عوام کی توجہ کامیابی سے اہم مسائل سے ہٹانے میں کامیاب ہوجاتی ہے ۔ مودی حکومت کی تو بنیادی پالیسی ہی یہی ہے کہ پاکستان کے ساتھ سرحد پر مسلسل تناؤ کی کیفیت رکھی جائے اور اکثر و بیشتر جھڑپیں کی جائیں تاکہ بھارتی عوام کو اسی میں مشغول رکھا جاسکے۔ بھارت اندرونی طور پر شدید خلفشار کا شکار ہے ۔ برہمنوں نے حکومت کو یرغمال بنایا ہوا ہے ۔ ہندومت کی نچلی ذاتوں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں اور عیسائیوں پر منظم حملے کیے جارہے ہیں ۔ ہجوم کے ذریعے معصوم اور بے گناہ لوگوں کو سرعام قتل کیا جارہا ہے ۔خواتین پورے بھارت میںکہیں پر بھی محفوظ نہیں ہیں ۔گینگ کی صورت میں اجتماعی آبروریزی عام ہے ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بھارت میں انسان نہیں بستے بلکہ یہ جنسی درندوں کا ملک ہے ۔مودی نے عوام سے جتنے وعدے کیے تھے ، ان میں سے وہ ایک بھی پورا نہیں کرسکے ۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ انتخابات سے قبل پلوامہ کا ڈرامہ کیا گیا جو کامیاب رہا ۔ اس وقت بھارتی معیشت کا شمار دنیا کی سب سے زیادہ غیر مستحکم معیشت میں کیا جارہا ہے جو تیزی کے ساتھ تنزل پزیر ہے ۔ اس کے اثرات اب بھارت میں صاف نظر آنے لگے ہیں ۔ عوامی رائے کو موڑنے اور انہیں گمراہ کرنے کے لیے مودی نے گزشتہ کئی روز سے پاکستانی علاقوں پر حملے کی آزمودہ ترکیب پر عمل شروع کررکھا ہے ۔ مودی کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ملک اور قوم جنگوں سے تباہ ہوتے ہیں اور امن کا دوسرا نام خوشحالی ہے ۔ وہ ہٹ دھرمی چھوڑیں اور اپنے ملک کے مفاد میں مسائل کے حل کی طرف توجہ دیں ۔ کسی بھی زندہ قوم کو غلام نہیں بنایا جاسکتا ۔ بہتر ہوگا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ میں اپنے کیے گئے وعدے پر عمل کریں اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیں کسی کی ثالثی کی پیشکش پر خوش ہونا احمقانہ اور اپنے موقف سے انحراف ہے۔ اس پر عمل بھی نہیں ہو سکے گا۔ بھارت جنوب میں واقع منی پور ، آسام ، جھاڑ کھنڈ اور دیگر علاقوںمیں جاری آزادی کی تحاریک کو بھی وہاں کے باشندوں کی خواہش کے مطابق حل کرے ۔ ضد اور ہٹ دھرمی کا نتیجہ صرف اور صرف تباہی کی صورت میں نکلتا ہے اور آج بھارت اسی سے دوچار ہے ۔ یہ مسائل حل کرنے سے بھارتی فوج اور اس کے بجٹ میں کمی آئے گی جس سے بھارتی معیشت کو سنبھالا دیا جاسکتا ہے ۔ اس وقت مودی پاکستان دشمنی میں اندھے ہوکر دسیوں ارب ڈالر کے فوجی سازو سامان خریدنے کے معاہدے کررہا ہے ۔ یہ معاہدے ان ممالک کے لیے تو بہترین ہیں جن سے فوجی سازوسامان خریدا جارہا ہے مگر خود بھارتی اس کے چکر میں مسلسل خط غربت سے نیچے جارہے ہیں ۔ مودی اگرپاکستان کے ساتھ جھڑپوں کے بجائے اپنے ملک کے داخلی معاملات پر توجہ دیں ، اقلیتوں ، ہندوؤں کی نچلی ذاتوں اور خواتین کو تحفظ فراہم کیا جائے تو بھارت ایک مرتبہ پھر سے ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے ۔ اس سے علاقے میں بھی امن اور خوشحالی آئے گی ۔

از اداریہ - روزنامہ جسارت

Comments