کانگو کے زہریلے سانپوں سے آمنا سامنا !

پیٹرک ایک ممبا سانپ دھکا رہے ہیں

جنگ اور ایبولا جیسی خبروں کے پیچھے گھنے جنگل میں گھرے جمہوریہ کانگو کو صحت کے پوشیدہ مسائل کا سامنا ہے۔
سانپوں کی مختلف اقسام سے بھرے جنگل والا کانگو سانپ کے ڈنگ سے زخمی ہونے اور مرنے والوں کا گڑھ بن گیا ہے۔ عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) اور دوسری تنظیموں نے بھی اس بحران کی تصدیق کی ہے۔
فوٹوگرافر ہیو کنسیلا کنینگھم کافی عرصے سے اس بحران پر کام کر رہے ہیں۔ کسی بحران کی رپورٹنگ کے لیے ہونے والی مقابلے پولیٹزر پرائز کے لیے انھوں نے دنیا کے خطرناک ترین سانپوں کی قریب سے تصاویر کھینچی ہیں۔
عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹ کے مطابق ہر سال کم از کم 2.7 ملین افراد سانپوں کے Fishermen on the River Congo

زہر کا نشانہ بنتے ہیں جن میں سے 81000 سے 137000 کا انجام موت ہوتا ہے، جبکہ اعضا کاٹے
جانے والے اور ہمیشہ کے لیے معذوری کا شکار ہونے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
دریائے کانگو پر اکثر یہ سانپ مچھیروں کے جال میں پھنس جاتے ہیں اسی لیے جال میں کوئی بھی چیز پھنسنےAlphonsi Ndoma (Wearing red t-shirt) and Guylain Mudjombe check their nets
پر مچھیروں کو بہت محتاط رہنا پڑتا ہے۔
فرنسز نینسنجی نے، جو کانگو کے انٹی وینم سینٹر میں ایک ٹیکنیشن ہیں، اس بات کو یقینی بنایا کہ انتہائی خطرناک اقسام نڈھال یا آسانی سے بیمار نہ پڑ جائیں۔Francois Nsingi, a technician at the Kinshasa Centre of Anti-Venom
سالوں سے جاری تنازعات اور سیاسی بدعنوانی نے کانگو کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے جس کے باعث سانپوں کے زہر کے اثرات کو ختم کرنے والی ادوات کم ہیں یا انھیں لوگوں تک پہنچانا تقریباً ناممکن ہے۔ زہریلے سانپوں اور انسانوں کا قریب قریب رہنا اور صحت کی سہولیات تک رسائی نہ ہونا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔Forest Cobra
کنینگھم کہتے ہیں ’سب سے بہترین پورٹریٹ تب بنے جب سانپوں نے کیمرہ لینس کا جائزہ لیا۔ مجھے ایسا محسوس ہوا کہ انھیں کسی پنجرے میں قید یا شیشے کے پیچھے سے دکھانے کے بجائے ایک عارضی سٹوڈیو میں آزادی سے ویسے ہی گھومتے دکھانا زیادہ 
Atheris viper (bush viper)
اہم ہے جیسے وہ جنگل میں گھومتے ہیں۔سانپوں کو ان دیکھے خطرے کے بجائے ایک کہانی بنانا شاندار رہا لیکن فرنسز کے ساتھ کام کرنے کا یہ فائدہ ہوا کہ ان کے سانپوں کے ساتھ کام کرنے کے سالوں کے تجربے سے یہ واضح ہو گیا کہ ایک غیرمتوقع سامنا بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔‘
ایک مرا ہوا جیمسن ممبا۔ اس سانپ کو ایک رات قبل ہی مقامی کسانوں نے مارا تھا۔Jameson's Mamba
ممبا انتہائی خطرناک سانپ ہے، اس کے ڈسنے کے دو گھنٹے کے اندر اندر انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
African puff adder
ایک مچھیرے، شدراک کے کانٹے میں پھنسا ہوا کوبرا۔ شدراک کی پوری زندگی دریا میں مچھلیاں پکڑتے گزری ہے اور کئی بار انھیں سانپوں نے ڈسا ہے لیکن خوش قسمتی سے ہمیشہ وہ چھوٹے سانپ ہوتے تھے۔
A cobra that has entered a fishing trap
بہت سے افراد جھاڑیوں میں کام کرتے ہوئے سانپوں کی مختلف اقسام سے ڈسے جاتے ہیں۔Jose in the forest 
اپنی کھال کی وجہ سے نظروں نہ آنے والے سانپ مثلاً کوبرا وغیرہ کا ڈنگ بھی خطرناک ہو سکتا ہے۔
The non-venomous western black tree snake
مونیق اپنی زمین کا جائزہ لے رہے تھے جب انھیں ایک سانپ نے ڈس لیا۔
Monique Dongo, a victim of snakebite 
مغربی شہر ممبنڈاکا میں ایک روایتی حکیم سانپوں کے ڈنگ کے لیے تیار کیا گیا اپنا نسخہ دکھاتے ہوئے۔ جڑی بوٹیاں اور سانپ کے سر کو ایک پاؤڈر کی طرح پیسا جاتا ہے اور پھر اسے سانپ کے ڈنگ والی جگہ بلیڈ سے چھوٹے چھوٹے زخم بنا کر لگایا جاتا ہے۔A traditional healer in Mbandaka shows her remedy for snakebites
یہ روایتی نسخے کچھ ظاہری علامات تو کم کر سکتے ہیں یا شاید وقتی آرام بھی دیں لیکن یہ نقصان دہ بھی ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر پاؤڈر لگانے کے لیے بلیڈ سے چھوٹے چھوٹے زخم بنانا انفیکشن کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ جڑی بوٹیاں روایتی حکیم اکھٹی 
کرتے ہیں
۔Bienvenue Efete, a traditional healer
ڈاکٹر انورایت کو سانپوں کے اثرات کو ختم کرنے والی ادویات تک کم یا بلکل رسائی نہیں اور وہ صرف علامات کی تشخیص ہی کر ۔Dr Anaurite Nyaboleka
- سکتی ہیں
سانپ کا گوشت بھی کھایا جاتا ہے۔۔ یہاں ممبنڈاکا کی مکیلا مارکیٹ میں یہ 3000 سے 5000 کونگلیز فرانک میں بک رہا Marie Telese, a seller of bushmeat at Makila market

ہے۔


بی بی سی رپورٹ


Comments