پاکستان بمقابلہ افغانستان، یہ میچ اتنا اہم کیوں؟

پاکستان بمقابلہ افغانستان، یہ میچ اتنا اہم کیوں؟

پاکستان اور افغانستان کے مابین کھیلا جانے والا گروپ میچ جنگ زدہ افغانستان میں انتہائی دلچسپی اور تناؤ کے ساتھ دیکھا جائے گا۔ ہمسایہ ممالک کے مابین پیچیدہ تعلقات کے باعث یہ میچ بالخصوص افغانستان میں انتہائی اہم بن چکا ہے۔


 - ابھی کی تازہ ترین صورتحال یہ  ہے کہ افغانستان  نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کو ترجیح دی ، مگر  اس کی ابتدائی دو وکٹیں شاہین شنواری  کے حصے میں آئین  جب افغانستان کا اسکور   ٨٢ رنز  تھا -مگر تیسری وکٹ  عماد وسیم نے حاصل کی اور اب  ٦١  رنز سے آگے نکلتی ہوئی ٹیم  پارٹنر شپ کی بدولت افغانستان نے سنبھالا لے لیا ہے-  -
  اس وقت ١١٨ رنز پر تین کھلاڑی  پویلین میں جا بیٹھے ہیں اور  کھیل کا پچیسواں اوور پھینکا جارہا ہے -
 افغانستان اور پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیمیں ورلڈ کپ 2019 کے گروپ اسٹیج میں ہفتے کے دن لیڈز میں مدمقابل ہیں۔ ورلڈ کپ کے 36 ویں میچ میں فیورٹ ٹیم پاکستان ہے۔ تاہم افغانستان میں یہ جوش دیدنی ہے کہ افغان ٹیم پاکستان کے خلاف اس میچ میں کامیابی حاصل کر لے گی۔ یہ امر اہم ہے کہ اس ٹورنامنٹ سے قبل ایک دوستانہ میچ میں افغانستان نے پاکستان کو شکست سے دوچار کر دیا تھا۔
افغانستان کی قومی ٹیم کے متعدد کھلاڑیوں بشمول اسٹار اسپن بولر راشد خان نے پاکستان میں ہی کرکٹ سیکھی۔ افغان جنگ سے متاثرہ افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد اب بھی پاکستان میں مقیم ہے، جہاں انہیں کرکٹ سیکھنے کا موقع ملا۔
لیکن افغانستان میں کئی حلقے الزام عائد کرتے ہیں کہ ان کا طاقت ور ہمسایہ ملک طالبان کی معاونت کرتا ہے، جس کی وجہ سے افغانستان میں جاری شورش کا خاتمہ نہیں ہو سکا۔
افغان ٹیم دوسری مرتبہ کرکٹ ورلڈ کپ مقابلوں میں شریک ہے۔ اس سے قبل افغان ٹیم نے سن دو ہزار پندرہ کے عالمی کپ میں بھی شرکت کی تھی۔ اس مرتبہ افغانستان کی ٹیم سات میچ کھیل چکی ہے، جس میں اسے تمام میں ہی مات ہوئی ہے۔ دوسری طرف پاکستانی ٹیم ابتدا میں ناقص کارکردگی کے بعد اب شاندار فارم میں نظر آ رہی ہے۔
اس میچ کے بارے میں افغان عوام میں ایک واضح جوش و ولولہ دیکھا جا رہا ہے اور کئی حلقے اسے سیاسی وجوہات کی وجہ سے بھی اہم قرار دے رہے ہیں۔ تاہم افغان قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان گلبدین نائب نے سیاسی تنازعات کو نظر انداز کرتے ہوئے میچ پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا، ''اگر آپ ہماری کرکٹ دیکھیں تو معلوم ہو گا کہ ہم نے زیادہ تر کرکٹ پاکستان میں ہی سیکھی اور ہم پاکستان میں کرکٹ کھیل بھی رہے ہیں۔‘‘ نائب کے بقول کرکٹ کی وجہ سے باہمی تعلقات میں بہتری پیدا ہوتی ہے۔
دوسری طرف پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے خبردار کیا ہے کہ وہ افغان ٹیم کو ہلکا ہر گز نہیں لیں گے۔ انہوں نے کہا، ''ہم جانتے ہیں کہ افغان ٹیم میں کوالٹی کے اسپن بولرز ہیں۔ ہم افغانستان کو ہلکا نہیں لے سکتے کیونکہ ایسا کرنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘ پاکستان کے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات ابھی تک موجود ہیں۔
افغانستان میں کرکٹ کا شوق اس وقت پیدا ہوا، جب 1979 میں سوویت فورسز کی طرف سے افغانستان میں عسکری مداخلت کے باعث افغان عوام کی ایک بڑی تعداد نے پاکستان کی طرف مہاجرت کی۔ تب افغان مہاجرین کیمپوں میں اس کھیل کی طرف راغب ہوئے اور انہوں نے باقاعدہ کرکٹ سیکھنا شروع کی تھی۔
افغان قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان گلبدین نائب اور اسٹار بولر راشد خان نے بھی اپنی ابتدائی کرکٹ پشاور میں کھیلنا شروع کی تھی۔ ساتھ ہی پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہمسایہ ملک میں اس کھیل کو فروغ دینے میں بھی مدد فراہم کی۔ پاکستان نے افغان کرکٹرز کو نہ صرف کھیلوں کا سامان مہیا کیا بلکہ کھیلنے کے مواقع بھی فراہم کیے۔

Comments