سانحہ ساہیوال :سی ٹی ڈی اہلکار فائرنگ سے مکر گئے ۔نامعلوم موٹر سائیکل سواروں پر الزا م


ساہیوال واقعے میں گرفتار سی ٹی ڈی اہلکار دوران تفتیش گاڑی پر فائرنگ سے مکرگئے اورنامعلوم موٹرسائیکل سواروں پر الزام لگادیا۔ ذرائع کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سی ٹی ڈی کے گرفتار اہلکاروں صفدر، رمضان، سیف اللہ اور حسنین سے تفتیش کی۔جے آئی ٹی نے سوال کیا کہ گاڑی پر فائرنگ کس نے کی؟ جس پر سی ٹی ڈی اہلکاروں نے پہلے فائرنگ سے انکار کردیا۔جے آئی ٹی نے ملزمان سے پوچھا کہ پھر کار میں سوار افراد کیسے ہلاک ہوئے؟ ملزمان نے کہاکہ موٹرسائیکل سوار ساتھیوں کی فائرنگ سے مارے گئے۔ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے ملزمان سے سوال کیا کہ گولی چلانے کا حکم کس نے دیا تھا؟ اس پر بھی ملزمان نے فائرنگ میں پہل کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ ہمیں کسی نے حکم نہیں دیا، صرف جوابی فائرنگ کی تھی۔دوسری جانب مقتول خلیل کے بھائی اور مقدمے کے مدعی جلیل سمیت گواہان جمعرات کو بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہ ہوئے جس کے باعث ملزمان کی شناخت پریڈ ایک بار پھر ملتوی کردی گئی جب کہ مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے جے آئی ٹی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے ۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ جے آئی ٹی سے انصاف کی امید نہیں ہے۔ جلیل نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں وفاقی حکومت ،وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور آئی جی پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں الزام لگایا گیا کہ آئی جی پنجاب اعلیٰ پولیس اہلکاروں اور سی ٹی ڈی حکام کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ درخواست میں یہ نکتہ اٹھایا گیاکہ آئی جی پنجاب نے اختیار نہ ہونے کے باوجود غیر قانونی طور پر جے آئی ٹی تشکیل دی۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ جے آئی ٹی کی تشکیل کو غیر قانونی طور قرار دے کر تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔علاوہ ازیں چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر رحمن ملک نے سانحہ ساہیوال کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ دیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ ہائی کورٹ جج کی سربراہی میں جو ڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ رحمن ملک نے وزیراعظم کو لکھا گیا خط سینیٹ میں بھی پیش کردیا۔ انہوں نے بتایاکہ کمیٹی نے سانحہ ساہیوال کے مقتولین کے ورثاء کے لیے جامع مالی امدادی پیکیج کی بھی سفارش کی ہے۔

Comments