جے آئی ٹی رپورٹ پر سندھ حکومت گرانے نہیں دیں گے،چیف جسٹس

 
سندھ حکومت گرانے کا منصوبہ کامیاب نہیں ہوگا - چیف جسٹس ثاقب نثار

 چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں حکومت کی جانب سے 172افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر حکومت گرانے کی اجازت نہیں دے سکتے اور کسی نے گورنر راج لگایا تو اسے اڑانے میں منٹ لگے گا، خبردارکسی نے آئین سے باہر ایک بھی قدم اٹھایا، مسٹر وزیر داخلہ جا کر اپنے بڑوں کو بتادیں ملک صرف آئین کے تحت چلے گا، ہم نے تو اس وقت بھی جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیا جب تھریٹس تھیں، 172افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے معاملے کو وفاقی کابینہ میں لے جا کر نظرثانی کریں، جے آئی ٹی رپورٹ کوئی آسمانی صحیفہ ہے نہ تاحال عدالت نے اس کی توثیق کی جب کہ پوری کابینہ اور وکلا جے آئی ٹی رپورٹ پر تبصرے کررہے ہیں،تمام سیاستدان سن لیں، ہم نے قانون بنا کر اسمبلی کو بھجوائے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کو ہفتے کے آخر تک جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی۔پیر کوچیف جسٹس کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔ عدالت نے فاروق ایچ نائیک کی مقدمے سے الگ ہونے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں زرداری اور فریال تالپور کی وکالت جاری رکھنے کا حکم دیا۔عدالت نے جے آئی ٹی کی فاروق ایچ نائیک سے متعلق سفارشات بھی کالعدم قرار دے دیں اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، اٹارنی جنرل انور منصور خان کے بھائی، فاروق ایچ نائیک اور دیگر کے نام ای سی ایل پر ڈالنے کی سمری اور ریکارڈ طلب کرلیا۔ سماعت کا آغاز ہوا تو چیف جسٹس نے کہا کہ 172افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کام کس نے کیا ہے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں اس معاملے کو دیکھ لیتا ہوں، چیف جسٹس نے کہا ہم خود اس معاملے کو دیکھ لیں گے۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنا کیا کوئی عام بات ہے، ملک کے دوسرے بڑے صوبے کے چیف ایگزیکٹو کا نام ای سی ایل میں کیسے ڈال سکتے ہیں، کل کو آپ کا اور چیئرمین نیب کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا جائے۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمے کے دوران کہاکہ جواب گزاروں کو جے آئی ٹی رپورٹ پر جواب داخل کرنے کا کہا اور حکومت نے ان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے، مجھے تو اس سارے معاملے پر حیرت ہوئی ہے کیسے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے، وفاقی حکومت اس کی کیسے وضاحت دے گی۔عدالت کے طلب کیے جانے پر وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی پیش ہوئے، جنہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ کی کابینہ کے ارکان ٹی وی پر بیٹھ کر گورنر راج کی باتیں کررہے ہیں، پوری کابینہ اور وکلا جے آئی ٹی رپورٹ پر تبصرے کررہے ہیں، ان کا اس سارے معاملے سے کیا تعلق ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ تمام سیاستدان سن لیں، ہم نے قانون بنا کر اسمبلی کو بھجوائے ہیں۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا جے آئی ٹی رپورٹ کے مندرجات کیسے لیک ہو گئے جس پر تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ احسان صادق نے کہا ہمارے سیکرٹریٹ سے کوئی چیز لیک نہیں ہوئی، میڈیا نے سنی سنائی باتوں پر خبریں چلائیں۔ وکیل جے آئی ٹی شاہد حامد نے موقف اختیار کیا کہ جے آئی ٹی نے 16نیب ریفرنسز کی سفارش کی ہے اور مزید 9معاملات پر تفتیش کی جارہی ہے تاہم کسی سیاستدان کی نااہلی یا گرفتاری کی سفارش نہیں کی اور یہ جے آئی ٹی کا مینڈیٹ نہیں تھا۔وکیل نے کہا کہ کسی کو گرفتار کرنا متعلقہ اداروں کی ذمے داری ہے، جے آئی ٹی کا مینڈیٹ محدود تھا اس لیے وہ اپنے مینڈیٹ سے باہر نہیں گئی۔وکیل جے آئی ٹی نے کہا کہ کابینہ نے ای سی ایل میں نام ڈالنے کی منظوری دی اور سوچے سمجھے بغیر نام ای سی ایل میں ڈال دیے۔اس موقع پر وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ جعلی آڈیو وائرل کر کے ٹی وی پر چلائی گئی جس پر چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا اور کہا کہ ایف آئی اے سے پتا کرتا ہوں کس نے غلط ٹیپ چلائی۔ چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اپنے موکل کو بھی بتادیں انصاف ہوگا، جس نے کچھ غلط کیا ہے اسے بھگتنا ہوگا، تکبر سے بات کریں گے نہ ہی ناانصافی کریں گے، یہاں صرف انصاف ہوگا اور کسی کے ساتھ غلطی یا ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔



Comments