افریقه میں اسلام : نبی کریم کے دور سے جاری ہے

 Continents colour2.svg


آغاز سے ہی اسلام براعظم افریقا میں مرکزی خصوصیت کا حامل رہا ہے۔ افریقا میں اسلام کا پیغام پہونچا اور وسیع پیمانے پر اس 

کی اشاعت ہوئی، پھر اسلام براعظم افریقا کی تہذیب وثقافت اور تمدن وتاریخ کا اٹوٹ حصہ بن گیا


افریقا میں مسلم آبادی کے تناسب سے متعلق کافی متضاد اعداد وشمار بیان کیے جاتے ہیں۔ بریٹانیکا آن لائن کے مطابق 2010

 ء میں افریقا میں مسلم آبادی 421,938,820 (40.84فیصد) تھی، جبکہ مسیحی آبادی 488,880,000 

(47.32فیصد)، افریقا کے روایتی مذاہب کے پیروکاروں (نسلی مذہب پسندوں) کی تعداد 109,592,000 

(10.6فیصد) اور بقیہ مذاہب کے متبعین کی تعداد 12,632.200 (1.22فیصد) تھی اور افریقا کی مجموعی آبادی  

1,033,043,000

 تھی۔





ء انسائیکلو پیڈیا  اور ورلڈ بک انسائیکلوپیڈیا اسلام افریقا کا سب سے بڑا مذہب ہے اس کے بعد مسیحیت کا درجہ ہے۔


نیز مسلمانوں کی دنیا بھر کی مجموعی آبادی کے لحاظ سے افریقا میں ایک چوتھائی مسلمان آباد ہیں-

افریقا میں اسلام کی آمد کی تاریخ ساتویں صدی عیسوی سے ملتی ہے، جب حضرت محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے صحابہ کو کفار مکہ کی اذیتوں اور تکلیفوں سے بچنے کے لیے بحیرہ احمر کے پار واقع زیلع کے جانب ہجرت کی اجازت دی؛ یہ علاقہ اس وقت نجاشی شاہ حبشہ کے زیر نگین تھا۔ اس ہجرت کو ہجرت اولی اور ہجرت حبشہ کہا جاتا ہے۔ ان اولین مسلم مہاجرین رضی اللہ عنہم کو اس ہجرت میں کامیابی ملی اور صومالیہ کا ساحل اولین مسلمانوں کی پہلی پناہ گاہ بنا۔ جزیرہ نمائے عرب کے باہر یہی پہلا خطہ تھا جہاں اسلام کے قدم پہونچے۔ حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات کے سات سال بعد 639ء مطابق 17ھ میں مسلمان افریقا کی طرف بڑھے اور محض دو نسلیں گذرنے کے بعد اسلام قرن افریقا، شمالی افریقا اور وسطی المغرب کے مکمل علاقوں تک پہنچ گیا۔
افریقا میں اکثریت اہل سنت و جماعت مسلمانوں کی ہے، اگرچہ اہل تشیع کی بھی کافی تعداد ہے۔ اس کے علاوہ، تصوف سے وابستہ مسلمان بھی موجود ہیں۔ فقہی مکاتب فکر میں اہل سنت کی اکثریت مالکیہ فقہ کی پیروی کرتی ہے۔ جبکہ شافعی فقہ کے پیروکار قرن افریقا، مشرقی مصر اور سواحلی کوسٹ میں ہیں اس کے علاوہ حنفی افراھد کی ایک بڑی تعداد معربی مصر میں ہے۔
مصر میں اسلام 80 ملین مسلمانوں کے ساتھ مصر کا سرکاری مذہب ہے۔ 2010ء کے مطابق کل آبادی کا 94.7% مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ جن میں سے اکثریت اہل سنت کی اور شیعہ کی تعداد کم ہے۔ قادیانی مصر میں بطور مسلمان قبول نہیں کیے جاتے 1980ء میں اسلام کو سرکاری مذہب قرار دیا گيا

اسلام کے حوالے سے الجزائر ایک مسلم ملک ہے۔ ان میں سے اکثریت کا تعلق سنّی مکتب فکر سے ہے۔ اس ملک میں تصوف کے ماننے والوں کی بھی ایک بہت بڑی تعداد ہے ۔
الجزائر میں اسلام بنو امیہ کے دور میں عقبہ بن نافع کی کوششوں سے آیا جنہوں نے سنہ 670 تا 711 عیسوی کے دور میں ان علاقوں میں جہاد کیا ۔
انگولا -

 بر اعظم افریقہ کا ملک انگولا مسلم اقلیتی ملک کہلاتا ہے۔
اندازہً ملک میں 1٫000 سے زیادہ مختلف مسیحی گروہ موجود ہیں۔ ان میں نصف سے زیادہ تعداد رومن کیتھولک ہیں۔ مغربی افریقہ اور دیگر ممالک سے آنے والے افراد کی زیادہ تر تعداد مسلمان ہے جو سنی العقیدہ ہیں۔ تاہم ان کی تعداد کل آبادی کا تقریباً 1 فیصد ہے۔ سعودی عرب اس کوشش میں ہے کہ اس کے فقہہ سے تعلق رکھنے و الے افراد کی تعداد بڑھ جائے۔ لادین افراد کی تعداد بھی قابلِ ذکر ہے۔ قدیم افریقی مذاہب بھی کسی نہ کسی شکل میں موجود ہیں-
انگولا میں اسلام کو ماننے والوں کی تعداد 80 ہزار سے 90 ہزار کے درمیان ہے جس کی وجہ سے یہ مسلم اقلیت والا ملک کہلاتا ہے مسلمانوں کی یہ تعداد مقامی ہونے کے ساتھ ساتھ مشرقی افریقہ سے ہجرت کر نے والے اور لبنانی نسل کے لوگوں پر مشتمل ہے۔ انگولائی مسلمانوں کے قوانین 'سپریم کاؤنسل آف انگولائی مسلم آف لوانڈا' کے زیر نگرانی نافذ کیے جاتے ہیں -
 بوٹسوانا 

اسلام بوٹسوانا کا مسیحیت اور لوک مذاہب کے بعد تیسرا بڑا مذہب ہے مسلمان برطانوی نوآبادیاتی دور میں جنوبی ایشیاء سے آئے مسلمان بوٹسوانا کی آبادی کا 1 فیصد بنتے ہیں افریقہ کے دوسرے ممالک کے برعکس بوٹسوانا میں مختلف مذاہب کے لوگ امن سے رہتے ہیں۔
مسلمانوں کی ایک وسیع تاریخ ہے اسلام برکینا فاسو کا سب سے بڑا مذہب ہے 2006 کے ایک اندازے کے مطابق ملک کی آبادی کا 60.53 فیصد مسلمان ہیں۔
کی آبادی کا 5 فیصد حصہ مسلمان ہیں برونڈی ایک لادین ریاست ہے تاہم عیدالفطر کی عام تعطیل ہوتی ہے
اسلام حضرت محمدؐ کے دورحیات میں ہی جبوتی میں پہنچ گیا تھا جبوتی کی 94 فیصد آبادی مسلمان ہے جبوتی میں 490،000 مسلمان آباد ہیں زیادہ تر مسلمان شافعی ہیں آزادی کے بعد سے جبوتی میں اسلامی قانون رائج ہے۔
2006 کی امریکی محکمہ کی رپورٹ کے مطابق استوائی گنی میں مسلمان 1 فیصد سے بھی کم ہیں لیکن ادھریٹ ویب سائٹ کے مطابق 1 سے 25 فیصد آبادی مسلمان ہے ملک میں بھارت سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں مسلمان بھی شامل ہیں۔


ملک کی تقریبًا 10 فی صد آبادی مسلمانوں کی ہے جن میں سے بیشتر سنی ہیں سوازی لینڈ کی کل آبادی 1 ملین سے زیادہ لوگوں پرمشتمل ہے۔ سوازی لینڈ میں اسلام کو شاید نوآبادیاتی دور میں سوازی لینڈ کے بہت بڑے پڑوسی جنوبی افریقا سے بہت سے مسلمان برطانوی سلطنت کی بادشاہی کے تحت اس دوسرے ممالک میں ملک میں آباد ہو گئے۔ احمدیہ فرقے سے وابستہ 250 ارکان یہاں آباد ہیں
اگرچہ مسلمان ملک نہیں ہے۔ تاہم وہاں پر مسلمانوں کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ ہے جو کل آبادی کا 27 سے 30 فی صد ہیں۔
یوگنڈا کے مسلمان ہرسال ایک ہی وقت میں روزہ رکھتے اور افطار کرتے ہیں۔ اسی طرح ان کی نمازوں کے اوقات بھی تبدیل نہیں ہوتے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یوگنڈا خط استوا پر واقع ہے جہاں سال بھر کے تمام مہینوں میں دن اور رات کے اوقات میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ موسموں کی تبدیلی بھی اوقات کی تبدیلی پر اثرا انداز نہیں ہوتی۔ جغرافیائی پہلو جو یہاں اثر انداز ہے وہ یہ ہے کہ جیسے جیسے انسان قطب شمالی کی طرف رواں ہوتا جائے گا، دن بڑا اور رات مختصر ہوتی جائے گی۔ اس کے برعکس قطب جنوبی کی جانب سفر کرنے سے دن چھوٹا اور رات طویل ہوتی جاتی ہے
یوگنڈا میں سال کے چاروں موسم بھی تبدیل ہوتے جاتے ہیں۔ یوگنڈامیں اسلام کی آمد کے بعد سے اب تک روزے کا وقت تبدیل نہیں ہوا۔ دخول اسلام کے بعد اب تک ہر سال وہاں کے مسلمان 12 گھنٹے کا روزہ رکھتے ہیں -
زیمبیا  میں اسلام چوتھی صدی ہجری میں اس وقت پہنچا جب مسلمانوں نے مشرقی افریقہ میں امارت قائم کی۔ مسلمان سوداگروں نے یہاں پر اپنے کاروبار کو وسعت دی اور اسے زیمبیا تک وسیع کر دی۔ عرب غلاموں کی تجارت کرنے والے تنزانیہ، ملاوی اور موزمبیق کے ساحل پر اپنے تجارتی اڈوں سے زیمبیا داخل ہوئے۔ سینکڑوں سال کی مدت کے دوران زیادہ سے زیادہ چار ملین انسان زیمبیا اور آس پاس کے ملکوں سے اور بھارت اور عرب کے تاجروں نے سواحلی بندرگاہوں سے برآمد کیے۔


Comments