عدالت ہے کہ منڈی ؟ چیف جسٹس نے بھاؤ تاؤ شروع کردیا

 

ملک ریاض کو ایک ہزار ارب روپے کے عوض تمام مقدمات ختم کرنے کی پیشکش
  ہزار ارب نہیں تو پانچ سو ارب ہی دے دیں معاملات صاف کردیں گے - عدالت میں ملک ریاض سے بھاؤ تاؤ
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض کو ایک ہزار ارب روپے کے عوض تمام مقدمات ختم کرنے کی پیشکش کردی۔عدالت عظمیٰ میں جعلی اکاؤنٹس سے متعلق از خود نوٹس کی پیر کی صبح سماعت کے موقع پر ملک ریاض عدالت میں پیش ہوئے ۔
ان کی آمد سے قبل ہی ملک ریاض کے وکلا کی ایک فوج پہلے سے ہی روسٹرم کے اردگر مورچہ زن تھی۔روسٹرم پر آنے سے پہلے ملک ریاض اپنے وکلا کو جو بھی ہدایت دیتے تھے وہ حکمراں جماعت تحریک انصاف کے رکن اسمبلی رمیش لال کے ذریعے دی جاتی تھی۔ملک ریاض جب روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرکے پوچھا کہ ہر برے کام میں آپ کا نام کیوں آتا ہے؟۔اس پر بحریہ ٹاؤن کے مالک نے کہا کہ انہوں نے اچھے کام بھی کیے ہیں اور ان کے خلاف کوئی بات ہے تو بتائی جائے اور وہ تمام معاملات کو حل کرنے کے لیے تیار ہیں۔
سماعت کے دوران ملک ریاض نے کہا کہ شکر کریں پاکستان میں 70 منزلہ عمارت بنی ہے،اس بیان پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ باغ ابن قاسم کی زمین پر عمارت بنا ڈالی۔ ملک ریاض نے جواب دیا کہ میں نے زمین ڈاکٹر ڈنشا سے خریدی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کراچی میں جو آپ کر رہے ہیں کیا وہ جائز ہے؟ جس پر ملک ریاض نے کہاکہ وہ سارا معاملہ ختم کرنا چاہتے ہیں ، آپ حکم کریں۔
 چیف جسٹس نے ملک ریاض کو کہا کہ وہ پہلے بھی انہیں یہ پیشکش کرچکے ہیں کہ ایک ہزار ارب روپے ادا کر کے تمام مقدمات سے اپنی جان چھڑا لیں تاہم بحریہ ٹاؤن کے سربراہ نے اس پر مسکراتے ہوئے خاموشی اختیار کی۔ 
چیف جسٹس نے دیامیر بھاشا ڈیم کا ذکر کیے بغیر کہا کہ چلیں آپ500 ارب دے دیں تو وہ خود عملدرآمد والے بینچ میں بیٹھ کر ان کے خلاف تمام مقدمات کو ختم کردیں گے۔
ملک ریاض اس پر بھی مسکرا دیے تو بینچ کے سربراہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے سخت رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ وہ دور گیا جب آپ حکومتیں بنواتے اور تڑ واتے تھے۔ اب ایسا نہیں ہوگا۔اس پر ملک ریاض نے برملا جواب دیا کہ اللہ کی قسم میں ملک نہیں چلاتا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ ان لوگوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں جن کے نام جعلی اکا ؤ نٹس کیس میں آئے ہیں۔
ملک ریاض نے عدالت سے کہا کہ میں نے 2005ء میں بحریہ آئیکون کے لیے زمین خریدی تھی اس وقت پورے ملک میں جنرل (ر)پرویز مشرف کی حکومت تھی۔
عدالت نے بحریہ ٹاؤن کے مالک سے کہا کہ وہ1980ء میں اپنی مالی پوزیشن دیکھیں اور آج کی مالی پوزیشن دیکھیں تو سب کچھ سمجھ میں آجاتا ہے۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اب نیب ملک ریاض کا معاملے کو دیکھے گا۔


Comments