دوستی ہوسکتی ہے ، مگر ایک شرط ہے !انڈین آرمی چیف کی انوکھی شرط

انڈین آرمی چیف
انڈین آرمی چیف بپن راوت


انڈیا کی فوج کے سربراہ بپن راوت نے کہا ہے کہہ اگر پاکستان کو انڈیا سے تعلقات کو بہتر بنانا ہے تو اسے ایک اسلامی ملک کی 

جگہ ایک سیکولر ملک ہونا پڑے گا۔
انڈین ذرائع ابلاغ پر نشر ہونے والے انڈین آرمی چیف کے انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ 'پاکستان کو اپنی اندرونی حالت دیکھنی ہو گی، پاکستان نے اپنی ریاست کو اسلامی ریاست بنا لیا ہے۔'
وزیر اعظم عمران خان کی طرف انڈیا سے دوستی کے لیے ایک قدم کے مقابلے میں دو قدم بڑھانے کا بظاہر جواب دیتے ہوئے بپن راوت نے کہا کہ 'ہم تو کئی مرتبہ قدم بڑھا چکے ہیں۔'
نوجوت سنگھ سدھو
نوجوت سنگھ سدھو راہداری کا سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب میں موجود تھے

بپن راوت اپنے انٹرویو میں کبھی انگریزی اور کبھی ہندی کا سہارا لیتے رہے۔ بپن راوت نے انگریزی میں کہا کہ 'اگر پاکستان انڈیا کے ساتھ رہنا چاہتا ہے تو اسے ایک سیکولر ریاست کے طور پر ڈیویلپ کرنا ہو گا۔'
انھوں نے کہا کہ انڈیا ایک سیکولر ریاست ہے۔ 'ہم دونوں کو ایک ساتھ رہنے کے لیے ہم دونوں کو سیکولر بننا ہو گا۔ اگر وہ ہماری طرح سیکولر ہونا پسند کریں تو پھر میں سمجھتا ہوں کہ ہم ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔'
انھوں نے مزید کہا کہ اعتماد پیدا کرنے کے لیے آپ صرف بیانات ہی نہیں دیتے۔
'آپ کو کچھ کر کے دکھانا ہو گا، آپ کا قدم مثبت انداز میں سامنے آنا چاہیے۔' انھوں نے کہا کہ انڈیا دیکھے گا کہ کیا کارروائی کی گئی ہے 'ورنہ ہمارے دیش کی پالیسی بالکل واضح ہے کہ دہشت گردی اور بات چیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔'
یاد رہے کہ کرتار پورراہداری کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں وزیر اعظم عمران خان نے دو دن قبل ہی ایک مرتبہ پھر یہ کہا تھا کہ اگر انڈیا پاکستان سے تعلقات بہتر کرنے کے لیے ایک قدم بڑھائے گا تو پاکستان دو قدم بڑھانے کو تیار ہے۔


Comments