آسیہ رہائی : ،ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ،ہڑتال اور یوم سیاہ کا اعلان :فیصلہ درست ہے: عمران خان

 

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ آسیہ مسٰیح کیس میں عدالت عظمیٰ کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہے اور 


پاکستان کا آئین قرآن و سنت کے تابع ہے ،فیصلے پر چھوٹے سے طبقے نے جس طرح کا ردعمل کا مظاہرہ کیا اس سے ملک و قوم کا 

نقصان ہو رہا ہے، سڑکیں بند کرنے اور مظاہروں سے لوگوں کو روزی کمانے کے لیے مشکلات ہوں گی،آرمی چیف کو غیر 

مسلم قرار دینا، فوجی افسران کو بغاوت پر اکساناناقابل قبول ہے،ججوں کو واجب القتل قرار دینے والوں کے خلاف سخت ایکشن 

لیں گے، صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو حکومت کارروائی پر مجبور ہوگی، ریاست سے نہ ٹکرائیں، ہم کوئی توڑ پھوڑ 

نہیں ہونے دیں گے، نہ ہی سڑکوں پر ٹریفک رکنے دیں گے۔بدھ کی شام قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 

ججوں اور فوج کے خلاف جو زبان استعمال کی گئی اس وجہ سے میں آپ سے بات کرنے پر مجبور ہوا، قوم سے یہ اپیل کرتا ہوں 

کہ اس معاملے پر اپنی سیاست چمکانے والے افراد آپ کو اکسا رہے ہیں، آپ ان کی باتوں میں نہیں آئیں کیونکہ یہ اسلام کی 

خدمت نہیں کر رہے
 

بلکہ اپنا ووٹ بینک بنا رہے ہیں،’کون سا ملک کام کر سکے گا اگر لوگ کہیں گے کہ ججوں کو مار دو اور فوج کے خلاف کھڑے ہو 

جاؤ۔ عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت نے عملی طور پر وہ کام کیے جو سابقہ حکومت نے نہیں کیے، جب ہالینڈ میں نبی کریم 

صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی اور خاکے بنائے تو واحد پاکستان تھا جس نے ہالینڈ کے وزیر خارجہ اور سفیر سے شکایت 

کی تھی،یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ ہم نے ڈچ پارلیمنٹرین سے وہ خاکے دستبردار کرائے، اس سے قبل اس کی مثال نہیں ملتی جبکہ 

پاکستان نے پہلی مرتبہ او آئی سی کے پلیٹ فارم پر جاکر توہین رسالت کے مسئلے پر بات کی۔ہمارے وزیر خارجہ نے پہلی مرتبہ 

اقوام متحدہ کے اجلاس میں توہین رسالت اور مذہب کا معاملہ اٹھایا اور اس کے نتیجے میں یورپی کورٹ آف ہیومن رائٹس نے 

فیصلہ کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنا آزادی اظہار رائے میں نہیں آتا۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ 

مدینہ کی ریاست کے اصول پر چل کر پاکستان عظیم ملک بنے گا۔ 

 
 
 دوسری جانب ملک بھر میں   عدلیہ کے اس جانبدارانہ فیصلے کے خلاف عوام میں شید رد عمل پایا جاتا ہے  - دیکھا گیا کہ   ٹی وی اور 

میڈیا کے بلیک اوٹ  کے باوجود پورے ملک میں  عوام بلا تفریق سیاسی و مذہبی جماعت سے وابستگی کے ، سڑکوں پر نکل آئے 

اور  فیصلے کے خلاف اپنا رد عمل  ظاہر کیا -

اسلام آباد: ملعونہ آسیہ مسیح کی بریت کیخلاف مظاہرین نے آگ لگا کر سٹرک بند کررکھی ہے ‘ چھوٹی تصاویر کراچی‘ لاہور اور پشاور میں احتجاج کی ہیں 
ملعونہ آسیہ مسیح کی بریت کیخلاف مظاہرین نے آگ لگا کر سٹرک بند کررکھی ہے ‘ چھوٹی تصاویر کراچی‘ لاہور اور پشاور میں احتجاج کی ہیں


  
عدالت عظمیٰ نے توہین رسالت کے مقدمے میں ماتحت عدالتوں سے سزائے موت پانے والی ملعونہ آسیہ مسیح کو بری کرنے کا 

حکم دے دیا۔ننکانہ صاحب سے تعلق رکھنے والی آسیہ مسیح نے19 جون 2009 ء میں خاتون سے جھگڑے کے دوران 

حضرت محمد ﷺ کی شان میں توہین آمیزجملے استعمال کیے تھے۔بعد ازاں پنچایت کے سامنے اپنے شوہر کی موجودگی میں 

اعتراف جرم بھی کیا تھا۔واقعے کے بعد مقامی تھانے میں مقدمہ درج کرلیا گیاجس پر 2010ء میں ٹرائل کورٹ نے جرم 

ثابت ہونے پر اسے سزائے موت سنائی اور بعد میں 2014ء میں لاہور ہائی کورٹ نے بھی ماتحت عدالت کے فیصلے کو برقرار 

رکھتے ہوئے ملعونہ کی اپیل خارج کردی تھی۔ واضح رہے کہ یہی وہ ملعونہ ہے جس کی حمایت کرنے اور ناموس رسالت قانون 

کو کالاقانون کہنے پر اس وقت کے گورنرسلمان تاثر کو ممتاز قادری نے موت کے گھاٹ اتار دیا تھاجس کی پاداش میں انہیں 

پھانسی دے کرشہید کر دیا گیا۔آسیہ نے 2عدالتوں سے موت کی سزا ملنے کے بعد عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کی تھی۔بدھ کو 

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس مظہر عالم پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے8  

اکتوبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ابتدائی طور پر مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا اور ٹرائل کورٹ اور 

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر آسیہ کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تو اسے 

فوری رہا کیا جائے۔ بعد ازاں عدالت کی جانب سے 57 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا گیا، جو چیف جسٹس میاں 

ثاقب نثار نے تحریر کیا جبکہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے الگ اضافی نوٹ تحریر کیا۔ تحریری فیصلے کا آغاز کلمہ شہادت سے کیا 

گیا جبکہ فیصلے میں کئی قرآنی آیات اور علامہ اقبال کے شعر کا بھی حوالہ دیا گیا۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں توہین مذہب 

کے دیگر مقدمات کا بھی حوالہ دیا۔تحریری فیصلے کے مطابق مقدمے کی سماعت کے دوران گواہان کے بیانات میں تضادات 

سامنے آئے جس سے شک پیدا ہوتا ہے، اس شک کا فائدہ اپیل کنندہ کو لازماً ملنا چاہیے ۔چیف جسٹس کی طرف سے سنائے گئے 

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ قانون کا مسلمہ اصول ہے کہ جو دعویٰ کرتا ہے، ثابت کرنا بھی اسی کی ذمے داری ہوتی ہے۔ پس یہ 

استغاثہ کی ذمے داری ہے کہ وہ تمام کارروائی میں ملزم کے ارتکاب جرم کو ہر قسم کے شک و شبہ سے بالا تر ثابت کرے،جب 

تک کوئی شخص گناہ گار ثابت نہ ہو وہ بے گناہ تصور ہوتا ہے،کسی بھی فرد کو ریاست قانون اپنی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں 

دے سکتی۔ توہین مذہب کا جرم ثابت کرنا گروہ یا افراد کے ہاتھوں میں نہیں۔دوسری جانب عدالتی فیصلے کے خلاف ملک بھر 

میں عوام سڑکوں پر نکل آئے ، کراچی ‘ لاہور ، اسلام آباد ، کوئٹہ ، پشاور سمیت تمام شہروں میں مکمل شٹرڈاؤن کیا گیا‘تعلیمی 

اداروں میں قبل از وقت چھٹی دے دی گئی، جگہ جگہ دھرنے اور ٹائرنذر آتش کیے گئے ‘ قومی شاہراہیں بندکردی گئیں۔ اس 

صورتحال پر پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب ہوگئی جب کہ جہازوں اورٹرینوں کاشیڈول بھی بری طرح متاثر 

ہوا۔

توہین رسالت کی مرتکب، بدنام زمانہ ملعونہ آسیہ مسیح کی رہائی کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی، سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں نے عدالتی فیصلے کے خلاف مظاہرے کیے، متعدد مقامات پر دھرنا دیا، شہری گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے، دھرنے اور احتجاج کے مختلف مناظر

کراچی       کے علاقے لیاری میں رکن سندھ اسمبلی وامیر جماعت اسلامی ڈسٹرکٹ ساؤتھ سید عبدالرشید کی قیادت میں بڑا عوامی

احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے میراں ناکہ سے ماڑی پور روڈ تک پیدل مارچ کیااور شدید نعرے بازی کی اور ماڑی پور روڈ پہنچ کر

دھرنا دے دیا۔

مظاہرین سے خطاب میں سید عبدالرشید نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کے لیے فل بینچ تشکیل 

دے۔علاوہ ازیں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے تمام صوبوں میں دفعہ 144نافذکردی گئی‘ تعلیمی ادارے نہ کھولنے کا 

اعلان بھی کیا گیا جب کہ سندھ میں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر10روز کے لیے پابندی عاید کردی گئی۔ علاوہ ازیں جماعت 

اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے نے پاکستان کے 20کروڑ عوام کوصدمے سے 

دوچار کردیا ہے ، حکومت آسیہ مسیح کا نام ای سی ایل میں ڈالے تاکہ وہ ملک سے فرار نہ ہوسکے کیونکہ نظرثانی کی اپیل داخل 

ہونے سے لے کر فیصلہ ہونے تک اس کا عدالت میں پیش ہونا ضروری ہے۔سینیٹر سراج الحق نے اپنے بیان میں کہا کہ 

الیکٹرونک میڈیا کی طرف سے آسیہ کے فیصلے پرعوامی ردعمل کو نظرانداز کرنا افسوس ناک ہے بلکہ آزاد میڈیا پر سوالیہ نشان 

بھی ہے، پاکستان بھر کے شہروں ،دیہات میں ہونے والے عوامی احتجاج کی خبروں کا بلیک آؤٹ کرنا غلامانِ رسولؐ کے ساتھ 

زیادتی ہے۔جماعت الدعوہ پاکستان کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید نے جمعہ کو ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا 

ہے کہ نبی اکرمﷺ کی حرمت کے تحفظ کے لیے مذہبی و سیاسی جماعتوں سمیت تمام طبقات متحد ہو جائیں۔ توہین رسالت 

کے واقعات کی روک تھام کے لیے کردار ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے،عدالتی فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائر کریں 

گے۔ اسی طرح دینی جماعتوں کے قائدین اور علماء کے ساتھ مل کر مشترکہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ جے یو آئی کے 

سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بھی فوری احتجاج کااعلان کرتے ہوئے شدید رد عمل دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ممتاز قادری کو پھانسی 

اور آسیہ کو معافی دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ فیصلہ بیرونی قوتوں کے ایماء پر کیاگیا ہے ،گستاخ 

رسول کو رہا کرنا کسی صورت قبول نہیں ہے۔سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے آج جمعرات کو 

جب کہ پاکستان علماء کونسل اور تحریک لبیک کے سربراہ مفتی خادم حسین رضوی نے کل جمعہ کو ملک گیر ہڑتال اور عوامی 

ریفرنڈم کا اعلان کیا۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ، تحرک حرمت رسول ﷺ ، جمعیت طلبہ عربیہ اور جامعہ بنوریہ کے سربراہ 

مفتی نعیم نے بھی عدالتی فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انصاف کا قتل کردیا ہے جب کہ احتجاج اور یوم سیاہ منانے کا 

بھی اعلان کیا گیا ہے۔

Comments