گیم آن ہے- نجیب ایوبی

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق قومی اسمبلی کے 30 حلقوں میں 16 لاکھ سے زائد ووٹ مسترد ہوئے۔ انتخابات 2018 میں 5 کروڑ 43 لاکھ 19 ہزار 9 سو 22 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جس میں سے مختلف وجوہات کے باعث 16 لاکھ 63 ہزار 39 ووٹ مسترد کر دیے گئے۔مجموعی طور پر مسترد شدہ ووٹوں کی شرح سب سے زیادہ بلوچستان میں 5.66 فیصد رہی جبکہ سندھ میں 3.87 فیصد، خیبر پختونخوا میں 3.35 فیصد اور پنجاب میں 2.67 فیصد رہی۔ حلقے کے اعتبار سے سب سے زیادہ ووٹ این اے 86 (منڈی بہاؤالدین۔ ٹو) میں مسترد ہوئے جن کی تعداد 15 ہزار 5 سو 68 تھی جبکہ این اے 197 (کشمور) میں 15 ہزار 340 ووٹ مسترد ہوئے۔کراچی کی مختلف نشستوں پر ڈالے جانے والے مجموعی طور پرایک لاکھ 14 ہزار 4 قیمتی ووٹ ضائع ہوگئے۔ کئی نشستیں ایسی بھی ہیں جہاں ووٹ مسترد نہ کیے جاتے تو نتائج تبدیل ہوسکتے تھے۔کراچی کی 21 قومی اسمبلی کے حلقوں پر مختلف وجوہات کی بنا پر 55 ہزار 430 ووٹ مسترد کیے گئے۔الیکشن کمیشن کی طرف سے انتخابات کے دوران دوبارہ گنتی کرنے کے اعلان سے کئی حلقوں پر نتائج تبدیل ہونے کا بھی امکان ہے۔علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات بے بنیاد ہیں ۔سیاسی جماعتوں اور سیاسی رہنماؤں کو ایسے بیانات نہیں دینے چاہییں۔الیکشن مکمل طور پر غیر جانبدارانہ اور شفاف ہوئے ہیں۔
دوسری جانب مرکز میں حکومت بنانے کے لئے  آل پارٹیز کانفرنس  ہوئی جس میں   سیاسی جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی - باخبر ذرا ئع جس میں   مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، متحدہ مجلس عمل اور عوامی نیشنل پارٹی کے درمیان قومی اسمبلی میں گرینڈ اپوزیشن الائنس کے قیام پر اتفاق ہوگیا ہے‘ وزیر اعظم‘ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے مشترکہ امیدوار لایا جائے گا۔ایم کیو ایم اور بلوچستان کی جماعتوں کو گرینڈ الائنس میں شامل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔پیر کو اسلام آباد میں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی رہائش گاہ پر مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، ایم ایم اے اور اے این پی کے رہنماؤں کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں شہباز شریف، ایاز صادق، خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق، مشاہد حسین سید، عبدالقادر بلوچ، شاہد خاقان عباسی اور دیگر(ن)لیگی رہنماشریک ہوئے۔ پیپلزپارٹی کے وفد کی قیادت خورشید شاہ نے کی جس میں شیری رحمان، نوید قمر، قمر زمان کائرہ، راجا پرویزاشرف اور یوسف رضا گیلانی شامل تھے۔ مولانا فضل الرحمن ، مولانا انس نورانی ،غلام بلوراور میاں افتخار بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق مشترکہ اجلاس میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے اندر اور باہر سخت احتجاج کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے جب کہ آج آل پارٹیز کانفرنس طلب کرکے اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمن پارلیمنٹ میں جانے پر رضا مند ہوگئے ہیں ،ان کے اصرار پر حکومتی نمبر گیم کو آن رکھنے پر بھی اتفاق ہوا ہے جبکہ انتخابات میں دھاندلی کے بارے میں اپوزیشن ایک وائٹ پیپر بھی جاری کرے گی۔ اجلاس میں مولانا فضل الرحمن نے جے یو آئی کے فیصلوں سے بھی آگاہ کیا اور کہا کہ جے یو آئی کی شوریٰ نے تجویز پیش کی ہے کہ عمران خان کی چھوڑی ہوئی سیٹ پر پی پی اور مسلم لیگ سمیت دیگر جماعتوں سے بات کر لی جائے اور متفقہ امیدوار کھڑا کیا جائے ،پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ 2018ء الیکشن دھاندلی زدہ تھے، ایسے الیکشن تاریخ میں کبھی نہیں ہوئے اور ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔ مشاورتی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہم پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کے لیے حکمت عملی بنائیں گے، مشترکہ حکمت عملی مل کر طے کریں گے۔ میڈیا پر سنسر شپ لگانے سے پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہورہی ہے جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ، ریاستی اداروں نے الیکشن میں منفی کردار ادا کیا، ہم تمام امور کا جائزہ لیں گے اور تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کریں گے۔ اس موقع پر راجا ظفر الحق نے کہا کہ الیکشن کا انعقاد کرانا الیکشن کی آئینی ذمے داری تھی جس میں وہ ناکام رہا، ہم نے گزشتہ حکومت میں الیکشن کمیشن کو مضبوط اور خود مختار بنایا لیکن اس نے ہمیں مایوس کیا، الیکشن کمیشن کے تمام ارکان اپنی ناکامی پر مستعفی ہوں، ہم نے فضل الرحمن سے بھی درخواست کی کہ وہ تمام جماعتوں کے ساتھ رابطوں کو بڑھائیں اور اپنا لائحہ عمل ان تک پہنچائیں۔ اس موقع پر جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پوری دنیا ، قوم، اسٹیبلشمنٹ کو یہ بات نوٹ کرنی چاہیے کہ الیکشن کے خلاف جس طرح آج آوازیں اٹھ رہیں ہیں تاریخ میں ایسی نہیں اٹھیں، آج تک پوری قوم نے اس طرح متفق ہوکر انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے کر رد نہیں کیا جیسے آج کیا جارہا ہے ، الیکشن سے پہلے ہم سب ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑ رہے تھے لیکن اگلے ہی روز تمام جماعتوں نے متفق ہوکر کہا کہ الیکشن میں بدترین دھاندلی ہوئی ہے۔ ان اداروں کو شرم آنی چاہیے جنہوں نے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈال کر ملک کے اندر اضطراب کی فضاء قائم کی ہے، ہر ووٹر اپنی توہین پر سیخ پا ہے، یورپی یونین مبصر گروپ نے بھی اپنی رپورٹ میں کہا کہ الیکشن میں بدترین دھاندلی کی گئی ۔ میڈیا پر بھی پابندی لگائی ہے اور بدترین سنسر شپ ہے

Comments