حالیہ انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نتائج کے مطابق
 ملک کا ایک ایسا حلقہ بھی ہے جہاں صرف ایک فیصد سے کچھ زیادہ افراد نے ہی ووٹ کاسٹ کیا۔جی ہاں، بلوچستان کے چاغی، نوشکی اور کھاران کے علاقوں پر مشتمل قومی اسمبلی کے حلقے این اے 268 میں رجسٹرڈ ووٹرز میں سے صرف ایک اعشاریہ 76 فیصد ووٹرز نے ہی اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔اس حلقے سے کامیاب ہونا والا امیدوار صرف اور صرف 1210 ووٹ لے کر کامیاب ہوا ہے۔اس حلقے سے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کا امیدوار محمد عثمان بادینی ایک ہزار 210 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق اس حلقے میں 2 لاکھ 34 ہزار 291 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں جن میں سے صرف 4 ہزار 127 افراد نے ووٹ کاسٹ کیا، جن میں سے بھی 154 ووٹوں کو مختلف وجوہات کی بناء پر رد کردیا گیا۔اس حلقے میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ ایک اعشاریہ 76 فیصد رہا، جو اب تک سامنے آنے والے تمام حلقوں میں سب سے کم ٹرن آؤٹ ہے۔اس حلقے مجموعی طور پر 22 امیدوار میدان میں اترے تھے جن میں ایک بھی خاتون نہیں تھی۔اس حلقے سے انتخاب لڑنے والے امیدواروں میں دوسرے نمبر پر بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے محمد ہاشم رہے جنہوں نے 1137 ووٹ حاصل کیے۔محمد ہاشم محض 73 ووٹوں سے ہار گئے۔اس حلقے سے تیسرے نمبر پر آزاد امیدوار سردار فتح محمد رہے جنہوں نے 603 ووٹ حاصل کیے، چوتھے نمبر پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سردار الحاج محمد عمر گرگیج رہے جنہوں نے 453 ووٹ لیے۔پانچویں نمبر پرمسلم لیگ (ن) کے عبدالقادر رہے جنہوں نے 265 ووٹ حاصل کیے۔اس حلقے سے انتخابات لڑنے والے امیدواروں میں سے 2 امیدوار بھی ایسے تھے جنہیں ایک بھی ووٹ نہیں ملا، یعنی شاید وہ خود کو ووٹ کرنا بھی بھول گئے۔اسی طرح 4 ایسے امیدوار بھی ہیں جنہیں صرف ایک ایک ووٹ ہی ملا، یوں اس حلقے سے 2 امیدواروں کو 2 اور ایک امیدوار کو تین، ایک کو 4، ایک کو پانچ، ایک کو چھ، ایک کو سات، ایک کو گیارہ، ایک کو 72 اور ایک کو 184 ووٹ ملے۔

 جمیعت علمائے اسلام (ف) سربراہ اور متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمان نے بھی حالیہ انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھاندلی شدہ الیکشن قبول نہیں کریں گے اور اس حوالے سے جلد آل پارٹیز کانفرنس منعقد کریں گے۔
اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔
واضح رہے ملک کی تمام بڑی پارٹیاں انتخابی نتائج کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کررہے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک لبیک پاکستان بھی انتخابی نتائج کے حوالے سے سربراہ تحریک لبیک پاکستان خادم حسین رضوی نے انتخابات 2018 کے نتائج کو مسترد کر تے ہوئے مرکز رحمت للعلمین ملتان روڈلاہور میں کہا ہے الیکشن نتائج کے متعلق تحر یک لبیک پاکستان کا واضح اور دو ٹوک موقف ہے کہ تاریخ کی بدترین دھاندلی نہیں دھاندلا ہوا اور الیکشن نہیں سلیکشن کی گئی ہے۔ اگر یہی سلیکشن کرنا مقصود تھی تو قوم کے اربوں روپے ضائع کیوں کیے گئے؟ شفاف اور غیر
جانبدار انتخابات کا ڈرامہ کیوں رچایا گیا۔ تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔
عام انتخابات کے جہاں کئی اپ سیٹ دیکھنے میں آئے وہیں ایک بڑا اپ سیٹ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمد قریشی کے ساتھ پنجاب اسمبلی کی نشست پر ہوا۔ جہاں ملتان کے حلقے پی پی دو سو ستر پر پی ٹی آئی کے امیدوار شاہ محمود قریشی کو سلمان نعیم نے شکست دی۔
تحریک انصاف کی جانب سے نوجوان امیدوار سلمان نعیم کو ٹکٹ نہ ملنے پر امیدوار نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔
سلمان نعیم نے تینتیس ہزار دو سو چورانوے ووٹ حاصل کیے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار شاہ محمد قریشی نے اکتیس ہزار سات سو سولہ ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا کہ نیا پاکستان بنانے کا خواب پورا کرنے کا موقع ملا ہے اور ہماری حکومت میں کسی کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی نہیں ہوگی۔
عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے قوم سے پہلا خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن جیتنے پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں، 22 سال کی جدوجہد کامیاب ہوئی اور نئے پاکستان بنانے کا خواب پورا کرنے کا موقع ملا، اقتدار میں آنے کے بعد منشور پر عمل کرنے کا موقع آگیا، پاکستان میں تاریخی الیکشن ہوئے، لوگوں نے قربانیاں دیں، بلوچستان میں دہشتگردی کے باوجود لوگ ووٹ دینے کے لیے گھروں سے باہر نکلے جنہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔










Comments