بھڑک بازی کا انجام : سو جوتے -سو پیاز - نجیب ایوبی

بھڑک بازی اچھا نہیں ہوتا - وقتی طور پر آپ پر کچھ تمغے بیان بازی کے طفیل تو لگ سکتے ہیں مگر یہ مشہوری زیادہ دیر برقرار نہیں سکتی - ایسے وقت میں جب عدلیہ نے حکومت اور شریفوں کے خلاف ٹاپ گیئر لگایا ہوا ہو - مسلم لیگ کے کراچی سے تعلق سینیٹر ( جو اپنی کونسلری کی سیٹ بھی کبھی نہیں جیت سکے ) نہال ہاشمی نے " مجھے کیوں نکالا " کی حمایت میں تقریر کی کہ مدتوں یاد رکھی جائے گی - مگر تقریر کا سواد زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکا اور عدالت نے ان کی ساری ڈرامہ بازی اور شریفوں سے محبت کے لشکارے والی ویڈیو کلپس کو عدالت میں چلوا کر ایسا ذلیل کیا کہ اب لینے کے دینے پڑ گئے - آج کی تازہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے سینیٹر نہال ہاشمی کو توہین عدالت کیس میں ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی۔ عدالتی فیصلے کے بعد پولیس نے سینیٹر نہال ہاشمی کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے گزشتہ برس کراچی میں ایک تقریر کے دوران پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے ارکان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ‘احتساب کرنے والوں ہم تمہارا یوم حساب بنادیں گے، تم جس کا احتساب کر رہے ہو وہ نواز شریف کا بیٹا ہے’۔ نہال ہاشمی کے بیان پر سپریم کورٹ نے توہین عدالت کا ازخود نوٹس لیا تھا جب کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے بھی ان کی بنیادی پارٹی رکنیت خارج کردی تھی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد اور جسٹس باقر مقبول پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے آج سینیٹر نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران مختصر فیصلہ سنایا-عدلیہ کی زمین تنگ کرنے والے اب ایک ماہ کی قید بامشقت گزاریں گے ۔ جسٹس آصفد سعید کھوسہ نے 24 جنوری کو محفوظ کیا گیا فیصلہ پڑھ کر سنایا، جسٹس دوست محمد نے فیصلے سے اختلاف کیا، اس طرح یہ فیصلہ 2-1 کے تناسب سے آیا۔ واضح رہے کہ 24 جنوری کو مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران نہال ہاشمی نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی تھی، لیکن عدالت نے ان معافی پر اعتراض اٹھادیا تھا۔ سپریم کورٹ کے اعتراض پر ان کے وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ میرے جونیئر وکیل نے یہ معافی نامہ لکھا ہے لیکن میرے مؤکل خود کوعدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہیں۔

Comments