خادم اعلی خادم الحرمین کے رو برو ::: طیبہ ضیاءچیمہ ....(نیویارک)

شریف برادران شہنشاہ عدل آقا دو جہاں نبی اقدس محمد رسول اللہ صلی اللہ وسلم کی ارض مقدس پر ایک مرتبہ پھر سیاست بچانے پہنچے ہیں ؟نواز لیگ کے اہم رہنما سعودی عرب میں جمع ہورہے ہیں، پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے بعد نواز شریف کی بھی ریاض روانگی متوقع ہے، جبکہ ریلوے وزیر خواجہ سعد رفیق اپنی فیملی کے ہمراہ سعودی عرب کے لیے روانہ ہوچکے ہیں۔ میاں شہباز شریف کو اندرون بیرون ملک سے کچھ سیاسی ریلیف دینے کے وعدے کئے جارہے ہیں۔ اب یہ شہباز شریف کی جرات مندی اور عقلمندی پر منحصر ہے کہ وہ بھائی کی سیاست بچانے میں معاون و ضامن بننا قبول کرتے ہیں یا نہیں۔
دربار نبوی میں عطا بھی ہوتا ہے اور چھین بھی لیا جاتا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اس وقت سعودی عرب میں موجود ہیں جہاں ان کی ملاقات مسجد نبوی میں ترکی کے وزیراعظم سے بھی ہوئی اور اس موقع پر وہاں موجود افراد نے وزیراعلیٰ کا انتہائی محبت سے استقبال بھی کیا۔یاد رہے نوازشریف جب پچھلی مرتبہ مسجد نبوی گئے تو انہیں اپنے مخالف نعروں کا سامنا کرنا پڑا لیکن شہبازشریف کے ساتھ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا بلکہ وہاں موجود افراد نے شہبازشریف کے ساتھ محبت کا اظہار کیا۔ان تاثرات کا اظہار شہبازشریف نے فیس بک پر جاری پیغام میں کیا اور انہوں نے کچھ تصاویر بھی شیئر کیں۔شہبازشریف کا اپنے پیغام میں کہناتھا کہ لوگوں کی محبت اور اپنایت نے دل کو چھو لیا۔ سعودی عرب ایک بار پھر ن لیگ کا سیاسی مرکز بننے جا رہا ہے، جہاں پارٹی قائدین ایک ایک کر کے جمع ہوتے جا رہے ہیں۔مشرف دور میں شریف خاندان کی سعودی عرب میں جلا وطنی اور ایک بار پھر ملک میں گھمبیر حالات کے باعث ن لیگ کی قیادت کے دورے پر سیاسی حلقوں کی جانب سے چہ موگوئیاں کی جارہی ہیں۔ حریف سیاسی جماعتیں پہلے ہی کسی ڈیل کے خدشات ظاہر کرچکی ہیں جبکہ آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ آج ایک بار پھر این آر او کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں، اگر ایسا ہوا تو وہ اس کا مقابلہ کریں گے۔آصف زرداری کے بیانات پر ہنسی کے سوا کوئی تبصرہ نہیں کیا جا سکتا کہ کرپشن این آر او کے ماہر و تجربہ کار ہی اپنے حریف سے متعلق ایسی سوچ رکھ سکتے ہیں۔ سیاسی بساط میں نواز شریف اور زرداری ایک تصویر کے دو رخ سمجھے جاتے ہیں لہذا ان کی ایک دوسرے سے متعلق آرا کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ادھر تحریک انصاف کے رہنما بھی امید ظاہر کر چکے ہیں کہ اس بار سعودی حکام شریفوں کو پناہ نہیں دیں گے۔سیاسی چہ میگوئیاں اپنی جگہ لیکن حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ شریف ایک مرتبہ پھر سعودی عرب کے در پر عرضی لے کر پہنچ گئے ہیں اور سعودی عرب کا مطلب امریکہ ہوتا ہے۔ امریکہ شریف برادران سے کیا چاہتا ہے یا کیا سمجھانا چاہتا ہے یہ معاملات امریکہ کا پیغام رساں سعودی عرب طے کرتا ہے۔ سعودی عرب اور پاک فوج میں بھی اچھی انڈر سٹنڈنگ ہے۔ پاکستان کے اداروں کی توہین اور تصادم کا معاملہ بھی فکس کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے وزیر اعلی پنجاب اور شہباز شریف سے معا ملات طے کرنا مقصود ہیں لیکن وزیراعلیٰ کی ماڈل ٹائون کیس سے جان خلاصی کرائے بغیر معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے۔ طاہرالقادری بریلوی مکتبہ فکر کی وجہ سے سعودی حکومت کو قبول نہیں ماڈل ٹائون واقعہ شروع سے آخر تک بطور سیاسی ٹول استعمال کیا جا رہا ہے۔ بے گناہ شہری ہمیشہ سے سیاسی ایجنڈوں کے بھینٹ چڑھتے چلے آرہے ہیں۔ واقعات و سانحات ویسے نہیں ہوتے جیسے دکھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ سعودی عرب اور امریکہ کی باہمی مشاورت سے پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ متوقع ۔ جس میں نواز شریف کو بچانے کی کوشش کچھ شرائط پر ہو گی۔ شہباز شریف کی وزارت عظمیٰ کے معاملات و شرائط بھی سمجھائی جائیں گی۔ المختصر ماضی کی طرح پاکستان کے مستقبل کے فیصلوں میں بھی امریکہ براستہ سعودی عرب متحرک ہے۔

Comments