بر صغیر میں اسلام کے احیا ء اور آزادی کی تحا ریک ( نجیب ایوبی) قسط نمبر -‎ پاکستان پر سازشوں کے جال قائد اعظم محمد علی جناح :::93‎

آزادی کے بعد - پاکستان پر سازشوں کے جال ( چھٹا حصہ )


آزادی کے بعد جس صدمے اور سازشوں سے نو آزاد  ہندوستان کو گزرنا پڑا ، کم و پیش یہی صورتحال پاکستان کے حصے میں بھی آئی - بلکہ یوں سمجھے کہ پاکستان آزاد ہوجانے کے بعد سے اب تک صدموں اور سازشوں کی زد میں ہے - ہر آنے والا دن ان سازشوں کو آشکار بھی کرتا ہے اورایک نئی سازش کی ابتداء بھی کرتا ہے - ہندوستان کی حد تک کہا جاسکتا ہے کہ انہوں نے سیاسی و فوجی قیادت اور قوت کی یکسوئی اور حب الوطنی کی بنیاد پر اپنے آپ کو بحیثیت قوم منوایا ہے مگر بدقسمتی سے پاکستان ان سازشوں کی گرداب سے ابھی تک مکمل طور پر باہر نہیں آسکا - پاکستان آ زادی کے بعد سے ہی مشکلات کا شکار رہا جن میں سے بیشتر مسائل پر پچھلے مضامین میں لکھا جاچکا ہے تاہم کچھ سانحات پر اب بات کرتے ہیں - اور اس کے فورا بعد بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی وفات کا سانحہ. ، ابھی قوم اس غم سے باہر نہیں نکلی تھی کہ قائد ملت نوابزادہ لیاقت علی خان کا بھرے جلسہ عام میں قتل کیا جانا ، مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ اور فوجی آمرجنرل ایوب خان کا رویہ ، اور سب سے بڑھ کر نوآزاد پاکستان کی پہلی کابینہ کے افراد کے انتخاب کا معاملہ اور پھر ان سب کے ساتھ ساتھ امریکہ کی مداخلت اور پالیسی کے برخلاف سپر قوتوں کا بڑھتا ہوا اثر - آزاد ہوجانے کے باوجود آج تک ہم ذہنی و فکری غلامی سے با ھر نہیں نکل سکے ہیں - سازشوں کے اس جال کو ہم ان مضامین میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے تذکرے و سوانح عمری کے چیدہ چیدہ نکات کی صورت میں بیان کرتے ہیں -
 کھا رادر کراچی کے وزیر مینشن نامی بلڈنگ میں کاٹھیاوار خاندان میں جناح پونجا کے گھر 25 دسمبر 1876ء کو محمد علی کی پیدائش ہوئی - دو کمروں پر مشتمل یہ گھر محمد علی جناح کے والد جناج پونجا نے کرایہ پر حاصل کیا ہوا تھا- جناج پونجا کے خاندان میں محمد علی کو ملا کر کل سات بچے تھے - محمد علی جناح،احمد علی جناح،بندے علی جناح،رحمت علی جناح،مریم علی جناح،شیریں علی جناح، اور فاطمہ جناح-یعنی تین لڑکے اور چار لڑکیاں- والد پونجا جناح بمبئی اور کراچی کی معروف تاجر شخصیت تھے - محمد علی جناح اپنی والدہ کی سب سے لاڈلی اولاد تھے - اس کا ایک سبب بھی تھا وہ یہ کہ پیدائش کے وقت آپ جسمانی اعتبار سے نہایت کمزور تھے اور آپ کا وزن بھی تشویشناک حد تک کم تھا - چناچہ آپ کی والدہ نے خاندانی رسم کے مطابق عقیقے کی رسم درگاہ پیر حسن پر منانے کا ارادہ کیا - کراچی سے درگاہ پیر حسن جانے کا مطلب تھا کہ طویل سمندری سفر - اس سفر کی پونجا جناح نے مخالفت کی ،مگر بیوی کی ضد کے آگے ہار مان لی - چناچہ قریبی خاندان کے افراد کے ساتھ سمندری سفر کیا گیا اور سب سے پہلے یہ قافلہ کاٹھیاوار کی بندرگاہ ویروال پہنچا جہاں سے بیل گاڑیوں کے ذریعے گاؤں پایپلی گئے - درگاہ پر حاضری کے بعد رسم عقیقہ ادا کی گئی اور سر کے بال اتروائے گئے - پھر ایک ہفتے تک نہایت شا ن و شوکت کے ساتھ گاؤں والوں کی دعوتوں کا سلسلہ چلتا رہا - فاطمہ جناح کے مطابق عقیقے والے دن گاؤں کے کسی گھر میں چولھا نہیں جلا تھا - دس سال کی عمر میں گجراتی زبان کی جماعت میں داخلے کے لئے کراچی میں واقع سندھ مدرسہ میں داخل کیاگیا- ایک سال کے دوران ہی بمبی سے ان کی پھوپی کراچی ملنے آئیں اور اچھی تعلیم کے لئے محمد علی جناح کو اپنے ساتھ بمبئی لے گئیں - جہاں اسیدرجے میں (چوتھا درجہ گجراتی ) انجمن اسلام اسکول میں داخلہ دلوایا گیا - یہیں سے آپ نے گجراتی میں چوتھا درجہ پاس کرلیا اور انگریزی کے درجہ اول کے لئے اہل قرار پائے - اسی دوران کراچی میں آپ کی والدہ کی طبعیت بگڑی اور آپ کو کراچی بھیج دیا گیا - ایک بار پھر آپ کو دسمبر1887 میں سندھ مدرسہ میں داخل کروادیا گیا - پندرہ سال کی عمر میں پہنچے تو ان کے والد کے کاروباری دوست نے مشورہ دیا کہ اپنے بچے کو انگلستان بھیج کر اچھی تعلیم دلواؤ - تاکہ واپس آکر تمہارے کاروبار میں معاونت کر سکے - چناچہ پونجا جناح نے ان کو انگلستان بھیجنے کا ارادہ کرلیا - مگر والدہ اپنے بچے کو اپنے سے دور بھیجنے پر راضی نہ ہوئیں - اس کا حل یہ نکالا گیا کہ محمد علی کا نکاح جائے اور اس کے بعد ہی انگلستان بھیجا جائے گا - فرمانبردار محمد علی نے والدہ کے فیصلے پر سر تسلیم خم کی اور شادی پر رضامندی ظاہر کردی- چناچہ ہونے والی بہو کی تلاش زور و شور سے شروع کردی گئی - والدہ کی ایک قریبی سہیلی جوکہ خوجہ اسماعیلی خاندان کی تھیں اور گاؤں پایپلی ہی کی رہنے والی تھیں ، کی لڑکی ایمی بائی سے کرنے کا ارادہ کیا - والد پونجا جناح نے محمد علی سے مشورہ کیاور شادی کے بارے میں ان کا خیال پوچھا - محمد علی نے والدین کی پسند کو اپنے لئے بھی پسندیدہ قرار دیتے ہوئے شادی کے لئے رضامندی ظاہر کردی - کچھ دنوں کے بعد چچا ،چچی بہن بھائی اور خاندان کے قریبی عزیز با رات کی صورت میں سمندر کے راستےکاٹھیاوار اور پھر آبائی گاؤں پہنچے اور شادی کی رسم انجام پائی - دھوم دھم سے شادی کی رسم انجام پائی - شادی کے بعد محمد علی نے ایمی کے گھر والوں پر یہ واضح کردیا کہ وہ ایمی کو اپنے ساتھ کراچی لے جانا چاہتے ہیں کیونکہ ان کو تین سال کے لئے انگلستان رہنا ہوگا - اور اگر ایمی اس پر رضامند نہ ہو تو وہ تین سال بعد رخصتی کرسکتے ہیں - محمد علی ( بھائی ) کے اس اعلان کا نتیجہ یہ نکلا کہ ا یمی کے گھر والوں نے ایمی کو محمد علی کے ساتھ بھیجنے پر رضامندی ظاھر کردی - یوں چند دن گاؤں میں رکنے کے بعد سب کراچی واپس آگئے - جوں جوں محمد علی کے انگلستان جانے کا وقت قریب آرہا تھا والدہ کی طبعیت بگڑتی جاتی تھی روانگی سے قبل والدہ نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ میں اب تم سے دوبارہ نہ مل سکوں - محمد علی ( بھائی ) نے دیر تک والدہ کا سر اپنی گود میں رکھا - انگلستان کے لئے پانی کے جہاز میں سوار کرواتے وقت خاندان کے سبھی لوگ موجود تھے - پانی کا یہ جہاز ان کو سا وٹھمپٹن لے گیا - اور محمد علی کی زندگی ایک میں داخل ہوگئی تعلیم کے لئے انگلستان جانے کے بعد آپ نے اپنا ارادہ تھوڑا سا تبدیل کی اور وکالت کی تعلیم حاصل کرنے کا پروگرام بنایا جس کی خبر جب والد کو پہنچی تو انھوں نے واپس لوٹ آنے کو کہا - مگر محمد علی ( بھائی ) نے یہ کہہ کر ان کو راضی کرلیا کہ میں اخراجات کے لئے خود سے کچھ کام کرکے رقم کا بندوبست کر لونگا - آپ فکرمند نہ ہوں - وکالت کی تعلیم کے لئے آپ نے مشھور زمانہ کالج لنکن ان کا انتخاب کیوں کیا؟ یہ ایک دلچسپ بات ہے جس سے کم ہی احباب وقف ہیں - ہوا کچھ یوں کہ دوستوں کے استفسار پر محمد علی ( بھائی ) نے بتایا کہ میں جن امتیازی نمبروں سے کامیاب ہوا ہوں کسی بھی اچھے سے اچھے ادارے میں داخلہ لے سکتا ہوں ، مگر میں نے ایک دن کالج کے سامنے سے گزرتے ہوئے اس کی بلڈنگ کے مرکزی دروازے پر حضرت محمد صلعم کا نام لکھا ان کو دنیا کا سب سے بہترین قانون دان مانا گیا تھا اسی دن میں نے ارادہ کرلیا تھا کہ میں لنکن میں ہی داخلہ لونگا - حوالہ : (کتاب مائی برادر - فاطمہ جناح ) دوران تعلیم اور انگلستان میں قیام کے دوران آپ کو دو بہت بڑے صدمات سے گزرنا پڑا - انگلستان پہنچنے کے چند ماہ بعد ہی آپ کو آگاہ کیا گیا کہ ایمی بائی کا انتقال ہو گیا ہے- کہا جاتا ہے کہ ہندوستان میں وبائی ہیضے کی بیماری سے ایمی بائی کا انتقال ہوا - ابھی اس بات کو زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ آپ کی والدہ کے انتقال کی خبر بھی آگئی - یہ وہ وقت تھا جب آ پ لنکن ان میں زیر تعلم تھے محمد علی اپنی تعلیم سے فراغت کے بعد 1896میں واپس کراچی تشریف لے آئے- ہندوستان واپس آنے بعد کم عمر علی جناح نے بمبئی میں وکالت شروع کی تو وہ اس وقت بمبئی پہلے مسلم بیرسٹر تھے۔ محمد علی محمد علی جناح کی وکالت کے ابتدائی تین سال 1897ء تا 1900ء کچھ زیادہ اچھے نہیں تھے۔ مگر آھستہ آھستہ کامیابیاں شروع ہوئیں ۔ 1900ء میں بمبئی کے پریزیڈنسی مجسٹریٹ پی۔ ایچ۔ داستور، کی نشست وقتی طور پر خالی ہوگئی اور اس نشست پر بطور قائم مقام محمد علی جناح مقرر ہوئے - چھ ماہ کی بلامعا وضہ بعد آپ کو 1500 روپے ماہانہ تنخواہ کی مستقل کیا گیا ۔ مگر اس رقم کو محمد علی جناح نے یہ کہہ کرمسترد کردیا کہ وہ روزانہ 1500 روپے کمانا چاہتے ہیں اور یہ لوگ مجھے ما ہا نہ 1500 سو تھمانا چاہتے ہیں- انہوں نے ایسا کہا ہی نہیں بلکہ کر کے بھی دکھایا - پھر ایسا وقت بھی آیا کہ بطور پہلے گورنرجنرل پاکستان انہوں نے پاکستان کے خزانے سے محض ایک روپیہ ماہانہ لینا پسند کیا۔ محمد علی جناح نے 1907ء میں بے پناہ شہرت پائی جب انھوں نے ر کاوکس کا مقدمہ لڑنا تھا۔ یہ مسئلہ بمبئی کے میونسپل انتخابات میں کھڑے ہوئے جب یورپیوں نے اپنے کاوکس (سیاسی جماعت کا نمائندہ) کے ذریعے ہندوستانی عہدیداروں کو دھاندلی پر مجبور کیا تاکہ سر فیروز شاہ مہتہ کو کونسل سے باہر رکھا جاسکے۔ اگرچہ وہ اس مقدمہ کو جیت نہ سکے لیکن ان کے قانونی منطقوں اور مدلل انداز نے محمد علی جناح کوشہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا (جاری ہے )




Comments