میانمار ؛ تازہ ترین ؛ اقوام متحدہ کی قرارداد " روہنگیا بحران" پر میانمار پر دباؤ: تحریر: نجیب ایوبی :

میانمار ؛ تازہ ترین ؛ اقوام متحدہ کی قرارداد " روہنگیا بحران" پر میانمار پر دباؤ : تحریر: نجیب ایوبی
مسلمان آبادیوں پر ابھی تک مظالم جاری ہیں -ان کو روکا جائے -قرا رداد کا متن 600،000 سے زائد روہنگیا اگست2017 کے آخر تک میانمر کےرخا ئن ریاست سے ظالمانہ فوجی مہم اور قتل عام کے نتیجے میں ملک چھوڑنے میں کامیاب ہو تو گئے ہیں - مگر اس فرار کی ان مہاجرین کو جو قیمت چکانی پڑ رہی ہے اس کا عالمی برادری اور مسلمان امت کو کوئی اندازہ ہی نہیں - ہاں اتنا ضرور ہوا ہے کہ ہزاروں بچوں جوانوں اور سینکڑوں مسلم خواتین کو خون میں نہلائے جانے کے بعد بالآخر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد کا مسودہ تیار کر ہی لیا جس میں میانمر کی حکومت پر زور دیا جائے گا کہ اس تشدد کو حل کرنے کے لئے جس نے سینکڑوں ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کو بھاگنے کے لئے مجبور کیا ہے کوئی مناسب حل نکالا جائے - برطانیہ اور فرانس کی حکومتوں کی جانب سے کچھ تیزی دکھائی دے رہی ہے جن کی کوششوں سے تجویز کردہ قرارداد سامنے آئی ہے جس کے مطابق میانمار کے حکام کو "فوری طور پر فوجی کارروائیوں کو روکنے کے لئے" اور بنگلہ دیش کے راستہ واپس جانے کے لئے اب پناہ گزینوں میں رہنے کی اجازت دی جائے گی- یہ تجاویز چھ صفحات پر مشتمل ہیں -
لیکن سفارتخانے کے ایک ڈپلومیٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسودے کی قرارداد تجاویز کے متن کو اقوام متحدہ کے سربراہ کی جانب سے تو قبول کرلیا گیا ہے مگر انہوں نے ڈھکے چپھے الفاظ میں یہ بھی بتلایا کہ اس مسودے کو چین کی طرف سے بھرپور مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور وہ میانمار حکومت کو معاہدے پر راضی کرنے کے لئے سخت مذاکرات کی توقع رکھتے ہیں. نام نہاد فوجی آپریشن اور چین کی خاموش حمایت بات کرتے ہوئے سیکورٹی کونسل کے اہلکار نے کہا "چینی آن بورڈ پر نہیں ہیں." چین کا موقف ہے کہ "وہ اس معاملے پر خاموش رہنا پسند کرتا ہے اور اس مسئلے پر کچھ بھی نہیں کرسکتے " دوسری جانب چین، میانمر کے سابق حکمران جماعت کا حامی ہے اور وہ اپنی حمایت برقرار رکھتے ہوئے اقوام متحدہ کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ وہ اس مسلئے کو حل کرنے کیلئے نجی چینلز اور ذرا ئع بروئے کار لا رہا ہے تا کہ دہشت گردی ختم ہوجائے اور ساتھ ہی ساتھ کہہ بھی رہا ہے کہ بحران کو حل کرنا ضروری ہے. تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ رواں سال اگست کے آخر تک، 600،000 سے زیادہ روہنگیا مسلمان میانمر کے فسادات اور قتل عام کے بعد اور اپنے قریبا 500 سے زیادہ گاؤں مکمل طور پر نذرآتش کے جانے کے بعد فوجی آپریشن سے بچتے بچاتے کسی نہ کسی طرح وہاں سے فرار ہوکر بنگلہ دیش میں داخل ہوئے -اس زمین سفر میں ایک ہفتے سے لیکر بچیس دن تک لگ جاتے ہیں -راستے میں سیکورٹی بارڈر کے سپاہیوں کو بھا ری رقم بھی دینی پڑتی ہے - میانمار کے حکام کا کہنا ہے کہ ہماری افواج نے صرف مسلمان عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا جنہوں نے نے دو مہینے قبل پولیس چوکیوں پر حملے کیےتھے - قرارداد کے مطالبات کی اس فہرست میں جو مطالبات تحریر کئیے گئے اس کے مطابق * -ری یونین ریاستوں اور روہنگیا کی افواج کی جانب سے پر تشدد حملوں کی مذمت بھی شامل کی گئی ہے، جبکہ "اس سلسلے میں کہا گیا ہے کہ میانمر سیکورٹی فورسز اور محافظین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بدعنوان کے ذمہ دار ہیں." *-یہ دستاو یز( قرارداد ) میانمرحکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے امدادی کارکنوں کو متا ثرہ علاقوں اور رخاین ریاست میں محفوظ رسائی دے - جو لوگ ، جہاں جہاں بھی روہنگیا ا فوا ج کی قاتلانہ مہم سے بچنے میں کامیاب ہو کر اب غذائیت سے محروم ہیں ان کی خوراک کی کمیاور ادویات کی قلت جیسے مسائل سے بچایا جاسکے - مسودہ کی قرارداد بھی یہ مطالبہ کرتی ہے کہ اقوام متحدہ کے حقوق کے تفتیش کاروں نبد عنوانی کے الزامات پر رپورٹ کرنے کے لئے رخاین تک رسائی کی اجازت دے ، اور قرارداد میں میانمر پر اقوام متحدہ کے خصوصی مشیر کی تقرری کی درخواست کی گئی ہے . *-اور قرارداد میانمار سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے سابق کوفی عنان کی قیادت میں بننے والے کمیشن کی سفارشات کو نافذ کرنے کے لۓ کام کرے جس میں کہا گیا تھا کہہ روہنگیا کے شہریوں کو شہریت کے حقوق دیئے جائیںگے . 1.1*- ملین روہنگیامسلمانوں کو بدھ مت کی اکثریت کی جانب سے تشدد اور قتل عام جیسے مسائل کا سامنا ہے حکومتی فوج نے نے میانمر میں کئی دہائیوں سے شدید مظالم کے پہاڑ توڑے ہیں اوران مسلمانوں کو انسانی حقوق کی محرومی جسے مسائل کا سامنا ہے اور 1982 سے لیکر آج تک میانمار کی حکومت نے شہریت دینے سے انکار کرکیا ہوا ہے ، قرارداد اسے مؤثر طریقے سے بنیادی انسانی کیخلاف وردی تصور کرتی ہے . ایک اور اہم قدم جنوبی کوریا نے اٹھا یا ہے - انسانی حقوق پر جنرل اسمبلی کی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے، جنوبی کوریا کے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے "یانگہی لی" نے کہا کہ کونسل کو علاقے میں ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لئے ایک "مضبوط حل" اختیار کرنا چاہئے. لی نے کہا کہ "را خا ین ریاست میں موجودہ بحران اب سے نہیں بلکہ کئی دہائیوں سے جاری ہے اور اب حد یہ ہوگئی ہے کہ میانمر کی سرحدوں کے باہر تک پھیل گیا ہے ." " یہ اب ایک گھریلو معاملہ نہیں رہا ." اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں میانمار حکومت پر الزام لگایا ہے کہ میانمر حکومت روہنگیا کو مستقل طور پر نکالنے کی کوشش کررہی ہے اور بنگلہ دیش کے ساتھ سرحد پر زمینمیں بارودی سرنگیں بھی بجھا دی ہیں -ان علاقوں میں پناہ گزین بڑی تعداد میں پناہ لیتے ہیں اقوام متحدہ کے حقوق کے حکام نے پناہ گزینوں سے بات کی، جنہوں نے گھروں کے ارد گرد فوجیوں اور اکاؤنٹس کو فائرنگ کرنے کے بارے میں بتایا کہ مقامی مسلمان اپنی جانیں بچانے کیلئے کھیتوں کی جانب فرار ہوگیے تھے ،ان حکام نے مزید بتایا کہ فوجی اہلکاروں نے اور مقا می بڈھستوں نے عورتوں کے ساتھ جنسی مظالم بھی کیے - ان میں سے کچھ کے وڈیو ثبوت موجود ہیں واضع رہے کہ اسطرح کے کسی بھی الزام کو میا نمار حکومت تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے - اقوام متحدہ کو اور دیگر برما بچاؤ ،روہنگیا بچاؤ ٹاسک فورس نے یہ ثبوت اور سٹلائیٹ امیجز سے جلتے ہوئے 281 دیہاتوں کی نشاندھی کی اور وڈیو ثبوت فراہم کیے جس کی بدولت عالمی دنیا میں قدرے ہلچل پیدا ہوئی -

Comments